مظفرنگر فساد متاثرین - آبائی مقام کو واپس ہونے کے لیے ہرگز تیار نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-23

مظفرنگر فساد متاثرین - آبائی مقام کو واپس ہونے کے لیے ہرگز تیار نہیں

مظفر نگر فسادات کے متاثرین جنہوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے رشتہ داروں کو قتل ہوتے ہوئے دیکھا۔ ان کے گھروں کو ان کی آنکھوں کے سامنے جلادیاگیا۔ ان کی خواتین کی عصمتیں لوٹی گئیں اور ان کے ساتھ وحشت ناک سلوک کیاگیا۔ ایسے لوگ اپنے اپنے گھروں کو واپس ہونے سے انکار کررہے ہیں۔ کل ہند مجلس مشاورت کے صدر ڈاکٹر مظفر الاسلام خان نے مظفر نگر کادومرتبہ دورہ کرنے کے بعد اور متاثرین سے ملاقات کے بعد کہاکہ یہ فرقہ وارانہ فسادہندوتواطاقتوں کی جانب سے بھڑکایاگیا۔ اس کیلئے اترپردیش کی حکومت بھی برابر کی ذمہ دارہے۔ آئی اے این ایس سے بات چیت کرتے ہوئے صدر مشاورت نے کہاکہ فساد متاثریننے انہیں دل دہلانے والے واقعات سنائے ہیں۔ مظفر نگر اور شاملی میں انسانیت کو شرمسار کرنے والے واقعات پیش آئے ہیں۔ فساد متاثرین ہنوز اس قدر خوفزدہ ہیں کہ وہ اپنے آبائی مقام کے خیال سے ہی کانپ اٹھتے ہیں، ان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اب یہ لوگ وطن واپس ہونے سے گھبرارہے ہیں۔ ان میں سے کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو ہیبت کے مارے گھربار چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے اور ریلیف کیمپوں میں جمع ہوگئے۔ اب یہ لوگ آہستہ آہستہ اپنے اپنے مقام واپس ہورہے ہیں۔ مظفر نگر ضلع کے4مواضعات میں اس قدر وحشتناک واقعات پیش آئے کہ انسانیت شرماجائے۔7-9کا واقعہ عام تاثر کوختم کرنے کیلئے کافی ہے کہ فسادات بالعموم شہروں میں پیش آتے ہیں۔ پہلی مرتبہ ایک چھوٹے مقام پر بھی فرقہ وارانہ تشدد کا وقعہ پیش آیا، جو کہ منصوبہ بند تھا۔ مظفر نگر دہلی سے صرف130 کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔ اس علاقہ میں کئی دہوں سے ہندو اور مسلمان نہایت پر امن اور خوشگوار زندگی گذار رہے تھے۔ ان دوفرقوں میں کوئی بھی تلخی نہیں تھی۔ پولیس عہدیدار اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ مہلوکین میں اکثریت مسلمانوں کی ہے اور بے گھر ہونے والوں میں بھی مسلمانوں ہی کی اکثریت ہے۔ ظفر الاسلام خان نے بتایاکہ بی جے پی نے ہی دراصل فسادات کی یہ آگ بھڑکائی ہے ۔ تشدد کے ان واقعات کو فرقہ وارانہ فساد نہیں کہاجاسکتا۔ مسلمانوں کے قتل عام میں صرف وہی جاٹ کے لوگ ملوث پائے گئے جو بی جے پی سے تعلق رکھتے تھے۔ مظفر نگر میں گجر، بنیا اور برہمن فساد میں ملوث نہیں پائے گئے۔ جاٹ کے جو بزرگ لوگ افہام و تفہیم کی باتیں کررہے تھے انہیں ڈرادھمکاکر خاموش کیاگیا اور کہاکیا کہ یہ جاٹوں اور مسلمانوں کا فساد ہے۔ مجلس مشاورت کے صدر نے اس بات کی تردید کی کہ ایک ہندو لڑکی سے مسلم لڑکے کی چھیڑ چھاڑ فساد کا سبب بنایہ محض ایک پروپگنڈہ ہے۔

Muzaffarnagar riot victims refuse to go home

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں