24/نومبر نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
نکسلائٹس جنوبی ہند میں مغربی گھاٹ اور ٹاملناڈو ، کیرلا اور کرناٹک ریاستوں کے بیچ مسلح کیڈر کی تحریک کے ساتھ جنوبی ہند میں قدم جمانے کی کوشش کررہے ہیں، جس سے تینوں ریاستوں کی سیکوریٹی کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ وزرات داخلہ نے اپنی ایک اطلاع میں کہا کہ سی پی آئی ( ماؤسٹ ) مغربی گھاٹ میں اپنی تنظیم کی بنیادوں کو وسعت دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ علاقہ، ٹاملناڈو، کیرلا ور کرناٹک تینوں ریاستوں کے بیچ واقع ہے۔ ان علاقوں میں مسلح کیڈر کی نقل و حرکت میں اضافہ ہوا۔ اس کی محاذی تنظیموں اور روپوش عناصر کی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ جنوبی ہند میں نکسلائٹس کی نئی کوششیں سنگین مسئلہ ہیں۔ وزرات داخلہ نے کہا کہ اس موقع پر منصوبہ بند حکمت عملی کے ذریعہ بآسانی کنٹرول حاصل کیا جاسکتا ہے۔ کیرلا کے ملاپورم، دیانند، کنور ، کرناٹک کے میسور، پوڈاگو، اڑپی ، چکمگلور، اور شیموگہ اضلاع میں سی پی آئی ماوسٹوں کے گروپوں کی مسلح نقل و حرکت کو محسوس کیا گیا ہے، اگرچہ ٹاملناڈو کے متصلہ علاقوں میں مسلح نکسلائٹس کیڈر کی نقل و حرکت نہیں دیکھی گئی ۔ محاذی تنظیموں کی نقل و حرکت میں ضلع ہیروڈ میں اضافہ ہوا ہے۔ وزرات داخلہ نے یہ بات بتائی۔ مختلف انٹلیجنس اداروں کی اطلاعات کی بنیاد پر وزرات داخلہ نے تینوں ریاستوں کے پولیس فورسس سے کہا ہے کہ ٹاملناڈو ۔ کیرلا۔ کرناٹک کے متصلہ علاقوں میں سخت چوکسی برقرار رکھی جائے اور ابتدائی مرحلہ میں ہی نکسلائٹس کی سرگرمیوں پر قابو پانے تمام تر کوششیں کی جائیں ۔ وزرات داخلہ نے تینوں ریاستوں سے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑے تو انتظامیہ کا غلبہ برقرار رکھنے اور سی پی آئی ماوسٹوں کو قدم جمانے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے مشترکہ طور پر کاروائیاں کی جانی چاہئیں۔ مرکز نے حال ہی میں کہا تھا کہ مسلح کیڈر سے کہیں زیادہ ماوسٹوں کے نظریات خطرناک ہیں۔ جنہوں نے 2001سے اب تک زائد از 8100شہریوں اور پولیس جوانوں کو ہلاک کیا ہے۔ Naxals trying to open new theatre in south India: MHA
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں