نابالغ کی عمر میں کمی کرنے سے سپریم کورٹ کا انکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-18

نابالغ کی عمر میں کمی کرنے سے سپریم کورٹ کا انکار

reducing age of juvenile from 18 to 16 refused
سپریم کورٹ نے نابالغ کہلانے جانے کیلئے عمر کی حد18 سے کم کرکے 16کرنے سے انکار کردیا اور اس درخواست کوبھی مسترد کردیا جس میں اس بات کی خواہش کی گئی تھی کہ نابالغ لڑکے اگر کسی سنگین جرم میں ملوث پائے جائیں تو انہیں اس قانون کے تحت تحفظ فراہم نہ کیا جائے۔ چیف جسٹس التمش کبیر کی قیادت والی ایک بنچ نے کہاکہ نابالغ بچوں کیلئے مختص قانون میں دخل اندازی کی ضرورت نہیں ہے اور گذشتہ سال 16دسمبر کو نئی دہلی میں ہوئی اجتماعی عصمت ریزی اور قتل واقعہ کے بعد داخل کی گئی متعدد مفاد عامہ کی درخواستوں کو مسترد کردیا۔ یاد رہے کہ عمصت ریزی واقعہ میں ایک نابالغ لڑکا بھی شامل تھا۔ جسٹس التمش کبیر نے اپنا فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے ایک طرح سے ان مفاد عامہ کی درخواست داخل کرنے والوں کے حوصلے پست کردئیے جو دراصل بلوغت کیلئے عمر کی حد 18سال سے کم کرکے 16سال کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ مذکورہ نابالغ ملزم کے خلاف بھی سخت سے سخت کارروائی کی جاسکے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ ہندوستانی عدلیہ ہمیشہ اس بات کیلئے کوشاں رہی کہ نابالغ ملزمین کو بہترین تربیت فراہم کرتے ہوئے انہیں ملک کا اچھا شہری بنایا جائے۔ کسی ایک جرم میں ملوث ہونے والا نابالغ لڑکا اگر جیل میں کچھ عرصہ گذار دے تو اس کے پیشہ ور مجرم بننے کے اندیشے بھی ہوتے ہیں۔ قانون اور انصاف کا مطلب ہے کہ جرم کو ختم کرنا نہ کہ مجرم کو۔ نابالغ لڑکوں کو سدھرنے کا پورا پورا موقع دیا جانا چاہئے۔ اگر صحبت غلط ہوتی ہے تو نابالغ بچے بھی اسی بری صحبت کا شکار ہوجاتے ہیں جو انہیں جرائم کا ارتکاب کرنے پر راغب کرتی ہے۔ ایسے بچوں؍لڑکوں کو سدھارنے کی ضرورت ہے نہ کہ انہیں پیشہ وارانہ مجرم بنانے کی۔ یاد رہے کہ 23 سالہ لڑکی کی اجتماعی عصمت ریزی کرنے والے ملزمین میں سے ایک رم سنگھ نے کچھ عرصہ دہلی کی تہاڑ جیل میں خودکشی کرلی تھی۔
یو این آئی کے بموجب بچوں کے حقوق کیلئے سرگرم تنظیموں نے 18سال سے کم عمر کے مجرموں کو نابالغ ہی تسلیم کرنے پر زوردیتے ہوئے کہاکہ انہیں سخت سزا دینے کی وکالت کرنے کے بجائے ان کی اصلاح کا انتظام کرنا زیادہ ضروری ہے۔ اسی دوران ماہر نفسیات اور دہلی سائکٹرک سنٹر (ڈی پی سی) کے کنوینر ڈاکٹر سمیر کلانی نابالغ مجرموں کو سخت سزا دینے کے بجائے ان کی اصلاح، بازآبادکاری اور انہیں معاشرہ میں ضم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہیں اصلاح کا ایک موقع ملنا چاہئے اور ان کا اصلاح گھروں میں خصوصی طورپر ماہرین نفسیات سے علاج کرایا جانا چاہئے۔ امووکنٹھ نے کہاکہ دہلی میں ہونے والے 16دسمبر کی واردات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے لیکن اس سانحہ میں نابالغ کا شامل ہونا ایک استثنیٰ ہے۔ اس وجہہ سے جو وینائل قانون میں ترمیم کرکے نابالغ کی عمر 18سال سے کم کرکے 16برس نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ اس کے کئی برے انجام ہوں گے اور جو وینائل جسٹس نظام متاثر ہوگا۔ کمسن مجرموں کی قانونی عمر کم کرنے اور جے جے بورڈ قانون کو ہلکا بنائے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے امود کنٹھ نے کہاکہ نابالغ مجرموں کیلئے پورے ملک میں اصلاح گھر ہونے چاہئے اور ان کی اصلاح کیلئے خصوصی پرورام ترتیب دئیے جانے چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ اس سے کروڑوں بچوں کے مفاد کو نقصان پہنچے گا۔ ہمیں بچوں کے حقوق کی بات کو ذہن میں رکھنا چاہئے۔

Supreme Court refuses to reduce age of juvenile from 18 to 16 years

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں