برطانیہ کے اس غیرمتوقع پارلیمانی فیصلے کو امریکہ اور برطانیہ کے روایتی طور پر مضبوط باہمی تعلقات کے لیے ایک دھکا سمجھا جا رہا ہے۔ برطانیہ میں 1782ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کسی وزیراعظم کی طرف سے جنگ کی منظوری کے لیے پیش کی گئی قرارداد کو پارلیمان نے مسترد کر دیا ہو۔
امریکی کانگریس کے ایک سرکردہ ڈیموکریٹک رکن نے اس دوران کہا ہے کہ صدر باراک اوباما نے ابھی تک شام کے خلاف ممکنہ فوجی کاروائی کے وقت اور اس کے دائرہ کار کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ چینی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر شام کے متعلق کسی بھی کاروائی کے لیے کسی فیصلہ کے سلسلے میں کوئی دباؤ نہیں ڈالا جانا چاہیے۔ امریکی وزیر دفاع چیک ہیگل نے کہا ہے کہ ان کا ملک برطانوی پارلیمنٹ کے مخالفانہ ووٹ کے بعد بھی شام کے خلاف کاروائی کے لیے ایک عالمی اتحاد وجود میں لانے کے لیے کوشاں ہے۔ دریں اثنا شام کی صورتحال پر سلامتی کونسل کی بات چیت ایک بار پھر ناکام ہو گئی ہے۔
Syria crisis: experts split over western intervention
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں