پارلیمنٹ کی برتری کے زوال پر سیاسی پارٹیاں فکرمند - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-08-02

پارلیمنٹ کی برتری کے زوال پر سیاسی پارٹیاں فکرمند

India Parliament
ایک کل جماعتی اجلاس آج پارلیمنٹ کی برتری کے زوال پر اظہار تشویش کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ اعلیٰ عدالتی تقررات کے نطام میں تبدیلی لائی جائے اور سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں پر جن میں قانون ساز ارکان کو نا اہل قرار دینے اور ان افراد کے انتحابات میں حصہ لینے پر امتناع عائد کردیا گیا ہے جو قید ہیں‘ اظہارتشویش کیا گیا۔ مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امور کمل ناتھ نے پیر کے دن مانسون اجلاس کے آغاز سے قبل ایک کل جماعتی اجلاس طلب کیا جس میں تمام سیاسی پارٹیوں کے قائدین نے تحفظات کے مسئلہ پر سپریم کورٹ کے فیصلوں پر تنقید کی۔ 90 منٹ طویل اجلاس کے بعد مرکزی وزیر پارلیمانی امور نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی پارٹیوں نے عدالتی فیصلوں پر فکرمندی ظاہر کی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ مانسون اجلاس میں ہی قومی عدالتی کمیشن بل پیش کرکے منظور کروایاجائے۔ بعض قائدین چاہتے تھے کہ حکومت ایمس میں تحفظات کے خلاف عدالتی فیصلہ کا جواب دے۔ اُن کا احساس تھا کہ ارکان مقننہ کو نا اہل قرار دینے کا نتیجہ انتقامی کارروائیوں اور نیراج کی شکل میں ظاہر ہوگا۔ مانسون اجلاس30 اگست کو اختتام پذیر ہوگا۔ جس میں 44 بل منظور کروانے کا منصوبہ ہے۔ جبکہ 14 بلوں سے دستبرداری اختیار کرلی گئی ہے۔ غذائی طمانیت بل جس پر آرڈنینس پہلے ہی جاری کیا جاچکا ہے مجوزہ قانون سازیوں میں شامل ہے جبکہ بی جے پی نے مطالبہ کیا ہے کہ تشکیل تلنگانہ کا بل مانسون اجلاس میں ہی غور و منظوری کیلئے پیش کیا جائے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اُسے قانونی کارروائی کرنی ہوگی جس کیلئے آندھراپردیش اسمبلی میں قرار داد کی منظوری بھی ضروری ہے۔ اجلاس میں سیاسی پارٹیوں نے متفقہ طورپر کہا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے خلاف حکومت کو ضروری اقدامات کرنے چاہئیں۔ جے ڈی یو کے صدر شرد یادو چاہتے تھے کہ حکومت ایس سی‘ ایس ٹی اور او بی سی کی 80فیصد تعداد کو متاثر کرنے والے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر جوابی کارروائی کرے ورنہ مانسون اجلاس کے بلا رکاوٹ جاری رہنے کا امکان نہیں ہے۔ حکومت کے منصوبوں کے بارے میں سوال کرنے پر کمل ناتھ نے کہاکہ ہم مل بیٹھ کر فیصلہ کریں گے۔ مرکزی وزیر پارلیمانی امور یہ ایک تعمیری اجلاس ہوگا جس کیلئے سیاسی پارٹیوں نے حکومت کو تیقن دیا ہے کہ اجلاس کی کارروائی بلارکاوٹ جاری رہنے کی اجازت دی جائے گی۔ قائد اپوزیشن راجیہ سبھا ارون جیٹلی نے تاہم اجلاس کے لئے حکومت پر عزم پروگرام کے بارے میں محتاط ردعمل ظاہر کیا اور اظہار حیرت کیا کہ یہ کرشمہ اس مختصر سے اجلاس کے دوران جس میں صرف 12نشستیں سرکاری کام کاج کیلئے مختص ہیں‘ حکومت کردکھاسکے گی۔ مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم اور وزیر داخل سشیل کمار شنڈے اجلاس میں شریک تھے۔ کئی پارٹیوں کا کہنا ہے کہ وہ تلنگانہ کی تائید میں ہیں لیکن مرکز کو کسی قسم کے ریاستی درجہ دینے کے مطالبات کو منظور نہیں کرنا چاہئے۔

Parties concerned over erosion of supremacy of Parliament

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں