بنگلہ دیش - کل جماعتی حکومت کی تشکیل کے لیے شیخ حسینہ کی تجویز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-20

بنگلہ دیش - کل جماعتی حکومت کی تشکیل کے لیے شیخ حسینہ کی تجویز

آئندہ سال جنوری سے قبل منعقد شدنی عام انتخابات کے انجام کی غیر یقینی کیفیت کے درمیاں وزیر اعظم شیخ حسینہ نے انتخابی فرو گزاشت کے تدراک کے طور پر کل جماعتی حکومت کی تشکیل پیش کی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں آج اپوزیشن کے ایک اہم اقدام کا انتظار کیا جارہا ہے۔ حسینہ نے کل رات 22منٹ طویل ٹیلی ویژن تقریر میں بتا یا کہ اپوزیشن پارٹی کو انہوں نے جو کچھ تجویز پیس کی ہے اس کے ذریعے ہم انتخابات کے دوران کل جماعتی حکومت تشکیل دے سکتے ہیں۔ انہوں نے بتا یا کہ وہ اپوزیشن قائد خالدہ ضیاء سے اپنی تجویر کا جواب دینے کی درخواست کر رہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ خالدہ ضیاء ان کی درخواست کا احترام کرتے ہوئے ان کی خیر سگالی کی قدر کریں گے۔ حکمران عوامی لیگ اور سر کردہ اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی ( بی این پی) کے درمیان انتخابی طریقہ کار پر شدید اختلافات کی بناء پر حسینہ کی تجویز ایک ایسے وقت پیش ہوئی ہے جبکہ بنگلہ دیش سیاسی تشدد کی گرفت میں ہے۔ بی این پی نے اپنے حامیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر جماعتی نگر انکار حکومت کے تحت انتخابات کے لئے اس کے مطالبہ کو قبول کروانے حکومت پر دباؤ ڈالنے 25اکتوبر کو ڈھاکہ میں ریالی کا اہتمام کریں ۔ ا س کے بر خلاف عوامی لیگ نے بتا یا کہ انتخابات موجودہ حکومت کے تحت نو مرمہ دستور کی مطابقت میں عمل میں آنے چاہئے۔ تاہم ماہرین نے بتا یا کہ کل وزیر اعظم نے جو تجویز پیش کی ہے کہ اس کے نتیجے میں دستور میں کسی نئی ترمیم کی ضرورت کا امکان نہیں۔ حسینہ نے دستور کے مطابق آئندہ سال 24جنوری سے قبل اندرون 90دن منصفانہ انتخابات کے انعقاد پر اپوزیشن سے مشورہ طلب کیا ہے۔ خالدہ ضیاء نے بتا یا کہ دستوری ترمیم کے ذریعہ نگرانکار طریقہ کار کی بحالی تک ان کی جماعت انتخابات میں حصہ نہیں لے گی جبکہ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی زیر نگرانی انتخابات قابل اعتماد اور منصفانہ نہیں ہوں گے۔ اپوزیشن نے بتا یا کہ انہوں نے آج دیر گئے وزیر اعظم کی تجویز پر تبادلہ خیال کے لیے اعلی سطحی اجلاس طلب کیا ہے تاہم بی ایم پی کے کار گزار سکریٹری جنرل فخر الاسلام عالمگیر نے بتا یا کہ تجویز میں کوئی ایسی نئی بات موجود نہیں جس پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔ انہوں نے کل رات بتا یا بی این پی ، اس کی حلیف جماعتیں اور اس کے عوام غیر جماعتی حکومت کے تحت قومی انتخابات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتا یا کہ قوم، عوا م الناس اور جمہوریت کے حال اور مستقبل دونوں کیلئے یہ مسئلہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ عالمگیر نے بتا کا کہ وزیر اعظم کی تجویز میں اس بات کا کوئی تذکرہ نہیں کہ انتخابات کے دور میں عبوری حکومت کی کون قیادت کرے گا جبکہ انہوں نے حالیہ عرصہ کے دوران لندن میں قیام کے دوران ایسی ہی تجویز پیش کی تھی۔ انہوں نے بتا یا کہ تاہم وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ ان کا ابتدائی ردعمل ہے۔ ہفتہ کو دیر گئے ہم اپنے رسمی ردعمل ظاہر کریں گے۔ بی این پی کی اہم حلیف و بنیاد پرست جماعت اسلامی جسے اس وقت دشوار حالات کا شکار ہے اور جس کے کئی سینئر قائدین سزائے موت کے منتظر ہیں یا 1971کی جنگ آزادی کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کی پاداش میں مقدمات کے بعد طویل مدتی قید کی سزا کاٹ رہے ہیں اس جماعت نے وزیر اعظم کی تجویز کو فوری مسترد کردیا ہے۔ جماعت کے قائم مقام سکریٹری جنرل نے تحریری بیان میں بتا یا کہ 90فیصد عوام عبوری حکومت کے تحت منصفانہ و آزادانہ انتخابات چاہتے ہیں۔ اس کو کوئی متبادل نہیں۔ بنگلہ دیش چیمبر آف کامرس ایند انڈسٹریز نے وزیر اعظم کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ سیاسی تعطل کو دور کرنے کے لیے اس تجویز کو قبول کرلیں۔ دستور میں یہ بتا یا گیا ہے کہ انتخابات ، پارلیمنٹ ک میعاد کے ختم ہونے سے پہلے اندرون 90ایام منعقد کئے جانے چاہئیں۔ موجودہ پارلمینٹ کی میعاد 25اکتوبر کو ختم ہورہی ہے۔

Bangladesh's Sheikh Hasina proposes all-party interim govt amid political tension

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں