اسلام آباد
(پی ٹی آئی )
پاکستانی فوج کے لفٹنٹ جنرل ہارون اسلم نے آج عہدہ سے استعفی پیش کردیا ۔ انہیں شکایت ہے کہ ان کی سینیار یٹی کو نظر انداز کرکے ان سے جونیر لیفٹننٹ کرنل جنرل راحیل شریف کو آرمی چیف بنایا گیا ہے ۔ انہیں یہ بھی شکایت ہے کہ ان کی سیناریٹی کو نظر انداز کرکے ان کے ایک جونیر کو جائنٹ چیف آف استاف کمیٹی کا صدر نشین بنایا گیا ۔ جنرل ہارون اسلم نے سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل کیانی کے اعزاز میں وزیر اعظم کی جانب سے ترتیب دئیے گئے عشائیہ میں شرکت نہیں کی ۔ جنرل راحیل شریف کو آرمی چیف بنانے کے بعد خیال کیا جاتا ہے کہ کسی سینئر فوجی عہدیدار مستعفی ہوجائیں گے ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ وہ سینا ریٹی کے لحاظ سے آرمی چیف کارتقرر کریں گے۔ تاہم انہوں نے سیناریٹی کی فہرست میں تیسرا مقام رکھنے والے جنرل راحیل شریف کو آرمی چیف بنادیا گیا ۔ چند تجزیہ نگاروں نے کہاکہ لفٹننٹ جنرل رشید محمود کو جائنٹ چیفس آف کمیٹی کاصدر نشین بناکر سبکدوش آرمی چیف جنرل کیانی کی پسند کو نظر انداز کردیا اور اس طرح انہوں نے اپنی اتھاریٹی کو منوانے کی کو شش کی ۔ بتایا جاتا ہے کی لیفٹننٹ جنرل اسلم ہارون کو سبکدوش آرمی چیف کی تائید حاصل نہیں تھی ۔ بتایا جاتا ہے کہ جنرل ہارون اسلم کو آرمی چیف نہ بنانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انہوں نے 1999اس وقت کے ڈائر کٹر جنرل ایم ڈی میجر جنرل شاہد عزیز کے ساتھ مل کر اس وقت کے وزیراعظم شریف کو بغاوت کے ذریعہ اقتدار سے بیدخل کرنے میں کلیدی رول انجام دیا تھا ۔ جنرل اسلم نے فوجی ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے کابینی وزراء اور نوازشریف کوگرفتار کیا تھا ۔ ایک اور وجہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ نوازشریف سابق صدر پرویز مشرف کے ساتھ اختلاف کی بنا پر وہ اسپیشل سرویس کمانڈوز کو پسند نہیں کرکے بتایا گیا کہ جنرل اسلم نے اپنے دو جونیر فوجی عہدیداروں کو ایک آرمی چیف بنانے اور دوسرے کو جائنت چیفس آف استاف کمیٹی کا صدر بنانے پر فون پر مبارکباد پیش کی ۔ جنرل اسلم 2009میں وادی سوات میں مخالف طالبان مہم کی کامیاب قیادت کی تھی ۔
Lt Gen Aslam resigns after being superseded for Pak Army chief post
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں