گذشتہ سال اکتوبر میں بھی عدالت نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ آئی پی ایس عہدیدار سنجیو بھٹ کو معطل کرنے کے جواز کے طور پر فسادات کے اصل دستاویزات عدالت میں پیش کرے۔ سنجیو بھٹ نے 2002 فسادات کے متعلق جسٹس ناناوتی مہتا کمیشن میں بیان دیا تھا اور سپریم کورٹ میں بھی حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ مودی حکومت نے ہی فسادات کروائے تھے۔ عدالت نے فروری تا نومبر 2009 تک کے تمام دستاویزات طلب کیے ہیں۔ ان دستاویزات میں فسادات کے دوران حکومت کے کس عہدیدار نے کیا رول ادا کیا ، اس کی تفصیل درج ہے۔ سنجیو بھٹ نے بھی عدالت کے ذریعے گجرات حکومت سے دستاویزات طلب کیے تھے۔
ایڈوکیٹ جنرل کمل ترویدی نے اس وقت کورٹ میں کہا تھا کہ بعض دستاویزات تلف ہو گئے ہیں اور جو باقی ہیں وہ سات دن کے اندر پیش کیے جائیں گے۔ ریاستی حکومت نے ناناوتی کمیشن میں وضاحت کی تھی کہ 47 دستاویزات کے منجملہ 9 دستاویزات ضائع ہو گئی ہیں جن کا مطالبہ سنجیو بھٹ نے کیا تھا۔ مابقی 15 دستاویزات حکومت نے کمیشن میں پیش کر دئے جو صیغہ رازداری میں شامل نہیں ہوتے۔ نومبر 2012 میں ریاستی حکومت نے ہائیکورٹ میں درخواست پیش کی تھی۔ اس کیس پر سماعت 17/ستمبر کو مقرر کی گئی ہے۔
Produce original registers that has records of 2002 riots: Gujarat High Court asks state
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں