Fukushima Daiichi nuclear disaster
جاپان کی بر سر اقتدار پارٹی کے ایک عہدیدار نے فوکو شیما نیوکلیر حادثہ کے بعد نقل مقام کرنے والے افراد کوا پنے مکان کو لوٹنے کی اجازت دینے حکومت کے ایک منصوبہ پر سوال اٹھا یا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ ان علاقوں کی نشاندہی کرے جہاں کھبی بستی نہیں بسائی نہیں جائے گی۔ ٹوکیو کے شمال میں فو کو شیما پلانٹ مارچ2011میں زلزلہ اور سونامی کی وجہ سے حادثہ کا شکار ہوگیا تھا، جس کے نتیجہ میں وہ پگھلنے لگا اور پلانٹ میں دھماکے ہوئے جس کی وجہ سے فضا اور سمندر میں تابکاری کے اثرات پھیل گئے۔ تابکاری کی وجہ سے اطراف کے ایک بڑے علاقہ سے تقریبا دیڑھ لاکھ افراد کا تخلیہ کروایا گیا تھا۔ لیکن حکومت کو امید ہے کہ با لآخر ہر ایک کو اپنے مکان کو لوٹنے کی اجازت دی جائے گی لیکن بر سر اقتدار لبرل ڈیمو کریٹک پارٹی کے سکریٹری جنرل شیگرو اشیبا نے کہاہے کہ یہ ناگزیر ہے کہ چند افراد کھبی بھی واپس نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا وقت یقینی طور پر آئے گا جب کوئی کہے گا کہ وہ اس علاقہ میں نہیں رہ سکتا لیکن انہیں معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ اشیبا کے حوالہ سے اساہی شمبون اخبار نے یہ بات کہی۔ عوام کو اپنے گھر لوٹنے کی اجازت کا سوال حکومت کے لیے سیاسی طور پر حساس ہے اور وہ ہزاروں ساکنین سے یہ کہنے کی خواہاں نہیں ہوگی جو واپس لوٹنا نہیں چاہتے۔ پلانٹ کی آپریٹر ٹو کیو الکٹرک پاور کمپنی ملبہ میں تبدیل ہونے والے پلانٹ سے خارج ہونے والی تابکاری کو روکنے کے لیے جد و جہد کررہی ہے۔ وہ اب ایک نقصان زدہ ری ایکٹر کی عمارت سے مستعملہ 400ٹن ایندھن کو ہٹانے کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ ایک انتہائی خطرناک کاروائی ہے جس کی اس پیمانہ پر پہلے کھبی کوشش نہیں کی گئی ہے۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں