پشاور - تاریخی چرچ پر بم برداروں کا خودکش حملہ - 78 ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-23

پشاور - تاریخی چرچ پر بم برداروں کا خودکش حملہ - 78 ہلاک

Suicide-Attack-on-Peshawar-Church
دو خودکش بم برادروں نے آج یہاں ایک تاریخی چرچ پر حملہ کیا، جس میں خواتین اور بچوں کے بشمول کم از کم78افراد ہلاک ہوئے۔ پاکستان کی تاریخ میں عیسائی اقلیت پر یہ اس وقت تک کا سب سے ہلاکت خیز حملہ رہاہے۔ پشاور کے علاقہ گوہاٹی گیٹ میں آل سینٹس چرچ پر حملہ میں120سے زائد افرا دزخمی ہوئے۔ سٹی کمشنر صاحبزادہ انیس نے بتایاکہ لوگ اتوار کی عبادت کے بعد باہر نکل رہے تھے۔ بم برادروں نے اپنے جیکٹس میں موجود دھماکوں اشیاء سے دھماکہ کیا۔ انیس نے بتایاکہ دھماکوں کے وقت چرچ میں لگ بھگ 600تا700 افراد موجود تھے۔طاقتور دھماکوں نے قریب کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ خیبر پختون خواکے وزیرصحت شوکت یوسف زئی نے78ہلاکتوں کی توثیق کی۔ مہلوکین میں3تا8سال عمر کے چار بچے اور ایک مسلم پولیس عہدیدار بھی شامل ہے۔ سرکاری عہدیدار نے یہ بات بتائی۔ اس واقعہ کے خلاف پاکستان میں3روہ سوگ منانے کا اعلان کیاگیا۔ تحریک طالبان پاکستان کے جنداللہ گروپ نے یہ کہتے ہوئے حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے کہ اس نے یہ کاروائی امریکی ڈرون حملوں کا انتقام لینے کیلئے انجام دی ہے ۔ گروپ کے ترجمان احمد مرواتی نے نیوزویک سے کہا کہ ڈرون حملے روکنے تک ہم جب بھی اور جہاں بھی موقع ملے غیر مسلموں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔ بموں کو ناکارہ بنانے والے اسکواڈ کے سربراہ شفقت محمود نے بتایاکہ حملہ آوروں کی تعداد 2تھی۔ انہوں نے بتایاکہ ہر ایک خودکش جیکٹ میں تقریباً60کیلوگرام دھماکے مادے موجود تھے۔ ٹیلی ویژن فوٹیج میں چرچ کی دیواروں کو دکھایاگیا، جن میں جیکٹ سے منتشر چھروں کے دیواروں پر نشانات موجود تھے۔ عینی شاہدین نے بتایاکہ انہوں نے حملہ کے مقام پر خون آلودہ کپڑے اور جوتے بکھرے ہوئے دیکھے۔ برہم عیسائیوں نے لیڈی ریڈنگ ہاسپٹل کے روبرو احتجاج کیا، جہاں بیشتر متاثرین کو منتقل کیاگیاتھا۔ علاوہ ازیں انہوں نے جی ٹی روڈ پر نعشیں منتقل کرتے ہوئے اسے مسدود کردیاتھا۔ عیسائیوں پر پاکستانی تاریخ کا یہ بدترین حملہ ہے ۔ جب کہ انہیں شیعہ یا احمدیہ فرقہ کے اقلیتوں کی طرح وقتاً فوقتاً نشانہ نہیں بنایاجاتارہاہے۔ مارچ میں مسلمانوں کے ایک ہجوم نے لاہور میں ایک عیسائی کالونی پر حملہ کرتے ہوئے دو چرچوں اور سو سے زائد مکانات کو نذر آتش کردیا۔ اکثر عیسائیوں کو متنازعہ ناموس رسالت قانون کے تحت ملزم قرار دیاجاتاہے ۔مارچ2002میں اسلام آباد کے سفارتی علاقہ کے ایک چرچ پردہشت گردوں کے حملہ میں تین بیرونی افراد کے بشمول پانچ افراد ہلاک اور دیگر45زخمی ہوئے تھے۔ وزیراعظم نواز شریف نے چرچ پر حملہ کی پرزور مذمت کرتے ہوئے بتایاکہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے اور انہوننے اسلامی تعلیمات کے مغائر بے قصور افراد کو نشانہ بنایاہے۔ نواز شریف نے بتایاکہ اس قسم کی سفاکانہ دہشت گردانہ سرگرمیوں سے دہشت گردوں کی غیر انسانی ذہنی کیفیت کا اظہار ہوتاہے۔ انہوں نے عیسائیوں سے اظہار یگانگت کیا۔ آل سینٹس چرچ شمالی مغربی پاکستان کا قدیم ترین چرچ ہے، جس کی تعمیر برطانوی دور میں1883میں عمل میں آئی تھی۔ پشاور کے قدیم کوارٹر کے کوہاٹی گیٹ کے علاقہ میں حالیہ سالوں کے دوران عسکریت پسندوں کے متعدد حملہ ہوئے، تاہم عیسائیوں کو کسی بھی حملہ میں نشانہ نہیں بنایاگیا۔ کوہاٹی گیٹ کے پڑوس کا کثیرالآباد علاقہ عام طورپر لوگوں سے کھچا کھچ بھرا ہواتھا، جن میں بیشتر خواتین شامل ہیں، کیونکہ اس علاقہ میں متعدد بازار خریداری مراکز بھی واقع ہیں۔ بہت سے عیسائی قرب و جوار کے علاقہ میں رہتے ہیں اور بڑی تعداد میں اتوار کی عبادت میں شرکت کرتے ہیں۔ عیسائی چرچ کے باہر مفت غذائی تقسیم کے بعد وہاں سے روانہ ہورہے تھے، دریں اثناء خودکش بم برداروں نے وہاں حملہ کیا۔ متعلقہ بچاؤ ٹیمیں مقام کو پہنچ گئی ہیں اور سیکوریٹی فورسیس نے اس علاقہ کو گھیرے میں لے لیاہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے قائد اور سابق وزیراطلاعات میاں افتخار حسین نے حملہ کے مقام کا دورہ کرتے ہوئے عیسائیوں سے اظہار تعزیت کیا۔ کونسل فار انٹرنیشنل ریلیجین نے تین روزہ سوگ کی اپیل کرتے ہوئے بتایاکہ پشاور کے تمام مشنری اسکولس اور کالجس تین دن بند رہیں گے اے این پی نے بھی عیسائیوں سے اظہار یگانگت کیلئے تین روزہ سوگ کی اپیل کی ہے۔

Scores Are Killed by Suicide Bomb Attack at Historic Peshawar Church in Pakistan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں