Union ministers from Seemandhra, Telangana differ on Hyderabad
حیدرآباد کے لئے جاری جنگ میں شدت پیداہوگئی ہے جبکہ سیماآندھراکے مرکزی وزراء نے دارالحکومتی شہرکومرکزی زیرانتظام علاقہ قراردینے کامطالبہ کیاتاہم تلنگانہ کے ایک قائدنے ایسے کسی بھی اقدام کی مخالفت کی۔مملکتی وزیرفینانس جے ڈی سیلم جوسیماآندھراکے اس وفدمیں شامل تھے جس نے آندھرا پردیش کی تقسیم پر وزراء کے گروپ(جی اوایم)سے ملاقات کی تھی پی ٹی آئی کوبتایاکہ ہم نے سیماآندھراکے لئے نئے دارالحکومت کے قائم ہونے تک حیدرآبادمرکزی زیرانتظام علاقہ کاموقف دینے کامطالبہ کیاہت۔وفدنے مرکزی وزیردیہی ترقی جئے رام رمیش کے بشمول جی او ایم کے ارکان سے ملاقات کی۔سیلم نے بتایاکہ ریاست کی تقسیم کے بعدوہ،گورنرکونسل کے تحت کسی بھی انتظامی ڈھانچہ کے مخالف ہیں جس کے ذریعہ حیدرآبادکے امورکی دیکھ بھال کی جاسکے۔انھوں نے دعوی کیاکہ پتہ چلا ہے کہ مرکزی کابینی وزیرنے حیدرآبادکے نظم ونسق کے لئے گورنرکونسل کی تجویزپیش کی ہے۔ہم نے اس کی مخالفت کی ہے کیونکہ ماضی میں ایسی سرگرمیاں ناکام ہوچکی ہیں۔سیلم نے یہ بھی بتایاکہ شہرمیں مقیم افراد کی سلامتی اوران کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے حیدرآبادکومرکزی زیرانتظام علاقہ کاموقف دیناضروری ہے۔بعدازاں وفدنے کسی مطالبہ پرزوردینے کے لئے اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری اوآندھراپردیش امورکے انچارج ڈگ وجئے سنگھ سے بھی ملاقات کی۔دریں اثناء ریاستی وزیرروڈٹرانسپورٹ وہائی وے سروے ستیہ نارائنانے جوتلنگانہ کے رہنے والے ہیں حیدرآباد کے موقف کی تبدیلی کی مخالفت کے لئے وزیردفاع اے کے انتونی سے ملاقات کی۔انھوں نے بتایاکہ وہ(سیماآندھراقائدین)تلنگانہ کی تشکیل کوروکنے کے لئے عذرلنگ تلاش کررہے ہیں۔انھوں نے بتایاکہ تلنگانہ کے عوام10اضلاع اورحیدرآباد شہری کو دارالحکومت بنانے کے علاوہ کسی اوربات کوقبول نہیں کریں گے۔انھوں نے استفسارکیاکہ کس طرح حیدرآباد کومرکزی زیر انتظام علاقہ بنانے سے سیماآندھراکوفائدہ پہنچے گا۔انھوں نے بتایاکہ صرف چندافرادجن کے کارباراوراملاک حیدرآباد میں ہیں وہی اس کامطالبہ کرے ہیں۔وہ عوام کومتحدہ آندھراکی لڑائی کے لئے سڑکوں پرآجانے کامشورہ دیتے ہوئے انھیں گمراہ کررہے ہیں۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں