اولاد مستعار کا طریقہ - فطرت کے منافی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-04

اولاد مستعار کا طریقہ - فطرت کے منافی

ترقی کا نعرہ سنتے سنتے ہمارے کان پک چکے ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم بہت زیادہ ترقی کر چکے ہیں؟ کس ترقی کی ہم بات کرتے ہیں۔ جہاں چاروں طرف بربادی ہی بربادی کا منظر دکھائی دیتا ہے۔ نہ صرف یہ کہ پہاڑی علاقوں میں ہمیں بربادی دیکھنے کو مل رہی ہے بلکہ ملک کے چاروں طرف بربادی ہی بربادی نظر آ رہی ہے۔ خودکشی کے واقعات میں نہایت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ جذبات میں آ کر خودکشی کرنے کے واقعات روز بروز بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ سیاسی وجوہات بھی کسی نہ کسی اعتبار سے خودکشی کا باعث بن رہے ہیں۔
سرکاری اعلانات اور ان اعلانات کو عملی جامہ نہ پہنانا بھی خودکشی کا باعث بن رہا ہے۔ ان اعلانات کی وجہ سے لوگوں میں غم و غصہ بھی پایا جاتا ہے اور بعض دفعہ ان کی وجہ سے بھی ذہنی تناؤ اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ لوگ خودکشی کو ہی آخری حربہ تصور کرتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ صرف 2 لوگوں کی موت واقع ہوئی، 3 خواتین کی عصمت ریزی کی گئی اور انہیں مار ڈالا گیا۔ خبر آئی ہے کہ صرف 20 لوگ سیلاب میں بہہ گئے اور 800 افراد لاپتہ ہیں۔ ممکن ہے کہ صرف 3 خواتین کی عصمت ریزی کی گئی ہو اور اس کے بعد انہیں قتل کر دیا گیا ہو لیکن ہم انسانی انداز کی گفتگو کر رہے ہیں۔
کیا اس طرح کے بیانات جاری کیا جانا انسانیت کے ناطے درست ہے؟
کیا اس بیان میں غیر انسانی پہلو مضمر نہیں ہے؟
کیا نام نہاد ترقی کی باتیں ہمیں گمراہی کے دہانے پر لے جانے کا کام نہیں کر رہی ہیں؟
اس طرح کی باتیں یا اس طرح کے واقعات سے یہ اندازہ ہونے لگا ہے کہ اب کسی بھی طرح کی چیخ و پکار اور آہ و بکا کیلئے کوئی جگہ ہی نہیں بچی ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ ہمیں یوں ہی سڑگل جانے کیلئے بنایا گیا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ زمین پر ہمارا وجود بیکار ہے۔ اسی لئے ہمیں یہاں وہاں زمین میں گاڑ دیا جارہا ہے جیسے کوئی غیر ضروری چیز ہو اور اسے بے سود سمجھ کر کہیں بھی پھینک دیا جائے۔

دوسری طرف ترقی کے نام پر ایک جانب فلم انڈسٹری کے سوپر اسٹار نے اولاد مستعار (Surrogate Babies) کیلئے پہل کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں۔ اس طرح کے جدید ترین طریقے سے اولاد کے حصول کا طریقہ غیر فطری ہے اور نہایت ہی غیر انسانی عمل ہے جس میں کسی مرد کا نطفہ کسی غیر خاتون کے رحم میں انجکٹ کیا جاتا ہے اور اس طرح سے وہ منی کسی دوسری خاتون کے رحم میں فروغ پاتی ہے اور جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس سے اس خاتون کو کوئی لینا دینا نہیں ہوتا بلکہ وہ لڑکا اس شخص کا بیٹا قرار دیا جاتا ہے، جس نے اس اولاد مستعار کیلئے اپنا نطفہ کسی خاتون کے رحم میں انجکٹ کروایا تھا۔
اب اس عصری طریقے سے شاہ رخ کو ولد مستعار پیدا ہوا ہے۔ اس بچے کی پیدائش 27/ مئی کو ہوئی اور اب وہ بچہ شاہ رخ خان کی بیوی گوری خان کی گود میں ہے۔
اب ایک عجیب قسم کا احساس پایا جا رہا ہے کیونکہ اس طرح کے واقعے نہ بہتوں کو طرح طرح کی باتیں سوچنے پر مجبور کر دیا ہے یہاں تک کہ شاہ رخ خان کے گھر میں بھی اس وقت ایک خاص قسم کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔
ہم لوگ چونکہ فطری طریقہ افزائش نسل میں یقین رکھتے ہیں اس وجہ سے یہ معاملہ ہمیں ماں کے اس بنیادی تصور سے جو ماں اور بیٹے کے درمیان پایا جاتا ہے، کے منافی معلوم ہوتا ہے جو ایک فطری طریقے سے منظر عام پر آتا ہے۔
مجھے اس بات پر کوئی افسوس یا تکلیف نہیں ہے لیکن اولاد کے حصول کیلئے جس طریقے کا شاہ رخ خان نے استعمال کیا ہے، اس کے بجائے وہ بہت سے بچوں کو گود لے سکتے تھے اور اس طرح سے اولاد مستعار سے خود کو محفوظ رکھ سکتے تھے اور بچے کو اس کی ماں سے جدا کرنے سے بھی بچ سکتے تھے۔
ہمیں یہ طریقہ تو کسی بھی طرح درست نہیں معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس عصری طریقے سے تولید طفل، بچے کو ماں کی ممتا سے محروم کرنا ہے جو کسی بھی اعتبار سے قابل قبول نہیں ہوسکتا ہے۔ جب یہ بچہ بالغ ہوگا اور پھر اسے ان تمام تفصیلات اور دوسری خاتون کے رحم سے اس کی پیدائش کا علم ہوگا تو اس وقت اس کی کیا حالت ہوگی، اس کا اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں۔ ممکن ہے وہ اس وقت اس صدمے کو برداشت نہ کرے اور اپنے وجود پر اسے افسوس ضرور ہوگا۔
کیا ہم اس معاملے پر کسی طرح متفق ہوسکتے ہیں؟ قطعاً نہیں! کیونکہ جس طریقے سے شاہ رخ خان نے اولاد حاصل کی ہے وہ طریقہ غیر فطری اور ناقابل قبول ہے۔ اس طرح سے ملک میں ایک غلط روش فروغ پا سکتی ہے۔ کیونکہ جو لوگ اولاد سے محروم ہیں، انہیں اس طریقے سے اولاد مستعار کو ممکن الحصول بنانا آسان ہوجائے گا۔ جبکہ بہتر طریقہ تو وہی ہے جو صدیوں سے چلا آرہا ہے کہ اگر آپ اولاد کے خواہشمند ہیں اور آپ کو اولاد نہیں ہے تو آپ کسی یتیم بچے کو گود لے لیجئے یا اس طرح سے دوسرے بھی ذرائع سے بچے کو گود لیا جا سکتا ہے، جس کیلئے راہیں ملک میں ہموار ہیں یا دوسری شادی کے ذریعے اولاد کے حصول کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
لیکن شاہ رخ خان نے جو طریقہ اپنایا ہے وہ غیر فطری اور ازروئے شرع جائز نہیں ہے۔ کیونکہ بچہ جب بڑا ہوگا تو اسے یہ تو معلوم ہو جائے گا کہ اس کا باپ فلاں شخص ہے لیکن یہ علم نہیں ہوگا کہ اس کی ماں کون ہے؟ کہاں رہتی ہے؟ اور پھر اس کے دل میں احساس محرومی جگہ لینے لگے گی۔ طرح طرح کے سوالات اس کے ذہن میں آئیں گے۔ تو کیا اس کے مستقبل کے بارے میں شاہ رخ خان کوئی ضمانت دے سکتے ہیں کہ اس کا مستقبل تاریک ہوگا یا تابناک؟
اس لئے اولاد مستعار کا یہ طریقہ قطعاً درست نہیں ہے۔

Surrogate mother - a concept against nature. Article: Hamra Qureshi

1 تبصرہ:

  1. JANAB MUKARRAM NIYAZ SAHAB ME KI ROZ SE AP KO MAZMOON BHAEJ RHA HON LEKIN PTA NHI KIYA BAT HE WOH NHI CHAP RHA MATLAB AP TAK NHI PHONC RHA HE KIYA AP KI ID TABDEEL HO GAYE HE YA KOI OR BAT HE BARAYE KARAM SORATE HAL SE MUTTALA FRMAYEN
    NIYAZ MAND
    IMRAN AKIF KHAN QASMI

    جواب دیںحذف کریں