دہشت گردی واقعات کی تحقیقات - سیکورٹی فورسس کو وزیر اعظم کا مشورہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-24

دہشت گردی واقعات کی تحقیقات - سیکورٹی فورسس کو وزیر اعظم کا مشورہ

Manmohan Singh and Sushilkumar Shinde
وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے آج سیکوریٹی فورسس سے خواہش کی ہے کہ وہ دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات میں ، احتیاط کے ساتھ دونوں فریقین پر توجہ مرکوز کریں، تاکہ تحقیقاتی ایجنسیوں کی پیشہ وارانہ مہارت اور ملک کی حکمرانی کی سیکولر نوعیت پر سے عوام کا اعتماد اٹھنے نہ پائے۔ سال حال حیدر آباد، بنگلور، بودھ گیا اور پٹنہ میں پیش آئے دہشت گردی کے 4بڑے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کے گرفتار شدہ ارکان کے انکشاف سے ان اندیشوں کی توثیق ہوتی ہے کہ ملک کا دور افتادہ علاقہ ، ان تنظیموں کی سر گرمیوں کافعال علاقہ ہے ۔ ڈاکٹر سنگھ نے یہاں ملک کے اعلی پولیس عہدیداروں (ریاستوں کے ڈائر کٹرس جنرل آف پولیس اور انسپکیٹر جنرل آف پولیس )کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "اس لئے ہمیں اس امر کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ ہمارا سیکوریٹی ڈھانچہ اور انٹیلجنس کے پلیٹ فارمس جیسے ملئی ایجنسی سنٹر (ایم اے سی ) ، اپنی فنی مہارت کو ہمیشہ بہتر بنائے رکھیں تا کہ دہشت گرد تنظیموں کے ناپاک عزائم کو مات دی جاسکے "۔ تاہم وزیر اعظم نے خبردار کیا کہ دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے وقت "یہ احیتاط ضروری ہے کہ سیکوریٹی فورسس محتاط طعر پر دونوں فر یقین پر توجہ دیں تاکہ تحقیقیاتی ایجنسیوں کی پیشہ ورانہ مہارت اور ہماری حکمرانی سیکولر نوعیت پر سے عوام کا اعتماد اٹھنے نہ پائے ۔ جموں کشمیر میں پاکستان کے ساتھ (متصلہ ) سرحد پر حالیہ "مخدوش "صور تحال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گرد گراپس بالخصوص لشکر طیبہ نے دوبارہ سرابھارا ہے اور مداخلت کاری کی کوششوں میں اضافہ اس بات کا متقاضی ہے کہ ہمارے سیکوریٹی فورسس ، پوری طرح چوکس اور باہم ربط میں رہیں انٹجلینس بیورو (آئی بی ) کے زیر اہتمام مذکورہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ "آنے والے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں خلل ڈالنے کی کوشش کئے جانے کا بھی امکان ہے ۔ سیکوریٹی فورسس کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ عکسریت پسندوں کے حملوں اور امن وضبط خلل اندازی جیسے حالات کا پوری احتیاط کے ساتھ اور نپے تلے انداز میں جواب دیں ۔ )منموہن سنگھ ، ملک کے اعلی پولیس عہدیداروں کی کانفرنس کے احتتابی دن خطاب کررہے ہیں )، ملک میں فرقہ ورانہ فسادات کے مسئلہ حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جاریہ سال کے دوران بعض ریاستوں میں فرقہ ورانہ واقعات کی تعداد میں بہت اضافہ ہوا ہے ۔ مظفر اور مگربی یوپی کے متصلہ اضلاع میں گذشتہ میں پیش آئے فرقہ ورانہ تصادم کو وزیر اعظم نے ، انتہائی پریشان کن، قرار دیااور کہا کہ یہ کوئی گھسا پٹا گروپ معلوم ہوتا ہے لیکن ہمارے لئے یہ کہہ دینا ضروری ہے کہ اہم ایسے حالات کو جاری رکھنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ اس لئے امن و ضبط کی ہماری ایجنسیوں کو چاہئے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ مفادات حاصلہ فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکانے کے لئے معمولی یا مقامی مسائل کا استحصال نہ کرنے پائیں۔ جیسے ہی کہیں گڑ بڑ کے واقعات ہوں ، ان سے کسی تعصب ، خوف، عنایت بے جا کے بغیر انتہائی سختی اور عجلت کے ساتھ نمٹا جائے۔ وزیرا عظم نے پولیس چیفس سے خواہش کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ ان کی فورسس ، فرقہ وارانہ کشیدگیوں کو روکنے میں اور فسادات سے نمٹنے میں، مطلوبہ انداز میں کام کریں۔ ڈاکٹر سنگھ نے مظفر نگر کے حالیہ فسادات کے دوران تشدد کو بھڑکانے میں سوشل میڈیا اور ایس ایم ایس ( پیامات) کے غلط استعمال کا حوالہ دیا اور کہا کہ ایسے غلط استعمال کو روکنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سال گذشتہ ، مذکورہ ذرائع سے غلط اطلاعات پھیلائے جانے کے واقعات کا بھی حوالہ دیا۔ ان غلط اطلاعات کے پھیلنے کے سبب جنوبی ریاستوں جیسے کرناٹک سے ان عوام کا بڑے پیمانہ پر کوچ ہوا تھا جو شمال مشرق سے تعلق رکھتے ہیں۔ عام طور پر اس بات کو قبول کیا جاتا ہے کہ سماجی میڈیا ، علم ، اطلاعات اور نکات نظر کے تبادلہ کی سہولت فراہم کرتا ہے اور تعمیری مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس لئے میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے میں ہمیں اختراعی حل دریافت کرنے کی ضرورت ہے جس کے ذریعہ آزادی ء اظہار خیال پر غیر واجبی روک نہ ہواور ان اطلاعات کی ترسیل میں آسانی ہو جو سوشل میڈیا فراہم کرتا ہے۔ امریکہ کی نیشنل سیکوریٹی ایجنسی کی تانک جھانک کے بارے میں اطلاعات کا ، اشارتا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ، میں سمجھتا ہوں کہ اس شعبہ میں ( سائبر سیکوریٹی میں )ہماری موجودہ صلاحتیوں میں اضافہ کرنے کی کافی گنجائش ہے۔ ٹکنالوجیکل حل دریافت کرنے کے علاوہ ہم، اپنی کارروائیوں کو کچھ اس انداز سے مرتب کرنے پر توجہ مرکوز کریں کے سائبر حملوں کا جوکھم ، کم سے کم ہوجائے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گذشتہ چند دہوں سے شہریا نے کا عمل تیز ہوا ہے اور مستقبل میں اس میں مزید تیزی آئے گی۔ اس لیے میٹر پولیٹین علاقوں میں پولیسنگ ( نگرانی ) کے بڑھتے ہوئے چیلنجس پر توجہ دینے کی بھی ضرورت ہے۔ بائیں بازو کی انتہا پسندی پر ، وزیر اعظم نے چھتیس گڑھ میں انتخابات کی کامیاب تکمیل پر سیکوریٹی فورسس کو مبارکباد دی اور کہا کہ ، ان علاقوں میں رائے دہی کا زبردست تناسب اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ہماری کارکر د جمہوریت کی کارروائیوں پر مقامی عوام کا اعتماد ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ شمال مشرق میں سلامتی کی صورتحال ہنوز پیچیدہ ہے۔ شورش پسندی ، جبر وصولی اور احتجاج کے سبب ایسی صورتحال ہے۔ شورش پسندوں اور نسلی علیحدگی پسند گروپس کے ساتھ بات چیت میں ، حکومت کی مسلسل کوششوں میں قابل لحاظ پیشرفت ہوئی ہے۔

Terrorist threat to Lok Sabha and assembly polls: PM

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں