Awareness efforts in Malegaon through Facebook
سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک نے ایک جانب جہاں دنیا بھر کے لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کا کام کیا ہے وہیں مہاراشٹرا کے پاور لوم شہر مالیگاؤں میں اب اس کا استعمال شہری مسائل کے حل اور سماجی بیدار ی کے لیئے بھی کیا جارہاہے ۔شہر میں فیس بک پر ایک گروپ بنام 'حالات مالیگاؤں'تشکیل دیا گیا ہے، جس کے ذریعہ تقریبا ایک ہزار سے زائد افراد بنکروں کے اس شہر کے حالات پر روزانہ تبصرہ کرتے ہیں اوراسکا خاطر خواہ نتیجہ بھی بر آمد ہوتا نظرآرہا ہے ۔حال ہی میں مالیگاؤں کی چند گلیوں میں عید قرباں کے بعد گند گیوں کا انبار لگ گیا تھا لیکن فیس بک پر ہوئے تبصرہ سے مقامی شہری انتظامیہ ہوش میں آئی اور خود مقامی کارپورٹر بھی گندگی کو ہٹانے کی مہم میں شامل ہوگئے اور تبصرہ کے چند گھنٹے بعد گلیاں صاف ستھری نظر آنے لگیں۔ حالات مالیگاؤں سے جڑے مالیگاؤں کے ایک نوجوانفہیم محمود کے مطابق گذ شتہ دنوں انہوں نے فیس بک پروارڈ نمبر 19کی غلاظت کی تصاویر اپلوڈ کی جس کے بعد چند منٹوں میں ہی سیکڑوں افرا د نے اپنے تبصرے روانہ کیے۔ شہری انتطامیہ اور مقامی کار پورٹر کو جب اس بات کا عمل ہوا تو دونوں اس معاملے میں متحرک ہوگئی اور کئی دنوں سے تحریری شکایات کرنے کے بعد گندگی کا یہ انبار چند صاف نظر آیا ۔ خود ممبئی میں نوجوان سماجی خادم محمود الحسن حکیمی بھی اس سے جوڑے ہیں اور وہ فیس بک پر حالات حاضرہ پر کچھ نہ کچھ تبصرہ کرتے ہیں ساتھ ہی ساتھ وقتا فوقتا وہ مسلم مسائل کو بھی عوام کے سامنے پیش کرکے ان کی رائے طلب کرتے ہیں ۔ان کے گروپ میں شہر کی مسلم آبادی کا ایک بڑا حصہ شامل ہے جو روزانہ کسی نہ کسی ملی مسائل پر تبصرہ کرتبصرہ کرتے ہیں۔مہاراشٹرا پولیس کے سابق پولیس افسران میں سابق اسسٹنٹ پولیس کمشنر شمشیر خان پٹھان غالبا وہ واحد شخص ہیں جن کے فیس بک اکاؤنٹ سے ہزا روں افراد وابستہ ہیں اور وہ بھی ریاست کے سیاسی حالات کو فیس بک کے ذریعہ عوام تک پہنچاتے ہیں۔نوجوان معلم حامد انصاری کا کہنا ہے کہ اخبارات کو چاہئے کہ وہ خبریں بھی فیس بک پر اپلوڈکریں تاکہ جہاں اخبارات کی رسائی نہ ہو وہاں بھی ان اخبارات کی خبریں پڑھی جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ فیس بک کا غلط استعمال بھی ہورہاہے اور اس میں چندشرر پسند عناصر نوجوان لڑکیوں کی تصاویر سے چھیڑ چھاڑ کرکے اسے عریاں انداز میں عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ان چیزوں پر روک تھام لگائی جائے ۔ایک سر وے کے مطابق ہمارے ملک میں تیس لاکھ سے زائد افراد فیس بک سے راست جڑے ہوئے ہیں ۔اور انٹرنیٹ کے استعمال کرنے والے تقریبا ہر شخص کا فیس بک اکاؤنٹ ہے ۔ اور روزانہ کم ازکم آدھا گھنٹہ فیس بک پر صرف کرتے ہیں۔فیس بک نے کہی ایک زندگیاں تباہ بھی کی ہیں،عشق ومعاشے کے علاوہ فیس بک کی وجہ سے ہی ملک میں روزانہ کماز کم دس سے بارہ طلاق کے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں