فوج میں مذہب یا ذات کی بنیاد بھرتی نہیں ہوتی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-30

فوج میں مذہب یا ذات کی بنیاد بھرتی نہیں ہوتی

فوج نے پولیس کو بتایا کہ وہ ذات پات یامذہب کی بنیاد پر تقررات نہیں کرتی ہے۔ جبکہ ایک رجمنٹ میں انتظامی سہولتوں کیلئے ایک علاقہ سے آنے والے افراد کو یکجا کرنے کو حق بجانب قرار دیا۔ عدالت بالا میں داخل کئے گئے ایک حلفنامہ میں فوج نے اس الزام کو مسترد کردیاکہ فضائیہ اور بحریہ کے برخلاف فوج میں تقررات ذات پات، مذہب اور علاقہ کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں۔ الزام لگایاگیا تھا کہ یہ تقررات مراٹھا رجمنٹ، راجستھا رائفلس، ڈوگرارجمنٹ، جاٹ رجمنٹ وغیرہ میں کئے جاتے ہیں۔ بتایاگیاہے کہ باقاعدہ فوج میں تمام شہری بھرتی کیلئے اہل ہیں اس وقت تک کہ جب تک کہ قانون کے تحت نہیں نااہل قرار نہیں دیاجاتا۔ اس بھرتی میں مذہب، نسل، جنس، علاقہ کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں کی جاتی ہے۔ آئی ایس یادو نامی ایک ڈاکٹر نے جن کا تعلق ہریانہ کے ریواری سے ہے عدالت میں مفادعامہ کے تحت درخواست داخل کرتے ہوئے خواہش کی تھی کہ وہ فوج کو ہدایت دے کہ وہ ذات، مذہب اور علاقہ کی بنیاد پر سپاہیوں کی ڈیوٹی کیلئے شرائط کو ختم کرے۔ درخواست گذار کاکہنا تھا ہ ایک ذات پر مبنی رجمنٹ قائم نہیں کی جاسکتی کیونکہ ڈوگرا، گھڑوال،مدراس، رجمنٹ کا تعلق ذات پات سے نہیں بلکہ علاقہ سے ہے اس لئے اس رجمنٹ میں صرف ان ہی سپاہیوں کو بھرتی کیاجاتاہے جن کا تعلق ان علاقوں سے ہوتاہے فوج نے سپریم کورٹ کی نوٹس پر حلفنامہ داخل کرتے ہوئے اعتراف کیاکہ چندرجمنٹس اس طرح قائم کی گئی ہیں تاہم اس کے لئے کوئی سخت شرائط نہیں ہیں۔ سماجی، ثقافتی، لسانی اتحاد کی بنیاد پر یہ رجمنٹس قائم کی گئی ہیں۔ اس کا مقصد کسی مہم کو انجام دینے میں دشواریوں کو دور کرناہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ جس وقت تقررات ہوتے ہیں اس وقت ذات پات، مذہب یا علاقہ کو نہیں دیکھاجاتاتاہم تقرر کے بعد انہیں مناسب رجمنٹ میں جگہ دی جاتی ہے۔

Army recruitment is not based on religion or caste

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں