اکبر اویسی کے خلاف مقدمات سی۔آئی۔ڈی کو منتقل کرنے کی ہدایت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-20

اکبر اویسی کے خلاف مقدمات سی۔آئی۔ڈی کو منتقل کرنے کی ہدایت

transfer of cases against Akbaruddin Owaisi to CID
آندھراپردیش ہائی کورٹ نے ایک ہی جرم کے ارتکاب کیلئے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں کئی شکایتوں کے اندراج کے طریقہ کار سے نمٹنے کیلئے سی آر پی سی میں فوری تبدیلیوں کی ضرورت ظاہر کی ہے۔ جسٹس رمیش رنگاناتھن نے قائد مجلس لیجسلیچر پارٹی جناب اکبر الدین اویسی کی داخل کردہ درخواست کی یکسوئی کرتے ہوئے ان کے خلاف نظام آباد اور عثمانیہ یونیورسٹی پولیس اسٹیشنوں میں درج مقدمات سی آئی ڈی کو منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ فاضل جج نے سی آئی ڈی حکام کو ہدایت کی کہ وہ ایک شکایت کو ایف آئی آر کے طورپر درج کرتے ہوئے دوسروں کو سی آر پی سی کی دفعہ 162 کے تحت بیان سمجھا جائے جس کے بعد عاجلانہ طورپر مجسٹریٹ کو رپورٹ روانہ کی جائے۔ رکن اسمبلی جناب اکبر الدین اویسی نے نظام آباد میں ان کی مبینہ تقریر کے خلاف عثمانیہ یونیورسٹی پولیس کے جاری کردہ ایف آئی آر کو چیالنج کیا جبکہ نظام آباد پولیس از خود ان کی تقریر کے خلاف ایک کیس درج کرچکی ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی پولیس نے تحت کی ایک عدالت کی ہدایت کے بعد مجلسی رکن اسمبلی کے خلاف کیس درج کیا۔ درخواست گذار نے عدالت پر زوردیاکہ ان کی تقریر پر کئی ایف آئی آر درج نہ کرنے کی پولیس کو ہدایت کی جائے۔ فاضل جج نے کہاکہ چونکہ عدالت کو اس بات کا جائزہ لینا ہوگا کہ آیا درخواست گذار کے خلاف درج مختلف ایف آئی آر یکساں نوعیت کے ہونے کی بات کو مطمئن کرسکیں گی تب ہی عدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ آیا راحت دینے کے سلسلہ میں دستور کے آرٹیکل 226 یا سی آر پی سی کی 482 دفعہ کے تحت محصولہ اپنے اختیارات کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جسٹس رمیش رنگا ناتھن نے کہاکہ یہ عدالت کیلئے نامناسب رہے گا کہ وہ پولیس کو درخواست گذار کے خلاف مزْد شکایات درج نہ کرنے کا حکم جاری کرے۔ فاضل جج نے ایک ہی جرم کیلئے کئی ایف آئی آر کی اجرائی سے نمٹنے میں سی آر پی سی میں ناکافی گنجائش کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سی آر پی سی میں اس قسم کی گنجائش نہ ہونے کی وجہہ سے نامور پینٹر ایم ایف حسین مرحوم یا اداکارہ خوشبو کی شکلات دوسروں کی مشکلات بن سکتی ہیں۔ فاضل جج نے اپنے اس احساس کا اظہار کیا کہ قانون سازی کے ذریعہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے کہ کسی کے خلاف درج ایف آئی آر کے تحت جرائم کی تحقیقات ایک ہی تحقیقاتی ایجنسی کرے۔

HC orders transfer of cases against Akbaruddin Owaisi to CID

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں