مولانا آزاد فنانس کارپوریشن کی جانب سے مختلف اسکیموں کے تحت دئے جا رہے قرض کے معاملات میں قرض کی عرضی داخل کرنے سے لیکر دیگر امور میں دلالوں(ایجنٹ ) کے سرگرم ہونے کی شکایتیں دستیاب ہوئیں ہیں ۔قرض سے متعلق امور کے معاملے میں دلالوں کی مداخلت قبول نہیں کی جائیگی ۔مولانا آزاد فنانس کارپوریشن کے دفتروں میں دلالوں داخلہ نہیں دیا جائیگااگر ضرورت پڑے تو ان دلالوں سے نمٹنے کے لئے ان پر پولیس کاروئی بھی کی جائیگی اس طرح کا اظہار خیال مولانا آزاد فنانس کارپوریشن کے ڈائریکٹر ابراہیم پٹھان نے آج بیڑ میں کیا ۔موصوف بیڑ میں منعقد ایک پریس کانفرنس سے مخاطب تھے۔
مولانا آزاد فنانس کارپوریشن کے ڈائریکٹر جناب ابراہیم پٹھان نے صحافی حضرات سے مخاطب ہو کر مزید کہا کہ آنجہانی ولاس راؤ دیشمکھ کی قیادت میں سن2000میں مولانا آزاد مالیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔جس کے تحت قرض کی مختلف اسکیمات جاری ہیں۔حال میں جاری اسکیموں کے تحت تعلیمی قرض طلباء و طالبات میں تقسیم کئے جا رہے ہیں۔گذشتہ تین سالوں میں کل 08ہزار 300 طلباء میں تعلیمی قرض دئے گئے ہیں۔تعلیمی قرض کی عرضیاں پینڈنگ میں نہ رہیں اس بات کی کوشیش جاری ہیں۔ایک خاندان کے دو افراد اس اسکیم سے مستفید ہو سکتے ہیں۔قرض کے لئے عرضدار کو صرف ایک ضامندار کی ضرورت رہیگی۔اسی طرح تحصیل علم کی غرض سے بیرون وطن جا نے والے طلباء کے لئے چار لاکھ سے بیس لاکھ تک کی اسکیم بتاریخ 13دسمبر2013کو وزیر اعلیٰ جناب پرتھوی راج چوہان کے ہاتھوں شروع کی جائیگی۔جن طلباء کے سرپرست کی آمدنی سالانہ 2 لاکھ 50ہزار روپئے ہیں ان طلباء کو اب تک مولانا آزاد فنانس کارپوریشن کی جانب سے 2لاکھ50تک قرض دیا جاتا تھا۔لیکن اب اس طرح کے خاندان کی آمدنی کی حد 06لاکھ روپئے تک کی گئی ہے۔اسی طرح جن سرپرستوں کی سالانہ آمدنی 65ہزار روپئے تھی انھیں 05لاکھ روپئے قرض دیا جاتا تھا لیکن اب آمدنی کی حد 01لاکھ 03ہزار روپئے کی گئی ہے اور ان خاندان کے طالب علم کو اب 10لاکھ روپئے تک قرض دیا جا سکتا ہے۔مذکورہ بالا اسکیم 10دسمبر 2013سے ریاست کے ہر ضلع میں شروع ہوگی جس کا افتتاح وزیر اعلیٰ جناب پرتھوی راج چوہان کے ہاتھوں عمل میں آئیگا۔اس کے ساتھ ’فوراً قرض اسکیم ‘ اور راست اور معیادی قرض اسکیموں پر بھی عمل آوری جاری ہے۔صحافیوں کے سوال کے جواب میں ڈائریکٹر ابراہیم پٹھان نے مزید کہا کہ اقلیتی طبقہ کے لئے مولانا آزاد فنانس کارپوریشن کی جانب سے جاری ان قرض کی اسکیمات سے میں بھی پوری طرح مطمعین نہیں ہوں لیکن کارپوریشن کی جانب سے کاوشیں جاری ہیں ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں تک ان اسکیموں اور ان کے فوائد پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کرینگے۔مسلم ریزرویشن کے تعلق سے کئے گئے سوال پر انھوں نے مسلم ریزرویشن کی حمایت کی اور کہا کہ مسلمانوں کو ان کے تناسب کے مطابق ریزرویشن ملنا چاہیے۔انھوں نے ایم آئی ایم کے بیرسٹر اسد الدین اویسی کا نام نہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت مہاراشٹر ہی مسلمانوں کو ریزرویشن دیگی اس کے لئے کوئی حیدر آباد سے نہیں آئیگا۔اور اگر کوئی مذہب کے نام پر یہاں آکر مسلم ریزرویشن کی مانگ کریگا تو اس سے فرقہ پرست طاقتوں کو فائدہ پہنچے گا ۔مسلمانوں کو چاہئیے کہ مہاراشٹر کہ ہی مسلم قائدین کی قیادت میں کاوشیں جاری رکھیں۔اس موقع پر مولانا آزاد فنانس کارپوریشن کے ضلعی مینیجر سید عمران قادری ،اعجاز بیگ سر و دیگر موجود تھے۔
beed - Police action on brokers of maulana azad finance corporation
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں