بہار کے بودھ گیا مندر میں سلسلہ وار 9 بم دھماکے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-08

بہار کے بودھ گیا مندر میں سلسلہ وار 9 بم دھماکے

بدھسٹوں کی مقدس ترین مہابودھی مندر کامپلکس اور شہر آفاق یاتریوں کے ٹاون بودھ گیا کے مندر میں سلسلہ وار دھماکوں کے 9واقعات پیش آئے، حملہ میں 2بدھ راہت زخمی ہوگئے۔ سمجھا جاتا ہے کہ مندر اور بودھی درخت جس کے سائے تلے گوتم بدھ کونروان حاصل ہوا تھا، اسے دھماکوں سے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ سری لنکا، چین، جاپان اور سارے ایشیائی علاقہ سے بدھ یاتری اس مقام کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ مرکزی معتمد داخلہ انیل گوسوامی نے نئی دہلی میں پی ٹی آئی کو بتایاکہ بہار میں مہا بدھی مندر کے اندر اور باہر دھماکہ دہشت گردانہ حملہ ہیں۔ این آئی اے اور این ایس جی ٹیموں کو دھماکوں کے بعد کی تحقیقات کیلئے روانہ کردیا گیا ہے۔ مندر اور اس کے متصلہ علاقوں میں سکیورٹی کو سخت بنادیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کاسراغ حاصل کرنے کیلئے سی سی ٹی وی کیمروں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دھماکے 5:30 اور 5:58 منٹ کے درمیان کئے گئے۔ ٹائمرس کو دھماکوں کیلئے استعمال کیاگیا۔

مگدھ رینج کے ڈی آئی جی نیر حسین خان نے پی ٹی آئی کو بتایاکہ 4دھماکے مہا بدھی مندر کامپلکس، 3 کرماپا خانقاہ اور ایک مشہور 80 فٹ بلند گوتم بدھ کے مسجمہ کے قریب اور دوسرا ذیلی گذرگاہ کے قریب بس اسٹانڈ پر ہوا تھا۔ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے بتایاکہ ٹاون میں 2 کارکرد بموں کو ناکارہ بنایا دیا گیا ہے۔تیسرا بم سلنڈر میں چھپایا گیا تھا جسے دھماکوں کے چند گھنٹوں بعد بودھی گیا کے قریب کے ایک موضع میں برآمد کرتے ہوئے ناکام بنادیا گیا۔ چیف منسٹر نتیش کمار پٹنہ سے فوری دھماکوں کے مقام پر پہنچ گئے جو گیا سے 100 کیلومیٹر دور واقع ہے۔ انہوں نے مندر کی سکیورٹی کیلئے سنٹرل انڈ سٹریل سکیورٹی فورس کی تعیناتی کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم منموہن سنگھ نے بتایاکہ مذہبی مقامات پر اس قسم کے حملوں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے سلسلہ وار بم دھماکوں کو سمجھ بوجھ سے عاری پرتشدد سرگرمی قراردیا۔ 1500 سالہ قدیم مہابودھی مندر میں صبح 5:30 اور 6:00 بجے کے درمیان 9دھماکے ہوئے۔ دھماکوں کی زبردست آواز سے خوف و دہشت پیدا ہوگئی تاہم کوئی بھاری نقصان نہیں ہوا ہے۔ ایک سرکاری عہدیداروں نے قبل ازیں بم دھماکوں کی تعداد 8 بتائی تھی۔ مندر کامپلکس یونیسکو کا ہیرٹیج مقام قراردیا گیا ہے جبکہ اس کا تعلق گوتم بدھ (566-486 ق م) سے ہے جہاں انہوں نے مبینہ طورپر نروان حاصل کیا تھا۔ بہار پولیس کے سربراہ ابھیا نند نے بتایاکہ دھماکہ بہت ہی کم شدت کے تھے لہذا مقدس مقام کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ مرکزی معتمد داخلہ انیل گو سوامی نے بھی اس بات کی توثیق کردی کہ مندر کے کامپلکس کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ گوتم بدھ کا مجسمہ اور خانقاہ محفوظ ہیں۔

بہار کے بدھ گیا مندر کامپلکس میں سلسلہ وار دھماکوں میں ماؤسٹوں کے ملوث ہونے کا امکان ہے، پولیس عہدیداروں نے کہاکہ القاعدہ یا انڈین مجاہدین کا ان حملوں میں کوئی خصوصی مفاد نہیں ہوسکتا۔ پڑوسی علاقہ بدھسٹ مائنمار میں کچین اور کارین باغیوں کے ساتھ محاذی تعلقات رکھنے والے بودھ گیا کو نشانہ بناسکتے ہیں سنٹرل ایجنیسوں نے ان حملوں کے پیچھے انڈین مجاہدین کے ملوث ہونے کا واضح اشارہ دیا ہے لیکن ماؤسٹوں سے متاثرہ اضلاع میں تعینات سپرنٹنڈنٹ پولیس نے کہاکہ اس طرح کے حملے کرنے کا فیصلہ ماؤسٹ ہی کرسکتے ہیں۔ اس کیلئے تمام منطقی وجوہات موجود ہیں۔ خاص کر گیا علاقہ سرخ سرگرمیوں کا گڑھ مانا جاتاہے۔ گیا جھارکھنڈ سرحدی علاقوں میں پولیس کی توجہ ہٹانے کیلئے یہ کارروائی کی جاسکتی ہے۔ جھارکھنڈ سے متصل ضلع میں بھی ماؤسٹ سرگرم ہیں۔ گذشتہ ہفتہ ہی گیا پولیس نے نکسلائٹس اسکواڈ کو نشانہ بنانے کیلئے سی آر پی ایف کے کوبرا بٹالین کے ساتھ مل کر یہاں کیمپ قائم کیا تھا۔ تاہم انڈین مجاہدین کے کارکنوں کو گرفتار کرکے پوچھ کی گئی ہے۔ ہندوستان کے مختلف حصوں سے گرفتار کردہ انڈین مجاہدین کارکنوں نے بودھ اور بہار کے دیگر مذہبی مقامات پر حملے کرنے کے منصوبہ کا انکشاف کیا ہے۔ 9 کم شدت کے سلسلہ وار بم دھماکے آج شہر آفاق شہر بودھ گیا میں مہابودھی مندر کو نشانہ بناکر کئے گئے یہ مندر بدھ مت کے مندروں میں سے ایک ہے۔ علی الصبح ان دھماکوں سے 2راہب زخمی ہوگئے۔ مندر اور بدھ درخت جس کے نیچے مہاتما گوتم بدھ کو سمجھا جاتا ہے کہ نروان حاصل ہوا تھا کسی بھی نقصان سے محفوظ رہا لیکن ان دھماکوں سے پورا قصبہ دہل کر رہ گیا جہاں سری لنکا، چین، جاپان اور پورے جنوب مشرقی ایشیاء سے بدھ مت کے پیرو آتے ہیں۔ مندر اور اطراف واکناف کے علاقوں کی حفاظت میں شدت پیدا کردی گئی ہے۔ ڈی جی پی نے پریس کانفرنس میں کہاکہ سی سی ٹی وی سے موصولہ تصویروں کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ دہشت گردوں کا پتہ چلایا جاسکے۔ یہ بم دھماکے اپنی نوعیت کے اولین دھماکے ہیں جو یونیسکو کے تہذیبی ورثہ کے حامل مقام پر 5:30 اور 5:58 بجے صبح کے درمیان کئے گئے۔ دھماکے ٹائم بموں سے کئے گئے تھے تاہم کسی گروپ نے ان حملوں کی ہنوز ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے ان حملوں کو دہشت گرد حملے قرار دیا ہے حالانکہ یہ علاقہ ماؤسٹوں کا مستحکم گڑھ ہے۔4 دھماکے مندر کے احاطہ میں کئے گئے جبکہ 3دھماکے کرماپا راہبوں کی قیامگاہ میں ہوئے ایک دھماکہ مشہور 80فٹ بلند گوتم بدھ کے مجسمے کے قریب کیا گیا جو چوراہے پر نصب ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے کہاکہ 2کارآمد بن نارکارہ بنادئیے گئے ہیں جو قصبہ سے دستیاب ہوئے تھے۔ تیسرا بم ایک سلینڈر کے نیچے پوشیدہ تھا جسے دھماکوں کے کئی گھنٹوں بعد ایک قریبی دیہات سے برآمد کرکے ناکارہ کردیاگیا۔ چیف منسٹر بہار نتیش کمار، پنٹہ سے فوری بدھ گیا پہنچ گئے اور انہوں نے مرکزی صنعتی صیانت فورس کی مندر کے پاس تعیناتی کامطالبہ کیا۔ سلسلہ وار بم دھماکے سخت ترین مذمت کے مستحق ہیں۔ کیونکہ یہ ایسے مذہب کے مندر کے قریب کئے گئے جن کا مقصد بدھ مت کے کروڑوں پیروؤں میں دہشت پھیلانا ہے۔ چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے ایک پریس کانفرنس میں یہ تبصرہ کیا۔ صدجمہوریہ پرنب مکرجی اور وزیراعظم منموہن سنگھ نے بم دھماکوں کی شدت سے مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مذہبی مقامات پر ایسے حملوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ حملوں کا نشانہ مہا بودھی مندر عوام کیلئے بند کردیا گیا ہے۔ تاہم مندر میں پوجا ارچنا جاری ہے۔ دھماکے سے 2راہب زخمی ہوگئے۔ تاہم دواخانہ کے بیان کے بموجب ان کی حالت خطرہ سے باہر ہے۔ اس مقام پر حملے حملے کی خبر مبینہ طورپر مرکز کی جانب سے پہلے ہی ریاست بہار کو دیدی گئی تھی۔ تاہم اس کے باوجود حملہ کامیاب رہا۔ پولیس صرف مندر کے باہر تعینات ہے۔ دھماکوں سے بدھ درخت اور مندر کے گربھ گرہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ ریاستی حکومت نے مندر اور اطراف و اکناف کے علاقوں کے حفاظتی انتظامات میں شدت پیداکردی ہے۔

مہابودھی مندر بہار کے قریب کئی بم دھماکوں کے چند گھنٹے بعد مرکز نے آج تمام ریاستوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ بدھ مت کے مندروں کو بے عیب حفاظتی انتظامات کی فراہمی یقینی بنائیں کیونکہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں اور بدھ مت پیروؤں کے درمیان ہنوز تشدد جاری ہے۔ مرکز نے تمام ریاستوں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے دہلی، ممبئی، کولکتہ، احمد آباد، چینائی، بنگلور، حیدرآباد اور پونے شہر میں بدھ مت کے مندروں کو سخت حفاظتی انتظامات فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔

Nine blasts in 30 minutes rock Bodh Gaya, Buddha's abode bombed in Mahabodhi temple

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں