امریکہ کی پاکستان دشمنی پر پاکستانی علمائے کرام کے بیانات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-04

امریکہ کی پاکستان دشمنی پر پاکستانی علمائے کرام کے بیانات

پاکستان کے جید علمائے کرام نے طالبان سے مذاکرات کے لئے حکومت کی امن کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے ڈرون مارگرانے کا مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ امریکہ نے پاکستان دشمنی کا بد ترین مطاہرہ کیا ہے ۔ حکومت کا فرض ہے کہ وہ زبانی مذمت یارسمی احتجاجی پر اکتفانہ کرے بلکہ اس شاانگیز اقدام کا عملی جواب دیتے ہوئے ناٹو سپلائی کو بند کرتے ہوئے ہر قسم کا تعاون ختم کرکے غیرت مندی کا ثبوت دے ۔ پاکستانی طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملہ میں ہلاکت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے علمائکے نمائندے مفتی سید عدنان کا کا خیل نے شمالی وزیر ستان میں ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ، پاکستان میں امن نہیں چاہتا۔ انہوں نے حکومت ، پاکستان ی فوج اور طالبان سے ایک مرتبہ پھر ایپل کی کہ وہ مذاکرات کے عمل کو متاثر نہ ہونے دیں۔ پاکستانی چیانل سے بات چیت کرتے ہوئے جامعتہ الرشید کے کلیہ شریعہ کے سربراہ عدنان کاکاخیل نے کہا کہ امریکہ نے ڈرون حملہ کرکے پاکستانی عوام سے دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ ڈرون حملوں پر رسمی احتجاج کے بجائے ناٹو سپلائی بند کی جائے ۔ امریکہ سے ہر قسم کا تعقون ختم کیا جائے اور پاکستان میں داخل ہونے والے ڈرون گرا دئیے جائیں۔ عدنان کاکاخیل نے پاکستانی حکومت ، فوج اور طالبان سے اپیل کی کہ وہ مذاکرات کے ذریعے قیام امن کی کوشش کریں۔ اس دوارن تحریک طالبان پاکستان نے امریکی ڈرون حملے میں تحریک کے امیر حکیم اللہ محسود کی دیگر ساتھیوں سمیت ہلاکت پر احتجاجا حکومت پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات یکطرفہ پر معطل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں کے حوالے سے دوغلی اور منافقانہ پالیسی اختیار کرنے والی حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوسکتے ۔ تحریک طالبان کے ترجمان اعظم طارق نے وزیر ستان کے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر باتیں کرتے ہوئے پاکستان کی امریکی پالیسی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ پاکستان نے منافقانہ پالیسی اختیار کر رکھی ہے ، ایک طرف عوام کو گمراہ کرنے کے لیے مذاکرات کا شوشہ چھوڑا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب امریکی خوشنودی اور رقم بٹورنے کے لیے مجاہدین کے اہم اہداف پر ڈروں حملے کرکے انہیں نشانہ بنا یا جارہا ہے۔ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اعظم طارق نے حکومت کے ساتھ امن مذاکرات نہیں ہوسکتے جب تک حکومت امریکی پالیسیوں سے خود کو الگ اور اپنی پوزیشن واضح نہیں کرتی۔ ایک سوال کے جواب میں اعظم طارق نے تحریک کے نئے امیر کے انتخاب کے حوالے سے بتا یا کہ اس سلسلے میں شوری کا اجلاس جاری ہے جو مختلف ناموں پر غور کر رہی ہے اور چند دنوں میں تحریک کے لیے ایک نڈر اور با صلاحیت شخصیت کو امیر کے طور پر منتخب کرلیا جائے گا۔

Pakistani scholars Statements on US rivalry

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں