محبوب نگر آندھرا پردیش - بس شعلہ پوش - 45 مسافرین زندہ جل گئے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-31

محبوب نگر آندھرا پردیش - بس شعلہ پوش - 45 مسافرین زندہ جل گئے

آندھراپردیش کے محبوب نگر ضلع میں چہارشنبہ کی صبح پیش آئے ایک افسوسناک اور دل کو دہلادینے والے حادثہ میں45مسافرین اس وقت زندہ جل گئے جب ایک خانگی لکژری بس فیول ٹینک میں آک لگنے کے بعد شعلہ پوش ہوگئی۔اس بدنصیب والوو بس میں52افراد بشمول50مسافرین سوار تھے جن میں سے45مسافرین خوفتاک حادثہ کے باعث لقمہ اجل بن گئے۔حادثہ کے مقام پر انتہائی دلنحراش منظر اس وقت نظرآئے جب اس خاکستربس میں سے جلی ہوئی نعشوں کونکالا جارہاتھا۔یہ دل دبلادینے والا حادثہ چہارشنبہ کی صبح5:10بجے قومی شاہرارہ44پر(حیدرآباد ۔بنگلور)حیدرآباد سے140کلو میٹر دور پیش آیا۔پیش آیا۔بنگلور سے حیدرآباد آنے والی بس کے فیول ٹینک میں ضلع محبوب نگر،پالم کے قریب ایک کلورٹ سے نکرانے کے بعد آگ لگ گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری بس شعلوں میں گھرگئی۔بس میں سوار تمام تقریبا مسافرین محوخواب تھے اوران کے جاگنے سے پہلے ہی بھڑکتے ہوئے شعلوں نے انہیں چاروں طرف سے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔بس میں ملٹی نیشنل کمپنی(آئی بی ایم) کے5انجینئرس،محبوب نگر کے ڈسٹرکٹ جج موہن کمار ساکن چکڑپلی کی حاملہ دخترپر ینکابھی سوار تھیں جو حادثہ کی وجہ سے اپنوں سے ہمیشہ کے لئے دورہوگئے۔مہلوکین میں سے28مسافرین کا تعلق کرناٹک سے ہے۔محبوب نگر ضلع کلکٹرگریجاشنکر،ضلع سپر نٹنڈنٹ پولیس ڈی ناگیندرکمارنے جھلسی ہوئی نعشوں کوبس سے باہر نکالنے کا کام اپنی راست نگرانی میں کروایا۔نعشیں اس قدرجھلس گئی کہ ناقابل شناخت ہوچکی تھیں اور نعشوں کو دیکھ کریہ بھی کہنا مشکل ہے کہ ان میں کتنے مرد ہیں کتنی خواتین۔ضلع کلکٹر کے مطابق مہلوکین کی شناخت صرف ڈی این اے نسٹ یا خون کی جانچ کے ذریعہ ہی ہوسکے گی۔گاندھی ہاسپٹل اور عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کے ڈاکٹرس اور فارنسک ماہرین کی ایک ٹیم حیدرآباد سے مقام حادثہ پر پہنچی اور وہیں نعشوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ڈپٹی انسپکٹرجنرل پولیس حیدرآباد رینج نوین چندنے بتایا کہ یہ بدنصیب بس منگل کی رات11بجے۔بنگلور سے روانہ ہوئی تھی اور اسے چہارشنبہ کی صبح6:30بجے حیدرآبادپہنچناتھا۔نوین چندنے بتایا کہ اس حادثہ میں7مسافرین زندہ بچ گئے جن میں بس ڈرائیورفیروزخان اور کلینرایاز بھی شامل ہیں لیکن آگ نے انہیں بھی جھلساڈالا۔زخمیوں جوگیش،راجیش،سریکر، مظہر پاشاہ اور وجئے سنگھ کو ڈی آر ڈی ایل اپولو ہاسپٹل منتقل کیا گیا۔دریں اثناریاستی وزیرانسپورٹ بوستیہ نارائنا،صدر تلگودیشم این چندرابابونائیڈو کے فرزندلوکیش،بی جے پی کے سینئر قائد بنڈارودتاتریہ،رکن اسمبلی ناگرکرنول ڈاکٹراین جناردھن ریڈی،ایم ایل اے ونپرتی آرچندرشیکھر ریڈی،رکن اسمبلی ستیادیاکرریڈی،جوپلی کرشناراؤٹی آر ایس ایم ایل اے،سابق ایم پی جتندرریڈی کے علاوہ دیگر سیاسی قائدین اور عوامی نمائندہ مقام حادثہ پہنچ گئے۔ان قائدین نے کثیرتعداد میں انسانی جانوں کے اتلاف پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔بعدازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان قائدین نے کہا کہ حکومت،خانگی ٹراویلس کی نکیل کسنے میں ناکام رہی ہے۔قواعد کی خلاف ورزی اوراصول وضوابط کوبالائے طاق رکھنے کا نتیجہ ہے کہ آج یہ المناک حادثہ پیش آیا۔ان قائدین نے اس حادثہ کے لئے حکومت کو مکمل ذمہ دارقراردیا اور کہا کہ کانگریس حکومت اس طرح کے حادثات کو روکنے کے لئے خانگی ٹراویلس کو قواعد کا پابندبنانے میں ناکام رہی ہے۔حکومت اگر اس سے قبل پیش آئے حادثات کے بعد سنجیدہ اور موثراقدامات کرتی تو آج کے اس حادثہ کو نالاجاسکتاتھا یا پھرانسانی ہلاکتوں کو کم کیاجاسکتاتھا۔مقام حادثہ پر رشتہ دار،اپنے عزیزواقارب کی ہلاکت پررورہے تھے۔مقامی افراد غم زدہ افراد کو دلاسہ دے رہے تھے۔عینی شاہدین نے جومقامی افراد ہیں بتایا کہ الصبح انہیں شاہراہ پربس سے خواتین کی چیخ وپکارسنائی دی تاہم دیکھتے ہی یکھتے یہ بدنصیب بس شعلہ پوش ہوگئی اس کے ساتھ ہی چیخیں بند ہوگئیں۔مسافرین کی چیخ وپکاراور بس شعلہ پوش ہونے کی مقامی افرادنے فوری ایس آئی کتہ کوٹہ مہیشورراؤکو اطلاع دی۔اندرون10منٹ ایس آئی اور دیگرعہدیدار فوری مقام حادثہ پہنچے،فائیرانجن کو فوری طلب کرلیا گیا۔پولیس اور ہائی وے اتھاریٹی آف انڈیا کے عہدیداروں نے بس کی آگ بجھائی۔بتایاجاتاہے کہ بس کے عقبی جانب اور دروازے کے قریب نعشوں کا ڈھیرتھا۔شایدمسافرین باہر نکلنے کے لئے دروازے کی جانب بڑھے تھے لیکن دروازہ نہ کھلنے پروہ ہیں جل کر خاکستر ہوگئے۔کئی نعشیں ایک دوسرے پر تھیں ایسالگتا ہے کہ جان بچانے کے لئے مسا فرین آگے بڑھنے کی کوشش میں ایک جگہ گر پڑے اوروہ آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آگئے۔جلی ہوئی نعشوں کو ایریاہاسپٹل محبوب نگر منتقل کیا گیا۔

Andhra: 45 charred to death as Volvo bus catches fire in Mahabubnagar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں