جگن متحدہ ریاست کی تحریک میں شدت پیدا کرنے کیلئے تیار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-28

جگن متحدہ ریاست کی تحریک میں شدت پیدا کرنے کیلئے تیار

وائی ایس آرکانگریس پارٹی کے قائدین وائی ایس جگن موہن ریڈی جنہیں اس ہفتہ16ماہ کے بعد جیل سے رہا کیاگیا، آندھراپردیش کی مجوزہ تقسیم کے خلاف سیما۔ آندھرا میں جاری تحریک میں شدت پیداکرنے کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ متحدہ آندھراپردیش یاسمیکھیہ آندھرا کی تائید میں واضح موقف کے ساتھ نوجوان قائد امکان ہے کہ اس مساعی کو روبہ عمل لاتے ہوئے سیما۔ آندھرا میں ایک سرکردہ قائد کی حیثیت سے ابھریں گے جبکہ رائلسیما اور ساحلی آندھرا علاقوں کو سیما۔ آندھرا کہاجاتاہے۔ کڑپہ کے رکن پارلیمنٹ عام طورپر جگن کی حیثیت سے عوام میں مقبولیت رکھتے ہیں وہ مشتبہ کرپشن کے کیس میں مبینہ طورپر ملوث ہونے کی پاداش میں عوام کی نظروں سے اوجھل رہے تھے تاہم وہ دوبارہ سیاسی راستہ اختیارکریں گے۔ عدالت نے جگن کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں اجازت کے بغیر حیدرآباد سے باہر نہ جانے کی ہدایت کی ہے۔ جگن نے اکتوبر کے پہلے ہفتہ میں کڑپہ اور گنٹور کے دورہ کے لئے منظوری کی درخواست دائر کی تھی جگن کی واپسی سے پارٹی کارکنوں کی پہلے ہی حوصلہ افزائی ہوچکی ہے، توقع ہے کہ وہ سیما۔ آندھرا میں پارٹی کومستحکم بنانے طویل عرصہ بعد پہلی مرتبہ پوری طرح عوام میں اپنی موجودگی سے استفادہ کریں گے۔ جگن کی رہائی اور سمیکھیہ آندھرا احتجاج میں شمولیت کے فیصلے سے کانگریس اور تلگودیشم پارٹی کیمپس میں پہلے ہی خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں۔ کانگریس اور ٹی ڈی پی کے قائدین قبل ازیں موجودہ احتجاج کے جوش و خروش کی شدت کو محسوس کرچکے ہیں جن میں ارکان پارلیمنٹ اور ریاستی ارکان اسمبلی بھی شامل ہیں۔ اس بات کا امکان ہے کہ وہ وائی ایس آر کانگریس سے وابستگی اختیار کرلیں۔حکمراں اور سرکردہ اپوزیشن پارٹیوں کے تقریباً12ارکان اسمبلی اس وقت وائی ایس آر کانگریس میں شامل ہوئے تھے جبکہ جگن جیل میں محروس تھے، وہ جانتے تھے کہ آزاد جگن ان کیلئے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ وائی ایس آر کانگریس کو امید ہے کہ بہت سے غیر جانبدار قائدین جگن کی سیما۔ آندھرا کی شاہراہوں پر آمد کے بعد اس دشوارکام کا بیڑااٹھائیں گے جبکہ رائلسیما میں سرکاری ملازمین اور طلبہ و دیگر عوامی طبقات تقریباً دو ماہ سے ہڑتال، احتجاجی مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پارٹی ائد شوبھاناگی ریڈی نے بتایاکہ وائی ایس آر کانگریس واحد پارتی ہے جس نے ریاست کی تقسیم کے فیصلے پر واضح موقف اختیار نہیں کیاہے تاہم وہ ریاست کو متحد رکھنے میں عوامی جدوجہد میں شامل ہورہی ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کانگریس اور ٹی ڈی پی جو اس مسئلہ پر چالبازی سے کام لے رہے ہیں جبکہ وائی ایس آر کانگریس نے اپنے پرخلوص ہونے کا مظاہرہ کیاہے۔ شوبھا نے بتایاکہ پارٹی کے دونوں ارکان پارلیمنٹ اور تمام17ارکان اسمبلی نے نہ صرف اپنے استعفے پیش کردیئے بلکہ وہ ان کی قبولیت پر بھی زور دے رہے ہیں۔ وائی ایس آر کانگریس اپنے حریف جماعتوں پر الزام عائد کررہی ہے کہ وہ سیما۔ آندھرا کے عوام کوبیوقوف بنانے دوغلا رویہ اختیار کررہے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ جگن جیل میں بھی پارتی حکمت عملیوں کو قطعیت دینے میں مصروف تھے۔ انہوں نے یہ محسوس کرلیا ہے کہ تلنگانہ میں انہیں کوئی فائدہ حاصل ہونے والا نہیں لہٰذا سمیکھیہ آندھرا کی تائید کی جائے۔ جگن رائلسیما علاقہ کے رہنے والے ہیں جبکہ لوک سبھا میں ایک کانگریسی رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے انہوں نے 9ڈسمبر 2009ء کو مرکز کے فیصلے کے خلاف لوک سبھا میں احتجاج کیاتھا۔ انہیں ہمیشہ اس علاقہ میں مخالف تلنگانہ قائد سمجھاجاتارہاہے۔ سابق چیف منسٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کا لڑکا جگن جو ریاست کی تقسیم کا بھی مخالف ہے، اس نے کانگریس اور ٹی ڈی پی کے سلسلہ میں واضح موقف اختیار کرنے کا فیصلہ کیاہے جبکہ کانگریس اور ٹی ڈی پی میں علاقائی خطوط پر اس مسئلہ پر اختلاف رائے موجود ہے۔

Jagan set to take a plunge into 'samaikya' agitation

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں