پاک افغان سرحد پر دہشت گردی ایک سنگین چیلنج - نواز شریف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-28

پاک افغان سرحد پر دہشت گردی ایک سنگین چیلنج - نواز شریف

challenge of terrorism along Pak-Afghan border
پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران یہ اعتراف کیاکہ سرحد پار دہشت گردی نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان کے لئے بھی سب سے بڑا چیلنج ہے۔ نیویارک میں کل اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس سے وقت فارغ کرتے ہوئے دونوں قائدین نے ملاقات کی جس کے دوران دونوں قائدین نے باہمی تعلقات اور افغانستان میں امن عمل کے علاوہ شریف کے دورہ واشنگٹن کے دوران صدر بارک اوباما سے ملاقات جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک عہدیدار نے دونوں قائدین کے درمیان ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایاکہ ہم نے پاک۔ افغان سرحد کی دونوں جانب موثر ومحفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں یہ باور کرایا کہ یہ ایک باہمی اور مشترکہ مسئلہ ہے۔ وزیراعظم نے اس کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک مسئلہ اور ایک بڑا چیلنج ہے جس سے پاکستانی سیکوریٹی کو خطرات لاحق ہیں۔ سوالوں کاجواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے یہ بھی کہاکہ سرحد پارعسکریت پسندی کا مسئلہ دونوں ہی معاشرتوں کے لئے سنگین خطرہ ہے۔ پاکستانی حکام فی الحال ان انتہا پسنداور عسکریت پسند گروپس کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے ابتدائی اور تیاری کے مرحلہ میں ہیں ساتھ ہی متبادلات بھی زیر غور ہیں۔ جن میں سخت ترپولیس کاروائیاں اور فوجی کاروائیاں بھی شامل ہیں۔ اگر دہشت گردوں کے ساتھ بات چیت ناکام ہوئی تو متبادلات پر فوری عمل آوری یقینی ہے۔ عہدیدار نے نواز شریف کے حوالہ سے مزید بتایاکہ بلاشبہ کاروائیاں صرف تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) تک ہی محدود نہیں رہیں گی۔حقیقت تو یہ ہے کہ ٹی ٹی پی انہیں علاقوں میں سرگرم ہے جہاں بیرونی عسکریت پسند اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جان کیری کے ساتھ بات چیت کے دوران اتوار کو نواز شریف۔ منموہن سنگھ ملاقات کاکوئی تذکرہ نہیں آیا۔ تاہم ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عہدیدار نے وضاحت کی کہ بلاشبہ اس موضوع پربات چیت ہوئی۔ میرا مطلب ہے کہ میں نے ہندوستانی اور پاکستانی فریقوں سے ملاقات کی اور ہم ان کے حالیہ رجحانات کی مکمل تائید کرتے ہیں۔ میں تاہم اس بات سے باخبر نہیں کہ آج کی ملاقات اور بات چیت کے دوران خصوصی طورپر اس موضوع پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس ملاقات کے فوراً بعد وائٹ ہاؤز نے ایک اعلامیہ میں کہاکہ صدر بارک اوباما 23اکتوبر کو پاکستانی وزیراعظم کے ساتھ ان کے دورہ امریکہ کے دوران ضرور ملاقات کریں گے۔ عہدیدار نے بتایاکہ آئندہ ملاقات انتہائی اہم ہوگی اور بات چیت کاایک مکمل ایجنڈہ مرتب ہوگا۔ اس ایجنڈہ کی تیاری کیلئے ابھی سے بات چیت شروع ہوچکی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے تاریخی انتخابات میں کامیابی کے بعد ہی عنان حکومت سنبھالی ۔ ایک مختصر سی مدت کا دوران ہی وہ یہ واضح کرچکے ہیں کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری ان کی اولین ترجیح ہے۔ ساتھ ہی وہ تمام ہمسایہ ممال کے ساتھ خوشگوار تعلقات کے خواہاں ہے۔ نواز شریف کے آئندہ دورہ واشنگٹن انتہائی اہم ہوگاکہ اس دوران بات چیت باہمی مفادات، اور علاقائی استحکام سے متعلق باہمی مسائل، جنوبی ایشیاء کے ساتھ تعلقات میں فروغ، انسداد دہشت گردی میں باہمی تعاون اور فوجی استحکام جیسے انتہائی اہم موضوعات پر مرکوز رہے گی۔ پاکستانی معیشت میں فروغ بلاشبہ ایجنڈہ کا اہم حصہ ہوگا۔ ہم بعض سنگین چیلنجس پر دوٹوک بات چیت کی تائیدکرتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ ہم فی الحال انتہائی سنگین چیلنجس اور مسائل سے دوچار ہیں۔

Nawaz Sharif admits challenge of terrorism along Pak-Afghan border

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں