اوپینین پولس پر تحدید کی الیکشن کمیشن کی تجویز - کانگریس کی مکمل حمایت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-03

اوپینین پولس پر تحدید کی الیکشن کمیشن کی تجویز - کانگریس کی مکمل حمایت

کانگریس نے انتخابات کے دوران اوپینین پولس کی اشاعت اور ترسیل پر پابندی عائد کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کے نقاط ناظر کی تائید کی ہے اور کہا ہے کہ اوٹ پٹانگ سروے"غلطیوں سے پر"ساکھ سے عاری ہوتے ہیں اور مفادات حاصلہ ان سرویزمیں الٹ پھیر کرسکتے ہیں"۔الیکشن کمیشن نے گذشتہ ماہ اوپینین پول پر امتناع کے مسئلہ پر مختلف سیاسی جماعتوں سے ان کے نقاط نظر طلب کئے تھے۔ اس سے قبل حکومت نے کمیشن سے خواہش کی تھی کہ وہ مسئلہ پر تازہ مشاورت کریں۔ کانگریس پارٹی نے گذشتہ 30اکتوبر کو الیکشن کمیشن کو دیئے گئے اپنے جوابی مکتوب میں کہا ہے کہ وہ ( کانگریس پارٹی ) "انتخابات کے دوارن اوپینین پولس کی اشاعت اور اس کی ترسیل/تقسیم پر پابندی لگانے سے متعلق الیکشن کمیشن آف اندیا کے نقاط نظر کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ اے آئی سی سی کے قانونی اور انسانی حقوق شعبہ کے سکریٹری کے سی متل نے الیکشن کمیشن کو دئیے گئے کانگریس کے سرکاری جواب میں کہا ہے کہ "واقعہ یہ کہ الیکشن کے دوران اوپینین پولس نہ توسائنٹیفک ہیں اور نہ ہی ایسے پولیس کی کوئی شفاف کاروائی ہوتی ہے"جوابی مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اوپینین پولس سے ، جمہوری اداروں کے استحکام میں کوئی مدد نہیں اور اکثر ایسے پولیس "غلطیوں سے پر"ہوتے ہیں کیونکہ یہ (پولیس)،رائے دہندوں کی اکثریت کے خیالات کی نمائندگی نہیں کرتے "۔"ایسے پولیس ، بنیادی انتخابی نظریہ اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے عمل کے برعکس ہوتے ہیں ۔اس لئے ہم ،الیکشن کمیشن آف انڈیا کی پہل کی ستائش کرتے ہیں "۔یہاں یہ تذکرہ بے جانہ ہوگا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے مختلف مسلمہ قومی اور ریاستی سیاسی جماعتوں سے خواہش کی تھی کی وہ اس مسئلہ پر گذشتہ 21اکتوبر تک اپنی رائے وہی سے 48گھنٹے پہلے ہوتی ہیں۔ تمام مسلمہ پارٹیوں کے صدور /جنرل سکریٹریز/صدورنشین کے نام الیکشن کمیشن نے اپنے مکتوب میں کہا تھا کہ "یہ کمیشن انتخابات کی مدت کے دوران اوپینین پولسی کے انعقاد اور اس کے نتائج کی ترسیل پرامتناع کی تجویز پر آپ کی سیاسی جماعت کے نقاط نظر جاننا چاہتا ہے ۔ ان نقاط نظر سے کمیشن کو واقف کرایاجائے ۔ براہ کرم 21اکتوبر 2013تک اپنے نقاط نظر ، کمیشن کے پاس بھیج دئیے جائیں "۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب نہیں ہوگا کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن نے حکومت کوایک تجویز پیش کی تھی کہ اوپینین پولس پر امتناع عائد کردیا جائے ۔ اس تجویز کو اس بنیاد پر مسترد کردیا گیا کہ الیکشن کمیشن کو اس مسئلہ پر سیاسی جماعتوں سے تازہ مشاورت کرنی چاہئے۔ گذشتہ مرتبہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے دوران اوپینین پولیس اور اکزٹ پولیس کے نتائج کی اشاعت پر امتناع یا تحدید کے بارے میں سیاسی جماعتوں سے ان کے خیالات معلوم کرنے ایک اجلاس 6اپریل 2004کو طلب کیا تھا ۔ اس اجلاس میں سیاسی جماعتوں نے بہ اتفاق آرا کہا کہ اکزٹ پولس کے نتائج ،انتخابات کے تمام مراحل میں رائے دہی ختم ہونے سے پہلے شائع نہ کئے جائیں۔ سیاسی جماعتوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا تھا کہ انتخابی اعلامیہ کی تاریخ سے رائے دہی کے مکمل ہونے تک اوپنین پولیس کے نتائج کی ترسیل نہ کی جائے ۔ ایسے میں جبکہ اکزٹ پولس پر امتناع عائد کیا جاچکا ہے ، اوپینین پول پر امتناع ہنوز نہیں ہوا ہے ۔ وزارت قانون نے گذشتہ ماہ الیکشن کمیشن کو جوابی مکتوب روانہ کرتے ہوئے کمیشن سے خواہش کی تھی کہ وہ اوپینین پول پر امتناع کے مسئلہ پر مختلف سیاسی جماعتوں سے پھر ایک بار ان کے نقاط نظر معلوم کرے ۔ اٹارنی جنرل جی ای واہنوتی نے الیکشن کمیشن کی تجویز کی حمایت کی۔ اس کے باوجود فائل واپس کردی گئی ۔ اٹارنی جنرل نی کہا کہ "الیکشن کمیشن نے بجا طورپر کہا کہ ازادانہ اور منصفانہ انتخابات کی حددرجہ اہمیت اور ضرورت ہے ۔ کوئی بھی شخص ، الیکشن کمیشن کے اس نقطہ نظر سے اختلاف نہیں کرسکتا کہ ایسے اوپنین پولس اکثر ،رائے دہندوں کے ذہن پر نقصان وہ اثرات مرتب کرنے کے موجب ہوتے ہیں۔

Congress supports Election Commission view on restricting opinion polls

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں