مظفرنگر فسادات - وزیر اعظم کا استفسار - تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن قائم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-10

مظفرنگر فسادات - وزیر اعظم کا استفسار - تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن قائم

Muzaffarnagar riots
لکھنؤ/نئی دہلی:(آئی اے این ایس)
اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں فرقہ وارانہ فسادات کے تعداد بڑھ جانے کے بعد، آج اشرار کو دیکھتے ہی گولی ماردینے کے احکام جاری کردیئے گئے ہیں۔(یہ فساد، حالیہ عرصہ میں ملک کا ایک بدترین فساد)۔ دریں اثناء وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ریاستی چیف منسٹراکھلیش یادو کو فون کیا اور مدد کا پیش کش کیا جبکہ بی ایس پی لیڈر مایاوتی نے ملک کی اس سب سے گنجان ریاست میں، جس کی آبادی 210ملین عوام پر مشتمل ہے، صدر راج کے نفاذ کا مطالبہ کیاہے۔(آئی اے این ایس کی اطلاع میں مہلوکین کی تعداد 28اورپی ٹی آئی کی اطلاع میں 31 بتائی گئی ہے)۔ اترپردیش کی حکومت نے فسادات کی تحقیقات کیلئے ایک رکنی عدالتی کمیشن کے قیام کا اعلان کیاہے۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس(لاء اینڈ آرڈر) ارون کمار نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ہجوموں کو اشتعال دینے میں ملوث ہونے پر فسادات میں ملوث ہونے پر40شناخت کردہ افراد اور ایک ہزار"نامعلوم افراد" کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ فرقہ وارانہ تشدد اس وقت شروع ہواجب بعض لوگوں نے ایک "مہاپنچایت" کولوگوں کو لے جانے والی ایک بس پر سنگباری کی۔ مہاپنچایت میں دونوں فرقوں کے بزرگ لوگ، جاٹوں اور مسلمانوں کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے تصفیہ کرنے کیلئے جمع ہوئے تھے۔ گذشتہ 27اگست کو چھیڑ چھاڑ کے ایک کیس پر 3 نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد سے کشیدگی بڑھ رہی تھی۔ بتایاجاتا ہے کہ کسی مسلم نوجوان نے ایک جاٹ ہندو لڑکی سے مبینہ طورپر چھیڑ چھاڑ کی تھی۔ چیف منسٹر کے دفتر کے عہدیداروں نے بتایاکہ وزیراعظم نے اکھلیش یادو سے کہا ہے کہ ریاستی حکومت کو جس قدر بھی سیکوریٹی فورسس درکار ہوں گی، فوری بھیج دی جائیں گی۔12منٹ کی گفتگو میں وزیراعظم نے ریاستی چیف منسٹر سے یہ بھی خواہش کی کہ وہ صورتحال کاکنٹرول حاصل کریں اور اس امر کو یقینی بنائیں کہ تشدد زدہ علاقہ میں امن بحال ہوجائے۔ اسی دوران اپوزیشن بی ایس پی کی صدر مایاوتی نے ریاست میں خونریزی کے بعد ریاست میں صدر راج کا مطالبہ کیاہے اور سماج وادی پارٹی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ حکومت "فرقہ وارانہ اشتعال اور نظم وضبط کی بگڑتی صورتحال پر قابو پانے میں ناکام ہوگئی ہے۔" مایاوتی نے نئی دہلی میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ "موجودہ ریاستی حکومت نے بڑی تاخیر سے قدم اٹھایا۔ اس حکومت نے10روز تک فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھنے دیا اور میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ وہ (ارباب حکومت) اس ریاست میں جنگل راج کررہے ہیں۔" دریں اثناء علی گڑھ کی ایک مسلم تنظیم ملت بیداری مہم کمیٹی نے بھی اکھلیش یادو حکومت کی برطرفی اور صدر راج کے نفاذ کا مطالبہ کیاہے۔ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت جاسم محمد نے کی۔ انہوں نے کہاکہ "اترپردیش میں نہ صرف نظم وضبط کی صورتحال ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے بلکہ ریاستی حکومت، فرقہ وارانہ فسادات کو روکنے اور مجرمین کو سزا دینے میں ناکام ہوگئی ہے۔"

*نئی دہلی(پی ٹی آئی)
مظفر نگر اور اس کے اطراف و اکناف کے علاقوں میں تشدد پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے بائیں بازو جماعتوں نے آج اشرار کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے نرم رویہ اختیار کرتے ہوئے فرقہ پرستوں کو صورتحال کا استحصال کرنے کی اجازت دینے کیلئے انتظامیہ کو مورد الزام ٹھہرایا۔ سی پی آئی ایم پولیٹ بیورو نے یہاں ایک بیان میں کہاکہ تقریباً10دن قبل پیش آئے ایک معمولی سے واقعہ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تشدد پھوٹ پڑا۔ انتظامیہ کے نرم رویہ کی وجہ سے فرقہ پرست عناصر کو صورتحال کا استحصال کرنے کا موقع مل گیا۔ بیان میں الزام عائد کیا گیا کہ ریاستی حکومت نے ایسے واقعات کو فوری کچلنے کیلئے درکار چوکسی کا مظاہرہ نہیں کیا لیکن مظفر نگر میں کشیدگی کوبڑھاوا دینے میں بی جے پی اور آر ایس ایس نے بھی رول ادا کیا ہے اور یہ صاف ظاہر ہے۔ اس بیان میں تشدد کے خاتمہ اور اشرار گرفتاری کیلئے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیاگیا اور انتظامیہ سے کہا گیا کہ وہ امن وبھائی چارہ کی بحالی کیلئے عوام کے تمام گوشوں کو شامل کرے۔

Muzaffarnagar riots: UP govt forms judicial panel to probe violence

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں