27/نومبر لوانڈا اے۔ایف۔پی
انگولا میں اسلام کو ایک دین ماننے سے انکار اور مساجد کو مسمار کرنے پر انگولا حکومت کے اصرار کی خبر وں پر اسلامی دنیا سے سامنے آنے والے رد عمل نے انگولا کو دفاعی پوزیشن لینے پر مجبور کردیا ہے ۔ تاہم عجلت میں جاری کردہ وضاحت میں نیشنل نسٹی ٹیوٹ برائے مذہبی امور کے ذمہ دار اور وزارت ثقافت کے موقف میں واضح امور کے ذمہ دار اور وزارتثقافت کے موقف میں واضح تضاد ہے ۔ خاتون وزیر ثقافت کے کئی روز پہلے سامنے لائے گئے موقف پر وزارت ثقافت آج بھی لفظوں کے الٹ پھیر کے ساتھ قائم ہے ، جبکہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ بذہبی امور کی روایتی تردید کے باوجود حقائق ظاہر ہیں ۔ مسلمانوں کے نمائندوں نے بھی انگولا حکومت کی وضاحت کو غلط قرار دیا ہے ۔ انگولین مسلمانوں کے ایک ترجمان داود جاہ کے مطابق متعد د مسجدوں کی حکومت تالہ بندی کرچکی ہے ، جبکہ سیاسی اور مذہبی انتقام کی یہ مہم ابھی جاری ہے ۔ داود جاہ کے مطابق گزشتہ ہفتہ جنوبی شہر ہمبو میں ایک مسجد بندکردی گئی ہے جبکہ دار الحکومت میں مسجدیں بند کرنے کیلئے اب بھی دباو موجود ہے ، واضح رہے مسیحی اکثریت کے افریقی ملک انگولا میں مذہبی تنظیموں اور اداروں کو سرکاری طور پر ایکر یدیشن کی ضرورت کا قانون بنایا گیا ہے ، لیکن اس حوالے اب تک جن 83باڈیز کو ایکریدیشن دیاگیا ہے وہ ساری کی ساری عیسائی مذہب کی نمائندہ ہیں ۔ مسلمانوں کی طرف سے اس قانونی تقاضا کو پورا کرنے کی کاطر ایکریڈیشن کیلئے دی گئی مجموعی طور پر 194 درخواستیں وزارت انصاف کے پاس زیراتوا پڑی ہیں ۔ مساجد کے بارے میں ماہ اکتوبر کے بعد سامنے آنے والی نئی پالیسی پر مسلم دینا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے رد عمل کے اظہار کے بعد نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے مذہبی امور جو اس سے پہلے اس معاملہ سے لاتعلق تھا کے ایک ڈائر یکٹر مینوئل فرنانڈ ونے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ، انگولا میں اسلام یا کسی اور مذہب کیخلاف کوئی جنگ نہیں ہے ۔ ،نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے مذہبی امور کی یہ وضاحت اسلامی تعاون کی پیش کی گئی ہے ۔ مصری علمائنے بھی انگولا میں مساجد مسمار کرنے کی مہم کو اشتعال انگریزی قرار دیا ہے ۔ دوسری جانب انگولا کی وزارت ثقافت نے بالواسطہ طور پر مساجد کی بندش اور مسماری مہم کو تسلیم کرلیاہے ۔ وزارت ثقافت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مسجدوں کی بندش قانونی تقاضے پورے نہ کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے ۔ مساجد کے پاس تعمیر کاسر کاری جواز اور دیگر دستاویزات ہونا ضروری ہے ۔،Angola demolition mosques campaign complicated clarifications
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں