سی ایف ایس ایل نے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ انفرادی سرمایہ کاروں سے 9 فیصد سے زائد سرمایہ کاری نہ کروائی جائے جبکہ مجموعی بیرونی سرمایہ کاری کی مالیت 24 فیصد سے زائد نہ ہو۔ سی ایف ایس ایل کے ڈائرکٹر بالاکرشنن نے آئی۔اے۔این۔ایس کو بتایا کہ سرکاری سطح پر دفتر کی کارکردگی کا ہفتہ 17/اگست کو آغاز ہو چکا ہے۔ بالاکرشنن حال ہی میں معاون ریاستی چیف سیکریٹری کے عہدہ سے سبکدوش ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ریزرو بنک آف انڈیا ، سیکوریٹیز ، ایکسچنج بورڈ آف انڈیا اور وقف بورڈ آف انڈیا سے تمام ضروری لائسنس حاصل کر لیے گئے ہیں جس کے نتیجہ میں مالیاتی ادارہ جس کا طویل مدت سے انتظار کیا جا رہا تھا بالآخر وجود میں آ گیا ہے۔
سی ایف ایس ایل سرکردہ تنظیم ہے جس کی دیگر تین شاخیں ہیں جن میں غیر بینکاری مالیاتی کمپنی ، ایک وینچر کیپیٹل کمپنی اور انفرااسٹرکچر کمپنی شامل ہے۔ سرکاری کیرالہ اسٹیٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن (کے ایس آئی ڈی سی) کے حصص کا تناسب 11 فیصد ہوگا۔ کمپنی کے 12 ڈائرکٹرس ہوں گے۔
بالا کرشنن نے بتایا کہ ابتدائی عوامی پیشکش کے بعد ہم عوام کی رقومات قبول کریں گے۔ سی ایف ایس ایل کا مشترکہ وینچر شعبہ ان کمپنیوں کو سرمایہ فراہم کرے گا جن کی تاسیس حال ہی میں عمل میں آئی ہو۔
Sharia-based financial institution launched in Kerala
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں