برطانیہ میں زائد از 10ہزار مسلمان کروڑ پتی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-06

برطانیہ میں زائد از 10ہزار مسلمان کروڑ پتی

برطانیہ میں کارکرد 2.72بلین مسلمانوں کے منجملہ 10ہزار سے زیادہ مسلمان ، کروڑ پتی ہیں۔ یہ 2.72ملین مسلمان، برطانیہ کی معیشت کے لیے 31بلین پاؤنڈس ( 3ٹریلین روپے) فراہم کر رہے ہیں۔ مسلم کونسل آف بریٹمین کی جاری کردہ ایک نئی رپورٹ بموضوع، دی مسلم پاؤنڈ۔ مسلمان برطانیہ کی خوشحالی اقدار میں کس طرح اضافہ کرتے ہیں، میں اس خیال کا اظہار کیا گیا ہے ۔ یہ رپورٹ ، لندن میں حال ہی میں اختتام پذیر نویں عالمی اسلامی معاشی فورم ( میٹ۔2013) سے قبل جاری کی گئی۔ ہندوستان کی ریاست مہاراشٹرا کے ضلع ناسک کے مسلم اکثریتی ٹاؤن مالیگاؤں کے ایک مسلم دانشور گروپ نے رپورٹ پر حیرت و مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ایک سمینار منعقد کیا اور رپورٹ کے مشمولات پر غور کیا۔ گروپ کے ایک لیڈر علیم فیضی ( اکز یکٹیو ڈائرکٹر انمڈ ڈاٹ کام ) نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے فون پر آئی اے ین ایس سے کہا کہ ، ہم رپورٹ سے وابستہ بعض افراد کو مدعو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ یہ افراد، یہاں بھی مسلمانوں کو خوشحال بنانے کے اقدامات پر عمل میں ہماری مدد کریں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ جب کئی مسلمانوں نے ایک اجنبی سر زمین پر قدم رکھنے کے لیے اپنے اپنے ممالک کو چھوڑا تو انہوں نے کاٹن ملز اسٹیل ملز اور آٹو موبائیلس کمپنیوں میں بحیثیت لیبرس کام شروع کیا۔ اس طرح مابعد جنگ ، برطانیہ کی دوبارہ صورت گری میں مدد ملی۔ افراد کو اس بارے میں یقین نہیں تھا کہ ان کے خواب کھبی شرمندہ تعبیر بھی ہوں گے۔ 50برس گذر گئے اب زائد از 10ہزار مسلمان ، کروڑ پتی ہیں اور دیگر ہزار مسلمان، اعلی انتظامی عہدوں پر فائز ہیں اور کئی پیشہ ور ماہرین ہیں۔ ایلزبتھ کے دور کے لندن کے کافی ہاؤزس سے لے کر عصر حاضر کے برطانیہ کے کری ہاوزس تک ہزاروں مسلمانوں کے اپنے کاروبار ہیں جنہوں نے برطانیہ کی معیشت میں قابل لحاظ رول ادا کیا اور وسیع تر معنی میں ان مسلمانوں نے برطانیہ کی تہذیبی زندگی میں بھی اپنا رول ادا کیا۔ صرف لندن ہی میں ، ایک تخمینہ کے بمو جب چھوٹے سے لے کر اوسط درجہ کے کاروباری اداروں کا 33.6فیصد حصہ مسلمانوں کے زیر ملکیت ہے۔ زائد از 13,400ادارے، مسلمانوں کے زیر ملکیت ہیں اور ان اداروں نے روزگار کے زائد از 70ہزار مواقع فراہم کئے ہیں اور بعض ادارے تو بڑے برانڈنام کے حامل ہوگئے ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ میں لگ بھگ 10ہزار مسلمان، کروڑ پتی ہیں جن کے اثاثے زائد از 3.6بلین پاؤنڈس مالیت کے ہیں۔ اخبار سنڈے ٹائمس کی 2013کی دولت مندوں کی فہرست میں زائد از 12برطانوی مسلمانوں کے نام شامل ہیں۔ بعض گوشوں سے تخمینہ کیا گیا ہے کہ مسلمان، برطانیہ کی معیشت میں تقریبا 31بلین پاؤنڈس فراہم کر رہے ہیں۔ مزید 1,14,548مسلمان، انگلیند اور ویلز میں اعلی انتظامی اور پیشہ وارانہ عہدوں پر فائز ہیں۔ 2011کی مردم شماری کے بمو جب لندن کی جملہ آبادی لگ بھگ 80لاکھ تھی جن میں 10لاکھ مسلمان تھے۔ علاقہ اٹلانٹک سے کے کر علاقہ بحر الکاہل سے تعلق رکھنے والے ممالک کے مسلمانوں نے برطانیہ کی تجارت کو نئی اور ابھرتی ہوئی مارکٹوں تک پہنچانے میں مدد دی۔ رپورٹ میں ایک مثال پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسلامی اصولوں کے مطابق غذائی ضروریات کی تکمیل نے حلا ل غذا صنعت کو فروغ دیا۔ عالمی سطح پر حلال طرز زندگی مارکٹ 1.2ٹریلین ڈالر مالیت کی حامل ہے۔ اس میں ایک بڑا شیئر برطانیہ کی حلال فوڈ انڈسٹری کا بھی ہے۔ 2001میں کی گئی ایک اسٹڈی کے بمو جب برطانوی حلال انڈسٹری لگ بھگ 700ملین پاؤنڈس کی ہے۔ اگرچہ اس سے کہیں زیادہ توقع کی گئی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی فوڈ مارکٹ کا تخمینہ 685بلین ڈالر ہے۔ علاوہ ازیں برطانوی مسلمان 1.3ٹریلین\"بلاسودی اسلامی فینانس سیکٹر\"کے ارتقا میں بھی اپنے رول ادا کرتے ہیں۔ اس طرح لندن کو عالم اسلام کے باہر ایک بڑا عالمی اسلامک فینسانس سروس سنٹر بناتے ہیں۔ رپورٹ میں وزیر اعظم برطانیہ ڈیوڈ کیمرون کے حوالہ سے بتا یا گیا کہ انہوں نے لندن کے اسکائی لائن کی تبدیلی میں مدد کے لیے مسلمانوں کے رول کا اعتراف کیا ہے۔ بتا یا جاتا ہے کہ برطانوی مسلمانوں نے ، دی شرد چیلسیا بیرکس ، ہیراڈس اور اولمپک ویلیج جیسے وینچرس میں کلی یاجزوی سرمایہ کاری کی ہے۔

There is an estimated 10,000 Muslim millionaires in the UK

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں