ہندو توا کے سربراہ اعلیٰ آنجہانی ویر ساورکر کی اردو غزلیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-29

ہندو توا کے سربراہ اعلیٰ آنجہانی ویر ساورکر کی اردو غزلیں

Veer Savarkar
دادر میں واقع ایک انسٹی ٹیوٹ میں دو ایسی اردو غزلیات کا پتہ چلایا ہے جو مجاہد آزادی ویر ساورکر نے اپنے ہاتھ سے تحریر کی ہیں۔ یہ غزلیات حب الوطنی پر مبنی ہیں اور انہوں نے انڈومان سلولر جیل میں 11سال کے دوران یہ غزلیں لکھی۔ ان غزلیات کی خصوصیات یہ ہے کہ اسے انتہائی فصیح انداز اور روانی کیساتھ لکھا گیا ہے جس سے ساورکر کی زندگی کے ایک اور پہلو کا پتہ چلتا ہے۔ حالانکہ انہیں سیاسی ہندوتوا کا چمپئن قرار دیاجاتا ہے۔ یہ کتاب اس وقت سمپرک روبرو شیواجی پارک میدان میں نمائش کیلئے رکھی گئی ہے۔ سیاسی ہندوتوا کے چمپئن ویر ساورکر کی تحریر کردہ یہ غزلیات پر مشتمل یہ کتاب ساورکر راشٹرایہ سمارک کی ٹرسٹی ہیں۔ ساورکر کے پوتے اور صدرنشین سمارک رنجیت ساورکر نے کہاکہ کسی کو اس کتاب کے ملنے تک ساورکر کی اردو واقفیت کے بارے میں پتہ نہیں تھا۔ یہ دو اردو غزلیات پانچ صفحات پر مشتمل ہیں جس میں انہوں نے مادر وطن کی آزادی کی توقع کا اظہار کیاہے۔ اس کے ساتھ اس نوٹ بک میں ہندی غزلیات بھی ہیں جو تین صحفات پر ہیں۔ ان کے پوترے نے بتایاکہ اردو غزلیات میں چند فارسی الفاظ کے سوا باقی غزل کو بہ آسانی سمجھا جاسکتا ہے۔ مشہور اردو شاعر ندا فاضلی نے ان غزلیات کو دیکھنے کے بعد کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کسی بھی زبان کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر امتیاز نہیں برتا جاسکتا۔ ویر ساورکر نے بتایا کہ یہ نوٹ بک آج بھی اچھی حالت میں ہے۔ جیل کے آخری ایام میں ساورکر کو آئیل گودام کافور مین بنایا گیا تھا جہاں انہیں کاغذا اور سیاہی دستیاب ہوئی‘ ورنہ اس سے پہلے وہ دیواروں پر ناخن سے غزل لکھا کرتے تھے۔

Urdu ghazals Veer Savarkar wrote in Andaman found

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں