تہلکہ ایڈیٹر اور منیجنگ ڈائرکٹر سے پوچھ گچھ کے لیے گوا پولیس ٹیم کی دہلی آمد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-24

تہلکہ ایڈیٹر اور منیجنگ ڈائرکٹر سے پوچھ گچھ کے لیے گوا پولیس ٹیم کی دہلی آمد

tehelka case
گوا پولیس کی ایک ٹیم تہلکہ میگزین کے ایڈیٹر ترون تیج پال سے پوچھ تاچھ کرنے آج دہلی پہنچ گئی ہے۔ یہ ٹیم ان کے خلاف درج کئے گئے عصمت ریزی کیس میں شواہد بھی اکھٹا کرے گی۔ گوا کرائم برانچ کی ٹیم جنوبی دہلی کے گریٹر کیلاش علاقہ میں تہلکہ کے ہیڈ آفس کا دورہ کرتے ہوئے تیج پال ، تہلکہ کی منیجنگ ایڈیٹرشوما چودھری اور میگزین کی جونئیر ملازم و متاثرہ لڑکی کے درمیان بین دفتری خط و کتابت بھی حاصل کرے گی۔ گوا پولیس نے دہلی میں سینئر کرائم برانچ عہدیداروں سے ربط پیدا کیا جو تحقیقات میں تعاون کریں گے۔ پولیس جنوبی دہلی کے جنگ پورہ علاقہ میں تیج پال کی قیام گاہ کا بھی دورہ کرے گی۔ اسی دوران پاناجی سے موصولہ اطلاع کے مطابق گوا پولیس نے آج کہا کہ اس ہوٹل کی لفٹ میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب نہیں ہیں جہاں تیج پال نے مبینہ طور پر اپنی ساتھی کادو مرتبہ جنسی استحصال کیا تھا۔ ڈی آئی جی او پی مشرا نے آج دوپہر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لفٹ میں کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ نصب نہیں ہے لیکن پولیس دوسرے فوٹیج کا جائزہ لے رہی ہے۔ مشرا نے کہا کہ وہ اس ایجنسی سے ربط پیدا کر رہے ہیں جس نے ہوٹل میں نگران نظام نصب کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس مرحلہ پر میں مزید معلومات کا افشا نہیں کرسکتا کیوں کہ تحقیقات جاری ہیں۔متاثرہ خاتون نے تہلکہ کی منیجنگ ایڈیٹر، شوما چودھری کو اپنی شکایات میں کہا تھا کہ تیج پال نے ہائی پروفائیل کانفرنس تھنک فیسٹ کے دوران گرانڈ حیات فائیو اسٹار ریسارٹ کے کلب ہاؤس سیکشن کی لفٹ میں دو مرتبہ اس پر جنسی حملہ کیا تھا ۔ تیج پال نے کل اپنے بیان میں تفتیش کاروں سے درخواست کی تھی کہ وہ لفٹ کے سی سی ٹی وی فوٹیج کا کا جائزہ لیں اور اسے جاری کریں تاکہ وہاں پیش آئے واقعات کا صحیح رخ سامنے آسکے۔

کولکاتا
( آئی اے این ایس )
اسپیکر لوک سبھا میرا کمار نے آج کہا کہ ترون تیج پال کے مبینہ جنسی حملہ کیس میں قانون کو اپنا کام کرنا چاہئے۔ جن اقدامات کی ضرورت ہے انھیں تیزی سے روبعمل لایا جانا چاہئے۔ انھوں نے یہاں ایم ایم سی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام ایک تقریب کے وقفوں کے دوران نامہ نگاروں کو بتا یا کہ میرے خیال میں قانون کو اپنا کام کرنا چاہئے۔ ایساکوئی بھی واقعہ جس میں خواتین کے وقار اور سلامتی پر سمجھوتہ ہوتا ہو، باعث تشیویش ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ ہماری روایات اور تہذیب اس کی اجازت نہیں دیتی۔

Goa police team to visit Delhi in Tehelka case

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں