کٹھمنڈو
(پی ٹی آئی )
نیپال کے ماوسٹ سربراہ پر اچند ہ کو آج دہرا جھٹکا لگا کیونکہ انھیں اور ان کی دختر کو قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں ذلت آمیزشکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ نیپالی کانگریس پارٹی کے امید وار انجن کے سی نے 20,392ووٹ حاصل کرتے ہوئے متحدہ سی پی ایم ۔ ماوسٹ سربراہ کو شکست سے دو چار کیا اور کٹھمنڈو کے حلقہ نمبر 10میں پراچند کومحض 12, 859ووٹ تک محدود رکھا ۔ دوڑ میں شامل تیسرے امید وار سی پی این ۔ یو ایم ایل کے سر یندرمنند ھر نے بھی پراچندا کے مقابلہ میں زائد ووٹ (13,619 (حاصل کئے ۔ پراچند نے 2008ء میں اسی حلقہ سے بری اکثریت کے ساتھ جیت حاصل کی تھی ۔ اس وقت راجن ان کے قریبی حریف رہے تھے ۔ پراچند حلقہ نمبر 5سیراہا سے بھی امید وار تھے جہاں ووٹوں کی گنتی کے عمل کی آخری اطلاعات ملنے تک وہ سبقت بنائے ہوئے تھے ۔ کٹھمنڈو کے حلقہ نمبر ایک میں نیپالی کانگریس کے جنرل سکریٹری پرکاش من سنگھ نے اپنے قریبی حریف رینودہل کو شکست دے کر جیت حاصل کی ۔ رینوپراچنداکی دختر ہیں جنھیں بڑے فرق سے ہار کا سامنا کرناپڑا ۔ آخری اطلاعات موصول ہونے تک نیپالی کانگریس نے 6نشستیں حاصل کرلی تھیں جبکہ سی پی این ۔ یو ایم ای کو 5نشستیں مل چکی ہیں ۔ اس سے پہلے پراچند اکی پارٹی نے ووٹوں کی گنتی کے مرحلہ کو منسوخ کردینے کا مطالبہ کیا ۔ انھوں نے اس سلسلہ میں سازش کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی پارٹی کو تیسرا مقام ملے گا ۔ اسی دوران چیف الیکشن کمشنرنیل کانتا اپریتی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ گنتی کے مرحلہ کو شفایت کے ساتھ برقرار رکھا جائے گا اور یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔ انھوں نے کہا کہ انتخابات آزاد نہ، شفاف اور منصفانہ طریقہ سے منعقد ہوئے لہذاسب کو نتائج قبول کرلینے چاہیءں ، انھوں نے سیاسی جماعتوں سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ عوامی فیصلہ کا احترام کریں ۔ اسی دوران ووٹوں کی گنتی کا سلسلہ جاری ہے جس کے احتتام کے بعد 601رکنی اسمبلی قائم ہوگی 335نشستوں کا فیصلہ وٹنگ کی بنیاد پر ہوگا جبکہ 26 ارکان کو حکومت کی جانب نامزد کیا جائے گا ۔2008 ء میں ہوئے پچھلے اسمبلی انتخابات میں یو سی پی این ۔ ایم سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی جبکہ نیپالی کانگریس اور سی پی این یو یو ایم ایل کو بالتر تیب دوسرا وتیسرا مقام حاصل ہواتھا ۔
Maoist leader Prachanda defeated in Nepal election
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں