سرکاری دہشت گردی ناقابل قبول - پرنب مکرجی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-05

سرکاری دہشت گردی ناقابل قبول - پرنب مکرجی

Pranab Mukherjee
صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے آج پاکستان کے اس استدلال کو مستردکردیاکہ ہندوستان میں دہشت گروحملوں "حکومت سے لاتعلق عناصر''ملوث ہیں۔انھوں نے کہاکہ ایسے عناصرآسمان سے نہیں اتررہے ہیں بلکہ اس کے زیرکنٹرول علاقے سے آرہے ہیں۔پرنب مکرجی نے کہاکہ پاکستان نے دہشت گردی کاارتکاب کرنے والے عناصرکو حکومت سے لاتعلق عناصرقراردیاہے۔انھوں نے کہاکہ انھوں(پاکستان)نے''نان اسٹیٹ ایکٹرس''کی اصطلاح استعمال کی تھی اور میں نے انھیں یہ کہتے ہوئے جواب دیاتھاکہ نان اسٹیٹ ایکٹرس آسمان سے نہیں اتررہے ہیں بلکہ آپ (پاکستان)کے زیرکنٹرول وعلاقہ سے آرہے ہیں اور اب نہیں بلکہ2004میں پاکستان نے اس بات سے اتفاق کیا تھا کہ وہ ہنددشمن طاقتوں کوانپے زیر کنٹرول علاقوں کے استعمال کی اجازت نہیں دے گا۔پرنب مکرجی نے یورونیوزکوانٹرویودیتے ہوئے یہ بات بتائی۔پرنب مکرجی سے ہندوستان کے اس دعوے کے بارے میں تبصرہ کرنے کی خواہش کی گئی تھی کہ حکومت کی زیرسرپرستی دہشت گردی ہورہی ہے جب کہ پاکستان اس کی تردید کرتاہے۔صدرجمہوریہ نے واضح کیاکہ ہندوستان،پاکستان کے ساتھ امن چاہتاہے اور اس کی علاقائی یکجہتی پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیاجاسکتا۔سرحدپار سے سرکاری دہشت گردی کوقبول نہیں کیاجاسکتا۔پرنب مکرجی نے جوبلجیم کے4روزہ سرکاری دورہ پر ہیں،اس بات کااعادہ کیاکہ پاکستان میں دہشت گردی کے انفرااسٹرکچرکوتباہ کرنے کی ضرورت ہے۔انھون نے کہاکہ دہشت گرد سرگرمیوں کوکچل دیاجاناچاہیے۔سرکاری دہشت گردی کوکبھی قبول نہیں کیاجاسکتااسی لیے ہم باربار یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ کے علاقہ میں موجوددہشت گردی انفرااسٹرکچر کو تباہ کیاجاناچاہیے۔انھوں نے کہاکہ ہندوستان کوئی علاقائی(توسیعی)عزائم نہیں رکھتااور اپنی علاقائی یکجہتی کو برقراررکھتے ہوئے پڑوسی ممالک کے ساتھ امن چاہتاہے۔انھوں نے کہاکہ 1971میں جب اندراگاندھی وزیراعظم تھیں اور ذوالفقارعلی بھٹوپاکستان کے وزیراعظم تھے توہندوستان نے ایک معاہدہ کیاتھاجسے شملہ معاہدہ کے نام سے جاناجاتاہے۔اس معاہدہ کے تحت91ہزار محروس فوجیوں اور جنگی قیدیوں کو واپس کیا گیاتھا۔انھوں نے کہاکہ یہ ایک خیرسگالی اقدام تھااورہم یہ بتایاچاہتے تھے کہ ہماری بنیادی خارجہ پالیسی میں ہم کوئی علاقائی توسیعی عزائم نہیں رکھتے۔ہم دیگر ممالک پراپنے نظریات مسلط کرنے کے عزائم بھی نہیں رکھتے اورنہ کوئی تجارتی مفادات رکھتے ہیں۔وزیرخارجہ کی حیثیت سے اپنے دور کا حوالہ دیتے ہوئے پرنب مکرجی نے کہاکہ وہ یہ کہا کرتے تھے کہ''میں اگر چاہوں تواپنے دوستوں کوتبدیل کرسکتاہوں لیکن پڑوسیوں کو نہیں۔مجھے اپنے پڑوسی کو ویسے ہی قبول کرناہوگاجیساوہ ہے''انھوں نے مزیدکہاکہ نوازشریف کے ساتھ شخصی سطح پر بھی ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔وزیراعظم منموہن سنگھ نے ان سے ملاقات کی ہے لیکن ایک نکتہ ذہن میں رکھاجاناچاہیے کہ کوئی بھی ملک اپنی علاقائی یکجہتی پر سمجھوتہ نہیں کرسکتااور یہ ممکن نہیں ہے۔ملک میں آئندہ عام انتخابات کے بارے میں صدرجمہوریہ نے کہاکہ لوگ کئی اہم پروگراموں جیسے غذائی سلامتی قانون ،دیہی روزگا رضمانت اسکیم اور حق تعلیم پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔

State-sponsored terrorism not acceptable: Pranab

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں