دہلی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کا بہتر موقف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-04

دہلی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کا بہتر موقف

نئی سیاسی جماعت عام آدمی پارٹی(اے اے پی) نے ایسا لگتاہے کہ دہلی میں کانگریس اور بی جے پی کے امکانات گھٹادےئے ہیں۔کانگریس یہاں15سال سے برسراقتدارہے جبکہ اپوزیشن بی جے پی حکومت مخالف عنصر کا قائدہ اٹھانے کی امیدرکھتی ہے۔پہلی مرتبہ سہ رخی مقابلہ یقینی دکھائی دیتاہے۔دہلی کے11.5ملین رائے دہندے اب سے ٹھیک ایک ماہ بعد نئی70رکنی اسمبلی کے لیے ووٹ دیں گے۔2008ء میں کانگریس نے43نشستیں حاصل کی تھیں جبکہ بی جے پی کے حصے میں24نشستیں آئی تھیں۔11ماہ قدیم عام آدمی پارٹی کا عروج سلم بستیوں میں رہنے والوں اور متوسط طبقہ تک اس کی رسائی کا نتیجہ بتایاجاتاہے۔یہ دونوں طبقات مہنگائی کی مارجھیل رہے ہیں اور کرپشن وخواتین کے خلاف بڑھتے جرائم کے واقعات سے ناراض ہیں۔تاہم سیاسی ناتجربہ کاری،عام آدمی پارٹی کو واضح اکثریت ملنے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔سیاسی ماہرین کے بموجب عام آدمی پارٹی انتخابات میں یقیناًاپنا اثر چھوڑے گی۔لیکن سوال یہ ہے کہ وہ کہاں تک ایساکر پائے گی۔سینئرصحافی کلدیپ نےئرنے آئی اے این ایس سے کہا کہ دہلی میں عام آدمی پارٹی بادشاہ گرہوگی کیونکہ متوسط طبقہ تبدیلی چاہتاہے اور یہ پارٹی اس طبقہ کو اپنی طرف راغب کرنے میں کامیاب رہی ہے۔کلدیپ نےئر سے اتفاق کرتے ہوئے سی ایس ڈی ایس کے سنجے کمار نے کہا کہ عام آدمی پارٹی اہم کھلاڑی ہوگی۔دھڑوں میں بٹی اپوزیشن جماعت بی جے پی کے لیے صورتحال اس لحاظ سے بھی خراب ہے کہ وہ کوئی واضح ویژن نہیں رکھتی اور برسراقتدار جماعت کی ناکامیوں کے خلاف عوامی براہمی کا فائدہ اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔بی جے پی تاحال متحدہ جماعت کی حیثیت سے خودکو پیش نہیں کرپائی ہے۔اس کے چیف منسٹری کے امیدوار کے نام پر جماعت میں اختلافات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے۔اس نے آخرکار ہرش وردھن کو چیف منسٹری کے لیے اپنا امیدوار بنایا جبکہ یہ دیکھنا باقی ہے کہ ہرش وردھن کے حریف وجئے گوئل کے خیمہ سے اس کو کتنا نقصان پہنچتا ہے۔سنجے کمار کے بموجب بی جے پی کے لیے اقتدار پر لوٹنے کا سنہرا موقع تھا لیکن اس نے چیف منسٹری کے امیدوار کے مسئلہ پر داخلی اختلافات کے نتیجے میں اسے گنوادیا۔انہوں نے کہا کہ لوگ کانگریس سے ناراض ہیں۔ان کی اس رائے سے کسی قدر اختلاف کرتے ہوئے سیاسی تجربہ نگار پر سناچودھری نے جوساؤتھ ایشیاانسٹی یٹوٹ ہیڈل برگ یونیورسٹی کے ریٹائرڈپروفیسر ہیں،کہاکہ سیاسی میدان میں عام آدمی پارٹی کا داخلہ رائے دہندوں کو الجھن میں ڈال چکاہے۔انہوں نے کہا کہ دہلی کارائے دہندہ یقیناًاس بارالجھن میں ہے کہ کیونکہ قبل ازیں مقابلہ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان ہوتاتھا۔اب عام آدمی پارٹی بھی ایک اختیار ہے۔انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی سیاسی اپیل نہیں رکھتی اور وہ دونوں بڑی جماعتوں کو زیادہ نقصان نہیں پہنچاسکے گی۔چودھری نے آئی اے این ایس سے کہا کہ دہلی میں لوگ کانگریس سے ناراض ہیں اور وہ بی جے پی کو ووٹ دے سکتے ہیں۔بی جے پی اور کانگریس دونوں نے عام آدمی پارٹی کے دعوؤں کو خارج کیا ہے۔سینئر کانگریس قائدوریاستی وزیرہارون یوسف نے کہاکہ ہم عام آدمی پارٹی کو چیلنج نہیں سمجھتے کیونکہ یہ نئی جماعت ہے۔وہ حال حال میں سیاسی میدان میں داخل ہوئی ہے اور اسے اپنااثرچھوڑ نے کے لیے وقت لگے گا۔بی جے پی کے نئے پوسڑبوائے ہرش وردھن نے بھی کچھ ایسی ہی بات کہی۔انہوں نے کہا کہ دہلی میں مقابلہ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان ہے۔عام آدمی پارٹی کا کوئی مقام نہیں۔بی جے پی دہلی اسمبلی الیکشن میں دوتہائی اکثریت حاصل کرے گی۔بعض جماعتوں کو چھوڑ کر دہلی کے انتخابی منظرنامے پر ترقیاتی مسائل حاوی رہیں گے۔شیلاڈکشٹ زیرقیادت کانگریس دہلی میٹرو، فلائی اووراور غیر مجاز کالونیوں کو قاعدہ بنانے جیسے کارناموں کی بنیاد پر چوتھے میعاد کی خواہاں ہے۔بی جے پی اور عام آدمی پارٹی برقی کے بھاری بل،بلدی اداروں میں کرپشن اور دارالحکومت میں خواتین کے غیر محفوظ ہونے جیسے مسائل اٹھارہے ہیں۔برسراقتدار آنے پر بی جے پی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ برقی شرحیں30فیصد تک گھٹادے گی اور غریبوں کو قابل استطاعت مکانات فراہم کرے گی۔

AAP survey claims party ahead of others in Delhi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں