مظفر نگر فساد میں بے گھر ہوئے لوگوں کو جمعیۃ علماء ہند کا تحفہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-07

مظفر نگر فساد میں بے گھر ہوئے لوگوں کو جمعیۃ علماء ہند کا تحفہ

مظفر نگر میں ہوئے زبر دست فرقہ وارانہ فسادات کے مظلوم متاثرین پر پہلے دن سے نظر رکھنے والی ملی تنظیم جمعیتہ علماء ہند نے ایک اور تاریخ رقم کرتے ہوئے بے گھر لوگوں کو مکانات دینے کا فیصلہ لیا ہے جس کے تحت صدر جمعیتہ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے اس تاریخی قدم کے پہلے دور میں ۷۶/مکانات کا سنگ بنیاد رکھا اور اعلان کیا کہ ہمیشہ کی طرح آج بھی جمعیتہ علماء ہند متاثرین کے ساتھ ہے نیز ان کی بنیادی ضرورتوں کا پورا پورا خیال ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جمعیتہ علماء ہند کے زیر اہتمام مظفر نگر میں ایک اجتماعی شادی کااہتمام کیا گیا تھا جس میں مولانا ارشد مدنی نے تقریبا ۳۳ لڑکے اور لڑکیوں کے نکاح پڑھائے تھے ۔ اس دوران جمعیتہ علماء ہند کی جانب سے دس دس ہزار روپئے نقد اور حکومت اتر پردیش کی جانب سے ایک ایک لاکھ روپے کے چیک تمام دلہنوں کو تحفے کے طور پر دیے گئے تھے۔ مظفر نگر کے قریب گاؤں خام پور میں جمعیتہ کالونی کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ فسادات کے بعد ہمیں اطلا ع موصول ہوئی کہ کچھ خاندان ایسے ہیں جو اس قدر خوف زدہ ہیں کہ اب وہ اپنے وطن واپس نہیں جانا چاہتے ۔ انھوں نے کہا کہ ضلع مظفر نگر میں کچھ گاؤں ایسے ہیں جہاں مسلمانوں کے صرف تین چار ہی گھر تھے، جو پوری طرح سے تباہ و برباد کردیے گئے تھے۔ یہاں سے جو خاندان اپنی جان بچا کر کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں وہ اب دوبارہ اپنے گاؤں نہیں جانا چاہتے ، کیونکہ انھیں لگتا ہے کہ اب وہ وہاں محفوظ نہیں رہیں گے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ایسے خاندانوں کے لیے جمعیتہ کالونی بسانے کا فیصلہ لیا ہے جس کا آج سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک خاندان کو ۱۰۰ /گز پر مشتمل مکان دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ان مکانات کی تعمیر پر تقریبا ۲۵ لاکھ روپئے کی لاگت آئے گی ، مولانا مدنی نے کہا کہ خام پور میں ایک مسجد بھی ہے جس میں ہم جمعیہ کالونی کے بچوں کے لیے ایک مدرسہ بھی قائم کریں گے تاکہ انھیں دینی تعلیم دی جاسکے۔ اس موقع پر مولانا ارشد مدنی نے ایک بار پھر حکومت اتر پردیش اور حکومت ہند سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ انسداد فرقہ وارانہ فسادات بل لائے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں