بی ایڈ کی ڈگری پر ملازمت کے حصول میں ناکامی - کنزیومر فورم کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-23

بی ایڈ کی ڈگری پر ملازمت کے حصول میں ناکامی - کنزیومر فورم کا فیصلہ

ایک مسلمہ کالج یایونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ ڈگری کے ساتھ سرکاری ملازمت نہ ملنا اور فیس کی بازادائیگی سے انکار تعلیمی ادارہ کی جانب سے کوتاہی کے مترادف نہیں ہے۔ اعلیٰ کنزیومرفورم نے یہ بات کہی۔ نیشنل کنزیومرڈسپیوٹس ریڈرسیل کمیشن نے مہاراشٹرا کے ایک متوطن کی جانب سے فیس کی بازادائیگی اور تعلیمی ادارہ کی جانب سے معاوضہ کا مطالبہ کرتے ہوئے پیش کردہ ایک درخواست کو مسترد کرتے ہوئے یہ ریمارکس کئے۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ اس تعلیمی ادارہ کی جانب سے ان کے فرزند کو جاری کردہ ایک مارک شیٹ ملازمت کے حصول میں کام نہیں آرہی ہے۔ درخواست گذار نے یہ استدلال بھی کیاکہ مارک شیٹ کسی سرکاری مسلمہ کالج یا یونیورسٹی کی جانب سے جاری نہیں کی گئی جیساکہ وہ اس کے خواہاں تھے لیکن کمیشن نے ایسا نہیں پایا۔ جسٹس اجیت بھاریہو کے اور جسٹس سریش چندرا کی نیشنل کنزیومرڈسپیوٹس ریڈریسل کمیشن کی بنچ نے ضلع اور مہاراشٹرا اسٹیٹ کنزیومرڈپسیوٹس ریڈرسیل کمیشن کے حکم کو برقرار رکھا۔ جس نے درخواست کو مسترد کردیا تھا۔ چونکہ کورس جس کیلئے کالج نے درخواست گذار کے فرزند کو داخلہ دیاتھا ایک مسلمہ کورس ہے اور یہ درخواست گذار کی جانب سے کمیشن کے روبرو پیش کردہ دستاویزات میں دیکھاجاسکتاہے۔ کمیشن نے کہاکہ ضلع اور مہااشٹرا اسٹیٹ کنزیومرریڈریسل کمیشن کے حکم میں کوئی خامی نہیں پائی گئی۔ کمیشن نے کہاکہ صرف اس لئے کہ درخواست گذار اس کی جانب سے حاصل کردہ ڈگری کی بنیاد پرایک ملازمت حاصل کرنے سے قاصر ہے مدعی علیہ کالج کی جانب سے سروس میں مبینہ کوتاہی کیلئے کوئی بنیاد نہیں ہوسکتی۔ درخواست گذار کے فرزند نے جولائی2003ء میں اشوک ایجوکیشن سنٹر میں بی ای ڈگری کورس میں داخلہ لیاتھا۔ کورس کی تکمیل کے بعد اس کو ہندی ساہتیہ سمیلن الہ آباد کی جانب سے ایک مارک شیٹ جاری کی گئی تھی۔ درخواست گذار نے الزام عائد کیاکہ وہ کالج سے رجوع ہوا اور اس کے پرنسپل سے درخواست کی کہ ایک کارآمد بی ای ڈگری جاری کرے۔ اس کے مطابق ہندی ساہتیہ سمیلن کی جانب سے دی گئی مارک شیٹ ملازمت کے حصول میں کوئی کام کی نہیں ہے۔

No deficiency of college if graduate unable to get job: National Consumer Disputes Redressal Commission

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں