صدر سری لنکا نے جنگی جرائم کے الزامات مسترد کر دئے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-15

صدر سری لنکا نے جنگی جرائم کے الزامات مسترد کر دئے

کولمبو
( پی ٹی آئی)
سری لنکا کے صدر مہندرا راجا پکسے نے اپنے ملک کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل سے شروع ہونے والے دولت مشترکہ میں شامل ممالک کے اجلاس میں سری لنکا پر عائد کئے جانے والے جنگی جرائم سے متعلق الزامات بے بنیاد ہیں۔ انھوں نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس ضمن میں سری لنکا کچھ چھپا نہیں رہا ۔ پکسے کی برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمروں سے ملاقات بھی طے ہے۔ سری لنکا پر الزام ہے کہ اس نے 37برس سے جاری ٹامل باغیوں کے ساتھ خانہ جنگی کے اختتام پر کی جانے والی فیصلہ کن کارروائی کے دوران 40ہزار ٹامل شہریوں کو موٹ کے گھاٹ اتارا تھا۔ پکسے نے کہا کہ آج ان کے ملک میں امن ہے۔ اسی دوران سری لنکا کی حکومت نے برطانوی وزیر اعظم کو انتباہ دیا کہ وہ 2009مبینہ جنگی جرائم پر سوالات سے باز رہیں۔ اس سے قبل ڈیوڈ کیمرون نے دولت مشترکہ کے سر براہ اجلاس کے بائیکاٹ کے اعلان کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا تھا کہ وہ اس دورے کے ذریعہ سری لنکا میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھائیں گے لیکن سری لنکا کی حکومت نے کہا کہ کیمروں کو اس کا حق حاصل نہیں ہے کیونکہ انھیں اس ضمن میں مدعو نہیں کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ہندوستانی وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ بھی اس سربراہ اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے ہیں اور ان کی جگہ وزیر خارجہ سلمان خورشید اپنے ملک کی نمائندگی کریں گے۔ منموہن سنگھ کے علاوہ کناڈا اور ماریشس کے وزرائے اعظم بھی اس اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ یہ دونوں سری لنکا میں صدر مہندرا راجہ پکسے کے ذریعہ 4سال قبل ٹامل باغیوں کے خلاف مبینہ جنگی جرائم کے ارتکاب کی مخالفت میں اس اجلاس کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔ ٹامل برادری کے نمائندگان اور برطانیہ کی لیبر حزب اختلاف نے بھی کیمروں پر سری لنکا میں ہونے والے اجلاس کے بائیکاٹ پر زور دیا تھالیکن برطانوی وزیر اعظم نے اس موقع کو انسانی حقوق کے بعض مسائل کو اٹھانے کیلئے استعمال کرنے کے خیال سے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا۔ بہرحال سری لنکانے ان کے اس خیال پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ سری لنکا میں عوامی ذرائع ابلاغ اور مواصلات کے وزیر کہلیا رامبکو یلا نے کہا کہ برطانوی وزیر اعظم کو اس سلسلہ میں مدعو نہیں کیا گیا ہے۔ ہم ایک خود مختار ملک ہیں، کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ کسی کو سر ی لنکا سے اس طرح کی بات کرنے کا حق ہے، ہم ان کی کوئی کالونی نہیں ہیں بلکہ ایک آزاد ملک ہیں۔ کیمرون سے جب اس تعلق سے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ وہ اس مسئلہ کو اٹھانے میں حق بہ جانب ہیں اور ہم ایسا ہی کریں گے۔ اقوام متحدہ کے ایک اندازہ کے مطابق 26سال تک جاری رہنے والے اس تصادم کے آخری 5مہینوں کے درمیان تقریبا 40ہزار شہری مارے گئے تھے۔ سری لنکا میں موجود برطانوی میڈیا حکومت سے انسانی حقوق کے سلسہ میں اعداد و شمار پر سوال پوچھتی رہی ہے لیکن اسے اب تک کوئی جواب نہیں مل سکا ہے۔
Sri Lankan President Mahinda Rajapaksa's defence

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں