مہاراشٹرا میں دینی مدارس کو جدید بنانے کے منصوبہ پر اپوزیشن برہم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-05

مہاراشٹرا میں دینی مدارس کو جدید بنانے کے منصوبہ پر اپوزیشن برہم

حکومت مہاراشٹرا نے ریاست میں دینی مدرسہ کو جدید بنانے کے لئے کابینہ میں ایک ایسی تجویز منظور کی ہے ۔ جس کے تحت رواں تعلیمی سال کیلئے10کروڑروپیئے مختص کئے جائیں گے۔ حکومت کے اس فیصلہ کواپوزیشن نے اقلیتوں کی خوش آمدی کی پالیسی سے تعبیر کیا ہے۔ ریاستی حکومت کے اس فیصلہ کا مقصد اسلامی مدرسوں کو تعلیم کی اصل دھارا میں شامل کرناہے، لیکن اپوزیشن کا یہ کہنا ہے کہ حکومت نے یہ فیصلہ اسمبلی انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیاہے۔ وزیر اقلیتی فروغ نسیم خان نے کابینی اجلاس کے بعد یہاں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ کابینہ نے رواں تعلیمی سال کے لئے10کروڑ روپیئے مختص کرنے کو منظوری دی ہے۔ ریاست کے تقریباً3ہزار مدرسوں میں تقریباً دولاکھ طلباء زیر تعلیم ہیں ۔ مدرسوں میں تعلیم پانے والوں کو اصل دھارے میں لانے کیلئے جسٹس سچر کمیٹی کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ لیاگیاہے۔ رواں سال200مدرسوں کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ ہر سال ہر مدرسہ کو دو لاکھ روپیہ حاصل ہوں گے اور لائبریری کے لئے یکمشت رقم 50ہزار روپیئے دی جائے گی۔ ان مدرسوں کے ڈی ایڈ اور بی ایڈ اساتذہ کو بالترتیب ہر ماہ 6ہزار اور8ہزار روپیئے ملیں گے۔ مدرسہ کے طلباء جو قریبی اسکولوں میں نویں یادسویں جماعت میں تعلیم پارہے ہوں انہیں 4ہزار روپیئے سالانہ اسکالرشپ ملے گی۔ انہوں نے مزید بتایاکہ 11ویں اور12ویں جماعتوں کے طلباء کو5ہزار روپیئے اسکالر شپ دی جائے گی۔ کابینہ نے ان مدرسوں کو گرانٹس بند کردینے کا فیصلہ کیاجو دسویں جماعت کے امتحان میں ان کے طلباء کے شریک ہونے کا تیقن دینے میں ناکام رہے ہیں۔کابینہ کے فیصلہ کا مقصد مدرسوں میں مذہبی تعلیم کے ساتھ انہیں باقاعدہ تعلیم سے لیس کرنا ہے ۔ وزیر نے مزید بتایاکہ جو مدرسے مالی اعانت کے خواہاں ہیں انہیں یاتو وقف بورڈ سے یا چیاریٹی کمیشن میں رجسٹریشن کی ضرورت ہوگی۔ شیوسینا کے ترجمان سنجے راوت نے حکومت کے اس فیصلہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب پاکستان کی حکومت خود اپنے ملک میں قائم مدرسوں کیلئے سبسیڈی جاری نہیں کرتی ہے تو پھر یہاں ایسا کیوں کیاجاتا ہے ۔ راوت کی پارٹی کے سربراہ ادے ٹھاکرے نے کہاکہ براہ مہربانی ہمیں یہ بتادیجئے کہ کون بنیاد پرست ہے ۔ ہندوؤں کو موردِ الزام قرار دینے کیلئے ایک بھی موقع گنوایا نہیں جاتا تو پھر کس طرح اسے انصاف قرار دیاجاسکتا ہے ۔ مہاراشٹرا نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے اس فیصلہ کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس سے آنے والے انتخابات میں حکومت کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔ راج ٹھاکرے نے کہاکہ آنے والے عام اور اسمبلی کے انتخابات کے پیش نظر ہی یہ فیصلہ کیاگیاہے اور یہ کانگریس کی قدیم روایت رہی ہے کہ وہ انتخابات سے قبل اقلیتوں کی خوشامد کیلئے ایسے فیصلے صادر کرتی ہے، تاہم اب مسلمان اس بات سے بخوبی واقف ہوچکے ہیں کہ ریاستی حکومت اس فیصلہ کے ذریعہ صرف سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ بی جے پی کے ریاستی صدر دویندر افدناوس نے بھی راج ٹھاکرے کے خیالات کی تائید کی۔

Maharashtra plans to modernize madarsas

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں