معاشی غیریقینی ختم کرنے ایشیائی ممالک کے درمیان تعاون ضروری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-11

معاشی غیریقینی ختم کرنے ایشیائی ممالک کے درمیان تعاون ضروری

عالمی معاشی بحران کو حل کرنے کیلئے پسیفک ممالک کے درمیان تعاون کی اپیل کرتے ہوئے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے آج کہا کہ ہندوستان اور ایسے قوموں کے وسیع تر جامع ترقی ٹھوس جذبہ کو ملاتے ہوئے ہی دیکھی جاسکتی ہے۔ آٹھویں مشرقی ایشیائی چوٹی اجلاس سے برونی کے دارلحکومت دارلسلام میں خطاب کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے کہا یہ اجلاس ایک ایسے وقت منعقد ہورہا ہے جب ایشیا پیسفک علاقوں کو اشتراک، تعاون اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے اور اس طرح کی ضرورت قبل ازیں کبھی محسوس نہیں کی گئی۔ ملک کے دوسرے حصوں میں جاری معاشی بحران اور غیر یقینی نے ہمارے علاقوں کے ممالک پر بھی مماثل تاثر چھوڑا ہے۔ اس کے علاوہ یہ وسیع تر علاقے نہ صرف ڈائیورسٹی سے پیدا ہونے والے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں بلکہ انہیں دیگر کئی مسائل بھی درپیش ہیں اور واضح طور ہر ہمارے عوام کیلئے ٹھوس و غیر معمولی خوشحالی صرف ایک مستحکم جذبہ کے ذریعہ ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میری نظر میں مشرقی ایشیاء چوٹی اجلاس ہمیں ہمارے عام نشانوں کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔ وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے آج ایشیا بحر الکاہل خطہ کے ممالک پر زور دیا کہ وہ خطہ میں
ارتباط بڑھانے اور بحری آمد و رفت کی آزادی اور کسی روک ٹوک کے بغیر تجارت کو فروغ دینے پر اپنی توجہ مرکوز کریں کیونکہ یہ خطہ کی خوشحالی اور سلامتی کے لئے اہم ہیں۔ ڈاکٹر سنگھ نے اپنے بیان میں آسیان ممالک کی اس کوشش کا خیر مقدم کیا جس کے تحت انہوں نے اتفاق رائے سے جنوبی بحیرہ چین میں فریقوں کے ذریعہ ضابطہ اخلاق کو منظور ی دینے کیلئے قدم اٹھایا ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے یہ بات 23ویں آسیان چوٹی کانفرنس کے ساتھ ساتھ منعقد ہونے والی مشرقی ایشیا کی آٹھویں چوٹی کانفرنس میں کہی۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ ترجیحات کے اعتبار سے آسیان ممالک کے مابین ارتباط سے متعلق مشرقی ایشیائی چھٹی چوٹی کانفرنس کے اعلامیہ پر خاص طور سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے مزید کہا کہ مادی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سافٹ انفرا اسٹرکچر کے ساتھ ساتھ ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ان بنیادی ڈھانچوں کی ضرورتوں کے لئے مالی وسائل کی فراہمی سے متعلق ہم خیال ممالک کیساتھ مذاکرات اور تعاون کا خیر مقدم کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے تئیں ہندوستان کی عہد بستگی کا بھی اظہار کیا جو گزشتہ سال شروع کی گئی تھی۔ وزیر اعظم نے نالندہ یونیورسٹی کے ایک بین الاقوامی معیار کے ادارے کے طو ر پر قیا م میں ای اے ایس ممالک کی حمایت کا شکریہ ادا کیا ۔اس سے قبل تقریر کا آغاز میں ڈاکٹڑ سنگھ نے دنیا کے دوسرے حصوں میں عالمی معاشی غیر یقینی اور سیاسی اتھل پتھل کا ذکر کیا جس کی وجہ سے خطہ کے ممالک پر بھی منفی اثر پڑا ہے۔ ہندوستان کے قدیم تعلیمی ادارے نالندہ کو عالمی معیار کی یونیورسٹی کے طور پر بحال کرنے کیلئے ہندوستان نے چھ مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ قرارداد مفاہمت پر دستخط کئے ہیں۔ یہ چھ ممالک برانی، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، سنگاپور ، لاوس اور کمبوڈیا ایک غیر منافع بخش ، سیکولر اور سیلف گورننگ بین الاقوامی ادارے کے طور اس پروجکٹ کی حمایت کرر ہے ہیں۔ اس پروجکٹ کی قیادت نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین کر رہے ہیں۔ یونیورسٹی کے بورڈ میں مشرقی ایشیائی ممالک کے پانچ ممبران ہونگے۔ چین اور آسٹریلیا نے اس پرو جکٹ کے لئے ایک ایک ملین ڈالر دستیاب کرائے گا۔ یونیورسٹی کے قیام کا فیصلہ 2007میں فلپائن مین منعقد ہوئی مشرقی ایشیائی دوسری چوٹی کانفرنس میں کیا گیا تھا۔ ہندوستان نے 2010میں نالندہ یونیورسٹی ایکٹ منظور کیا تھا۔ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کی بڑھتی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے انڈو نیشیا کی راجدھانی جکارتہ میں آسیان کے لئے ایک علحدہ سفارت خانہ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ برونئی کی راجدھانی بندری سیری بگوان میں 11ویں ہند۔آسیان چوٹی کانفرنس میں آج اپنے افتتاحی خطبہ میں وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے تعلقات حالیہ دنوں میں اسٹریجک سطح پر پہنچ چکے ہیں اور ہمارے درمیان تعاون کے بے پناہ امکانات ہیں۔ یہ اس بات کے اعلان کے لئے صحیح وقت ہے کہ ہندوستان جلد ہی آسیان کے لئے جکارتہ میں ایک علا حدہ سفارت کھولے گاجہاں مستقل طور پر سفارت کار کو تعینات کیا جائے گا۔ ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ یہ روابط ایک مضبوط معاشی بنیاد پر شروع ہوئے تھے جن میں تجارت اور ملکوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے پر توجہ مرکوز کی گئی تھی لیکن رفتہ رفتہ اس نے اسٹریٹجک اہمت حاصل کرلی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان مشرقی ایشیائی کانفرنس کو علاقائی تعاون اور روابط کیلئے ایک بہترین موقع کے طور پر دیکھتا ہے۔ برونئی، انڈو نیشیاء، کمبوڈیا، ملیشیا، لاس، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام کے ساتھ ہندوستان کی تجارت اس وقت 80ارب ڈالر ہے جسے 2015تک 100ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے۔

Need for collective action, cooperation in Asia-Pacific region: PM

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں