ملک کے اعلیٰ تعلیمی نظام میں اختراعی تبدیلی ضروری - پرنب مکرجی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-23

ملک کے اعلیٰ تعلیمی نظام میں اختراعی تبدیلی ضروری - پرنب مکرجی

یہ احساس ظاہر کرتے ہوئے کہ ہندوستان میں اعلی تعلیم کی فراہمی کو روایتی فیشن میں جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،صدرجمہوریہ ہندپرنب مکرجی نے آج کہا کہ بہترتبدیلیوں کو متعارف کرنے کے لئے ماہرین تعلیم اور منتظمین کے درمیان''عجلت کی بڑھتی ہوئی سطح''کی ضرورت ہے۔انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ200اعلی عالمی رینک کی یونیورسٹیوں کی فہرست میں ایک بھی ہندوستانی یورنیوسٹی نے مقام نہیں بنایا اورکہا کہ انہیں دنیا کے اعلی اداروں کے درمیان اپنے مقام کو بنانے کے لئے چوکس رہنا ہے۔
صدرجمہوریہ نے مہارت کے حصول کے لئے مختلف شعبوں کے درمیان بہتر تعاون اور دنیا کے بہتررہنے والوں کے درمیان رہنے کے لئے ان کی مدد بھی زور دیا۔ہمارے تعلیمی نصاب عالمی یونیورسٹیزکی جانب سے تسلیم شدہ اعلی معیارکے برابر نہیں ہے۔ہم ہمارے رینگنگ پر زور نہیں دے رہے ہیں بلکہ ہمیں چوکس بھی رہنا ہے۔صدرجمہوریہ نے شمال مشرقی ہل یونیورسٹی [North Eastern Hill University] کے کانوکیشن تقریب میں خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔انہوں نے اس موقع پر اختراعی کلب کابھی افتتاح کیا۔مکرجی نے کہا کہ ہندوستان کی یورسٹیوں کواساتذہ اور طلبہ کے درمیان معلومات کے تبادلے کے لئے بین الاقوامی یونیورسٹیز کے ساتھ اعلی سطح پر تعلقات کو بڑھانا پڑے گا۔انہوں نے یورنیورسٹیز کے مختلف شعبہ جات میں سہولیات کو بہتر بنانے پر زور دیا اور کہا کہ اگر چہ امریتا سین،بی وی چندرشیکھر اور گوند کھرانا جیسے نویل انعام یافتہ شخصیتیں ہندوستا نی یو نیور سٹیوں سے فارغ التحصیل ہوئی ہیں لیکن انہوں نے اپنے نوبل انعامات ملک کے باہر جانے کے بعد حاصل کئے۔صدر جمہوریہ نے کیمپس میں اخلاقی کلچر کو فروغ دینے کا مشورہ دینے ہوئے کہا کہ اسی کلچرکی وجہ سے کیمبریج اور ہاورڈیورنیوسٹی کئی صدیوں کے بعد آج اس مقام پر فائزہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں روایتی فیشن میں اعلی تعلیم کی فراہمی کو زیادہ عرصہ تک جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ان اداروں میں اختراعی تبدیلیوں کو متعارف کرانے کے لئے منتظمین اور ماہرین تعلیم کے درمیان عجلت کی سطح کی ضرورت ہے۔

Innovative changes needed in higher education system: President Pranab Mukherjee

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں