Jyoti Basu's statue broke in a ward of North Howrah
شمالی ہوڑہ کے جے این مکھرجی روڈ کے ایک نمبر وارڈ میں نسب جیوتی باسو کے مجسمہ کو توڑ کر اس پر الکترا پوت دیا گیا۔ جیوتی باسو کے مجسمہ کے علاوہ پاس ہی میں نسب پولک بندھو پادھیائے کے مجسمہ پر بھی شر پسندوں نے الکترا پوت دیا۔ اس کے علاوہ شنکر لال کی یاد گار پرائمری اسکول میں بھی آگ لگا دی گئی۔ اس آتشزدگی سے اسکول کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ بدھ کی صبح جب مقامی باشندوں نے دیکھا تو کہا کہ اس طرح کی حرکت گذشتہ رات شر پسندوں نے کی ہے۔ اس واقعہ کے خلاف مقامی باشندوں نے کچھ دیر کیلئے ناکہ بندی کردی۔ واضح ہوکہ ہوڑہ میں دو دن بعد میونسپل الیکشن ہونے جارہا ہے اور ایسے میں اس طرح کا واقعہ رونما ہونے سے سیاسی چہ میگوئیاں شروع ہوگئی ہیں۔ مقامی سی پی ایم کی قیادت نے کہا اس واقعہ کے پیچھے ترنمول کانگریس کے شر پسندوں کا ہاتھ ہے۔ اپوزیشن لیڈر سوریہ کانت مشرا نے اس واقعہ کی سخت لہجے میں مذمت کیا ہے۔ دوسری طرف ترنمول کانگریس کی قیادت نے سی پی ایم کے اس الزام کو خارج کرتے ہوئے الٹا سی پی ایم پر الزام لگا یا کہ اس کے پیچھے سی پی ایم کے لوگوں کا ہاتھ ہے۔ ہوڑہ کے مقامی باشندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ قصورواروں کو ڈھونڈ کر سخت سزا دی جائے۔ اس واقعہ سے ہوڑہ میونسپلٹی کے الیکشن سے پہلے ہی انتہا پسندی کی تصویر صاف ہوگئی ہے۔ کہیں آنجہانی وزیر اعلی جیوتی باسو کا مجسمہ توڑا گیا تو کہیں سی پی ایم کے امیدوار اور کوکل کمیٹی کے سکریٹری کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ ذرائع کے مطابق منگل کی شام کو گولہ باڑی تھانہ علاقہ میں ووٹنگ کی تشہیر کے دوران ہوڑہ میونسپل کے 12نمبر وارڈ کے سی پی ایم امیدوار بشورپ گھوش پر حملہ کیا گیا۔ سلکیہ کے2نمبر لوکل کمیٹی کے سکریٹری اوجار ، بنرجی کو بھی مارا پیٹا گیا ۔ شبھندو نام کے ایک سی پی ایم کیڈر کی آنکھ میں شدید چوٹ آئی ہے۔ سبھی واقعات کے پیچھے بر سر اقتدار ترنمول کانگریس کا ہاتھ ہونے کا الزام ہے جبکہ ترنمول کانگریس کی قیادت نے ان تمام واقعات سے اپنے کو الگ بتاتے ہوئے تمام الزامات کو خارج کردیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں