Willing to cooperate in Parliament, but want space to raise issues: NDA
پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں حکومت کے ساتھ عملاً مول بھاؤ کرتے ہوئے بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے نے آج کہا کہ وہ اہم ترین معاشی قانون سازیوں پر حکومت سے تعاون کرنے تیار ہے بشرطیکہ اپوزیشن کو بھی قومی اہمیت کے مسائل کو ایوان میں اٹھانے کا موقع دیا جائے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں این ڈی اے کے فلور لیڈرس کے ایک اجلاس کے بعد بی جے پی کے راجیہ سبھا میں ڈپٹی لیڈر روی شنکر پرساد نے کہاکہ حکومت نے اس سیشن کیلئے بہت بھاری ایجنڈہ تیار کرلیا ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ اس سیشن میں 5آرڈنینس اور 44 بلز کو منظوری دلائی جائے۔ مسٹر پرساد نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ اگر حکومت کیلئے قانون سازیاں اہمیت کی حامل ہیں تو اپوزیشن کیلئے قومی مفاد کے مسائل اہمیت کے حامل ہیں۔ اپوزیشن کا یہ استدلال ہے کہ وہ اسی صورت میں اہم ترین معاشی قانونی بلز کو منظوری دلانے میں تعاون کرے گی جب اپوزیشن کو بھی قومی اہمیت کے مسائل جیسے معیشت، روپئے کی گرفتی ہوئی قدر، تلنگانہ، اترکھنڈ، چین کی جارحیت، انٹلی جنس بیورو اور سی بی آئی کے مابین ٹکراؤ کی کیفیت، فوڈ سکیورٹی بل اور پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کو ایوان میں موضوع بحث بنانے کا موقع دیا جائے۔ مسٹر پرساد نے کہاکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے قانون سازی ایجنڈہ کو ترجیحی احساس پر تیار کرے کیونکہ اس سشن میں صرف 16کام کے دن ہیں۔ ذرائع نے تاہم کہاکہ پارلیمنٹ کا یہ سشن ہنگامی نوعیت کا ہوسکتا ہے کیونکہ اس کے بعد ملک کی 5ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں لوک سبھا انتخابات کو بھی نظر میں رکھتے ہوئے حکومت کو ایوان میں گھیرنا چاہتی ہے۔ بی جے پی کے ایجنڈہ میں اتراکھنڈ میں آئے حالیہ سیلاب اور تلنگانہ کہ مسائل ہیں۔ اس بات سے واقفیت رکھتے ہوئے کہ حکومت مانسون سنش میں تلنگانہ کا بل پیش نہیں کرسکتی کیونکہ اس کیلئے کئی طریقہ کارکو قطعیت دی جانی ہوتی ہے بی جے پی چاہتی ہے کہ وہ حکومت سے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس ہی میں تلنگانہ بل پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے الجھن کا شکار بنائے۔ انورنس اور پنشن بلز کے تعلق سے بی جے پی نے اس خیال کا اظہار کاے ہے کہ معاشی امور سے متعلق پارلیمنٹ کی اسٹانڈنگ کمیٹی نے جو 26فیصد کی حد مقرر کرنے کی سفارش کی ہے اسی پر مرکزی حکومت کو عمل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے تلنگانہ قائم کرنے کا اعلان محض سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے کیا ہے۔ خود کانگریس میں ایسے قائدین ہیں جو تلنگانہ کی تائید کرتے ہیں جبکہ دوسرے قائدین ہیں جو تلنگانہ کی مخالفت کرتے ہیں۔ حکومت کو اس پر وضاحت کرنی چاہئے کیونکہ خود برسر اقتدار پارٹی کی رائے منقسم ہے۔ مسٹر پرساد نے کہاکہ این ڈی اے نے اصولی طورپر فوڈ سکیورٹی بل کی تائید کی ہے لیکن وہ چاہتی ہے کہ اس پر ایوان میں تفصیلی مباحث ہوں۔ این ڈی اے کو انٹلی جنس بیورواور سی بی آئی کے مابین اختلافات پر بھی تشویش ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس سے قومی سلامتی کو خطرہ درپیش ہوسکتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں