عشرت جہاں اور مالیگاؤں بم دھماکے کے بےقصور مسلمانوں کی تائید - شرد پوار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-08-11

عشرت جہاں اور مالیگاؤں بم دھماکے کے بےقصور مسلمانوں کی تائید - شرد پوار

پونے۔
(پی ٹی آئی)
گجرات پولیس کی جانب سے احمد آباد میں ایک فرضی انکاونٹر کے نام پر ہلاک کردی جانے والی ممبئی کی نوجوان لڑکی عشرت جہاں کو ایک معصوم کالج طالبہ قرار دیتے ہوئے مرکزی وزیر اور این سی پی کے سربراہ شردپوار نے آج کہاکہ ان پر ہونے والے مظالم کا ردعمل ظاہر کرنے پرمسلمانوں کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے 2006ء کے مالیگاؤں میں ہوئے بم دھماکوں کے مقدامات میں "بے قصور" مسلم نوجوانوں کو تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے مقدمات میں پھانسے جانے کا مسئلہ بھی اٹھایا اور کہاکہ اس طرح کے واقعات سے نہ صرف ان کے خاندانوں کو بے طرح مسائل اور مصائب کا سامنا کرنا پڑا ہے بلکہ خود ان میں سے ہندوستان سے تعلق رکھنے کا احساس ہی عملاً ختم ہوگیا ہے۔ عشرت جہاں فرضی انکاونٹر ہلاکت کا تذکرہ کرتے ہوئے مسٹر شرد پوار نے کہاکہ اس لڑکی کی غلطی کیا تھی؟ ایک معصوم کالج طالبہ کس طرح سے دہشت گرد ہوسکتی ہے؟ اس انکاونٹر میں عشرت جہاں اور اس کے تین ساتھیوں کو گولی مارکر ہلاک کردیا گیا تھا اور اب اس انکاونٹر میں ملوث پولیس عہدیداروں کے خلاف مقدمات چلائے جارہے ہیں اور ان سے کچھ جیلوں میں ہیں۔ ایس پی سربراہ مسٹر شردپوار نے کہاکہ آج ان عہدیداروں کے خلاف کارروائی بھلے ہی کی جائے لیکن متاثرہ خاندان پوری طرح سے تباہ ہوگئے ہیں۔ انہیں اس سے جو تکلیف ہوئی ہے اس کا کوئی مداوا نہیں ہوسکتا۔ مسٹر شرد پوار ہنجے واڑی میں اپنے پارٹی ورکرس کے ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ مالیگاؤں بم دھماکوں کے کیس میں 19 مسلمان نوجوانوں کی تین سال تک قید میں رکھا گیا جس کے بعد مبینہ ہندو تخریب کاروں کو اس میں ماخوذ کیا گیا ہے۔ اس طرح سے مسلم نوجوانوں کی زندگیاں تباہ ہوگئیں۔ پھر کس طرح سے وہ یہ احساس کریں گے کہ ان کا اس ملک سے تعلق ہے؟ مسلم برادری کے تعلق سے ہمیں اپنا ذہن اور اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس طرح کے واقعات کی وجہہ سے کوئی برہم ہوجائے اور کسی ردعمل کا اظہار کرتا ہے تو اسے کس طرح ذمہ دار قرار دیا جاسکتاہے؟ ملک کے نظام اور انتظامی ڈھانچہ میں تبدیلیوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے این سی پی سربراہ نے اپنی پارٹی کے ورکرس اور کارکنوں پر زوردیا کہ اگر انہیں ووٹوں سے محروم ہوجانے پڑے تب بھی وہ سچائی کا ساتھ دیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں