ریاست تمل ناڈو کے بی جے پی جنرل سکریٹری آڈیٹر رمیش کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے تمل ناڈو بی جے پی یونٹ نے کل تمل ناڈو اور پدوچیری بندکا اعلان کیا تھا، واضح رہے کہ جمعہ کی رات کو تین نا معلوم افراد کی ایک ٹولی نے آڈیٹر رمیش کو ان کے دفتر کے احاطے میں تیز دھار ہتھیار وں کے ذریعے قتل کردیا تھا۔ ان کے قتل کے بعد ریاست میں کشیدگی کا ماحول پیدا ہوگیا، اور دوسرے دن قتل کے خبر پھیلتے ہی سیلم، کنیا کماری، ڈینڈیکل میں تقریبا 80سے زیادہ بسوں کو نقصان پہنچا یا گیا ، اس ضمن میں بی جے پی لیڈر وینکیا نائیڈو نے تمل ناڈو حکومت سے مطالبہ کیا وہ اس قتل معاملے کی جانچ اسپیشل جانچ کمیٹی کی سپرد کی جائے۔ وزیر اعلی جئے للیتا نے اپنے بیان میں آڈیٹر رمیش اور یکم جولائی کو ہندو منانی نامی تنظیم کے ریاستی سکریٹری ویلائی اپن کے قتل کو اسپیشل جانچ ڈیویژن کے ذریعے جانچ کئے جانے کا محکمہ پولیس کو حکم نامہ جاری کیا۔ نیز وزیر اعلی جئے للیتا نے بی جے پی رہنما کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ سے اپنے رنج و دکھ کا اظہار کیا۔ اور انہوں نے یقین دلایا کہ تمل ناڈو پولیس اس معاملہ میں مستعدی دکھائے گی، اور مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے گا۔ بی جے پی کا تمل ناڈو بند کا اعلان : بی جے پی رہنما کی قتل کی مذمت کرتے ہوئے بی جے پی پارٹی نے پیر کے دن تمل ناڈو اور پدوچیر ی بند کا اعلان کیا تھا،احتیاطی اقدامات کے طور پر ریاست بھر میں 10 ہزار پولیس اہلکار حساس علاقوں اور بی جے پی کے ریاستی اور ضلعی دفاتر اور دیگر ہندو تنظیموں کے دفاتر کے سامنے پولیس تعینات تھی۔ چنئی میں کچھ علاقوں ہی میں بند کا اثر رہا ، چنئی سیدا پیٹ بس اسٹاند کے قریب بی جے پی پارٹی رہنما ایل گنیشن کی قیادت میں اور دیگر 17 مقامات پر بی جے پی کارکنان نے راستہ روکو احتجاج کیا، اور تقریبا 300 کارکنان کو پولیس نے گرفتار کر لیا، چنئی کے بقیہ علاقوں میں حسب معمول دوکانیں کھلی رہیں، اور سرکاری بسوں کی آمد و رفت جاری رہی، کنیاکماری ، سیلم ، ڈنڈیکل ، کوئمبتور، ترپور، میں کچھ ایک حد تک دوکانیں بند رہیں،خاص طور پر کنیاکماری ، کوئمبتور ، سیلم، ڈنڈیکل ، ہسور علاقے میں بند کے دوران بسوں پر پتھراؤ کیا گیا، اور کئی بسوں کو نقصان پہنچا یا گیا، پتھراؤ کی وجہ سے دو افراد زخمی ہونے کے اطلاعات ہیں۔ کوئمبتور کے قریب ایک مسجد کے اندر پٹرول بم پھینکا گیا : کوئمبتور کے قریب تڈیا لور علاقے کی ایک مسجد میں علی الصبح کچھ نام معلوم شر پسندوں نے ایک مسجد پر پٹرول بم پھینک کر حالات کو کشیدہ کرنے کی کوشش کی، یہ حملہ مسجد کے موذن پر کیا گیا تھا، خوش قسمتی سے اس حملہ میں مسجد کے موذن بچ گئے۔ واقع کی اطلاع پاکر سینکڑوں مسلمان مسجد کے پا س جمع ہوگئے ، اور مسلمانوں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے، اس کی شکایت پولیس اسٹیشن میں درج کی ہے، پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے اور مسجد پر بم پھینکنے والے شر پسندوں کی تلاش میں ہے۔ چونکہ بم مسجد کے اندرون حصہ کے دیوار سے ٹکرا کر سیدھے حوض میں جاگری تھی ، اس لیے پٹرول بم سے مسجد کو کچھ زیادہ نقصان نہیں پہنچا، مسجد کے قریب بھاری پولیس تعینات کردی گئی ہے، اور علاقے میں حالات قابو میں ہیں۔ مسلمانوں کے صبر و تحمل کی وجہ سے ریاست میں امن وامان میں کوئی خلل پیدا نہیں ہوا ہے ۔ پدوچیری میں مسلمانوں کے دوکانوں پر حملہ : پدوچیری ، کارئیکال شہر میں میں بی جے پی ریاستی سکریٹری ارول مروگن کی قیادت میں بی جے پی کارکنان نے مسلمانوں کے علاقے میں گھس کر زبردستی دوکانیں بند کرنے کی کوشش کی، اور کبیر نامی ایک مسلمان کے فینسی اسٹور میں میں گھس کر توڑ پھوڑ کردیا، اور دوکان کے ملازم خواجہ کو چاقو سے حملہ کردیا، خواجہ کو زخمی حالت میں سرکاری اسپتال میں داخل کر دیا گیا ہے، جہاں وہ زیر علاج ہے۔ یہ سب کچھ پولیس حکام کے سامنے ہوا۔ اور وہ صرف تماشائی بن رہ گئے، اور جب مسلمانوں نے پولیس کے اعلی افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ فسادیوں کو روکے ، لیکن پولیس افسران نے الٹا مسلمانوں پر فقرے بازی شروع کردیا۔ پولیس کی جانبدارانہ کارروائی اور دوکان اور دوکان کے ملازم پر ہوئے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے، کارائیکال شہر کے تمام مسلمانوں اور دیگر مسلم تنظیموں اور جماعت نے پا پو لر فرنٹ آف انڈیا کی قیادت میں ایک احتجاجی ریلی نکال کر خاطیوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے شکایت درج کی ہے۔ اور مطالبہ کیا ہے کہ بی جے پی ریاستی سکریٹری پر قانونی کارروائی کی جائے ، نیز پولیس کے ایک اعلی افسر جو مسلمانوں کے ساتھ جانبدارنہ رویہ اپناتے ہوئے، ان کو دہشت گرد کہا ، ان پر بھی حکومت اور محکمہ پولیس فوری طور پر کارروائی کرے۔ واضح رہے کہ بی جے پی کی طرفسے اعلان کئے گئے تمل ناڈو بند کو ہندو منانی ، ہندو مکل کٹچی، پی ایم کے پارٹی اور آئی جے کے پارٹی نے اپنی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ تمل ناڈو کے کچھ علاقوں میں ہی میں بند کا اثر رہا اور تشدد کے ذریعے فرقہ وارانہ فسادات کرنے کی کوشش کی گئی ۔ بقیہ علاقوں میں عام زندگی حسب معمول رہی، بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری کے قتل کو ریاست کے تمام مسلم تنظیمیں جس میں ، ٹی ایم ایم کے ، ایس ڈی پی آئی، پاپو لر فرنٹ آف انڈیا نے سختی سے مذمت کیا ہے، اور حکومت اور محکمہ پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملہ میں مسلمانوں اور مسلم تنظیموں کے ملوث ہونے کے روایتی شک و شبہ کو چھوڑ کر دیگر زایوں سے اس معاملے کی تحقیقات کرے اور اس قتل کے پیچھے جو اصل مجرم ہیں، ان کو فوری طور پر گرفتار کرکے ان پر کارروائی کی جائے ۔ مسلم تنظیموں کے لیڈر وں نے کہا ہے کہ ملک بھر میں اس طرح مختلف سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے افراد کا قتل ہوتا آرہا ہے، لیکن جب بی جے پی لیڈروں کا جب قتل ہوجاتا ہے تو الزام کیوں مسلمانوں پر ڈال دیا جاتا ہے؟ بی جے پی رہنما آڈیٹر رمیش کے قتل کی خبر سن کر بی جے پی کی اسٹیٹ ورکنگ کمیٹی ممبر راجیشوری نے مٹی کے تیل کو اپنے بدن میں ڈال کر آگ لگا کر خود سوزی کرلی ہے۔ ان کی خود سوزی کے معاملہ کو درج کرکے پولیس مزید تفتیش کررہی ہے۔ قتل کا معاملہ کی جانچ چونکہ ایس آئی ڈی کے حوالے کردیا گیا ہے۔ ریاست کے عوام اس انتظار میں ہیں کہ گذشتہ ایک سال سے بی جے پی اور دیگر ہندو تنظیموں کے لیڈروں کا جو سلسلہ وار قتل کیا گیا ہے، اس کی اصل وجہ کیا ہے ؟ اور ان کے پیچھے اصل مجرم کون ہیں ؟
Tamil Nadu BJP leader murder
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں