سکندرآباد میں ہوٹل کی عمارت منہدم - 13 افراد ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-09

سکندرآباد میں ہوٹل کی عمارت منہدم - 13 افراد ہلاک

سکندرآباد کی راشٹرپتی روڈ پر واقع سٹی لائٹ ہوٹل کی 2منزلہ عمات منہدم ہوجانے سے کم ازکم 13افراد ہلاک اور 23 افراد زخمی ہوگئے۔ مہلوکین کی تعداد میں اضافہ کا اندیشہ ہے۔ مہلوکین میں ہوٹل مالک کا بیٹا بھی شامل ہے جبکہ مالک شدید زخمی بتائے جاتے ہیں۔ آر پی روڈ پر واقع عمارت 6:20 بجے کے آس پاس اچانک منہدم ہوگئی۔ پولیس، آتش فرو عملہ اور بچاؤ کارکنوں نے ملبہ سے 22 افراد کو بحفاظت باہر نکال لیا۔ ان میں 15 زخمیوں کو سرکاری گاندھی ہاسپٹل میں شریک کرادیا گیا ہے۔ زخمیوں کا آوٹ پیشنٹ کی حیثیت سے علاج کیا گیا جبکہ باقی 13 زیر علاج ہیں۔ زخمیوں میں چند کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ چائے اور بسکٹ وغیرہ کیلئے مشہور اس ایرانی ہوٹل پر صبح کے اوقات میں آٹو رکشا ڈرائیورس اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی بھیڑ ہوتی تھی۔ چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی نے جنہوں نے مقام حادثہ کا دورہ کیا، واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ زخمیوں کو فوری راحت پہنچائی جائے۔ انہوں مہلوکین کے ارکان خاندان کو فی کس 7.5 لاکھ روپئے مالیاتی امداد کااعلان کیا اور متعلقہ عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ یہ معاوضہ مالک ہوٹل سے وصول کرکے مہلوکین کے ورثاء کو ادا کریں۔ سرکاری ذرائع نے بتایاکہ مہلوکین کے ارکان خاندان کو اپات بندھو اسکیم کے تحت 50 ہزار روپئے اور بلدیہ کی جانب سے مزید ایک لاکھ روپئے ادا کئے جائیں گے۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی ٹیمیں، آتش فرو عملہ کے ارکان، سنٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس (سی آئی ایس ایف) کے جوان اور حیدرآباد میٹرو ریل کے کارکن، پروکلین اور بڑے بڑے کرینوں کی مدد سے ملبہ کی صفائی میں اور اس میں پھنسے زندہ بچ جانے والے افراد کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ بچاؤ ٹیموں نے ملبہ کی صفائی کیلئے بھاری کرین تعینات کردئیے ہیں۔ کشمنر بلدیہ کرشنا بابو، سٹی پولیس کمشنر انوراگ شرما، شہر کے 16منڈلوں کے تحصیلدار اور 2آرڈی اوز بچاؤ راحت کاری اقدامات کی نگرانی کررہے ہیں۔ بچاؤ کارروائی کیلئے نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کی مدد بھی طلب کی گئی ہے۔ حادثہ میں محفوظ رہ جانے والے ہوٹل کے ایک روکر نے بتایاکہ انہدام کے موقع پر 30ورکرس عمارت میں موجود تھے۔ مہلوکین میں ہوٹل کے 4ملازمین اور اڑیسہ سے تعلق رکھنے والے 2افراد بھی شامل ہیں۔ مقامی افراد نے الزام عائد کیا ہے کہ بلدی حکام نے تساہل و لاپرواہی کے باعث ہوٹل کی عمارت منہدم ہوگئی۔ کمشنر بلدیہ نے تاہم واضح کیا کہ ہوٹل کی عمارت خستہ حال نہیں تھی اور یہ سکندرآباد کی ان 57 عمارتوں میں شامل نہیں تھی جنہیں ان کی خستہ حالی پر انہدام کی نوٹس جاری کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ عمارت بظاہر پوری طرح مستحکم تھی۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ عمارت کی چھت پر حلیم کی تیاری کیلئے بھٹی کی تعمیر کے نتیجہ میں ڈھانچہ کمزور ہوگیا ہوگا، جس کے نتیجہ میں عمارت گر پڑی۔ انہوں نے تاہم کہاکہ حقیقی وجوہات کا جامع تحقیقات کے بعد ہی پتہ چلے گا۔ بتایا گیا ہے کہ ہوٹل مالک، عمارت کی چھت پر مبینہ طورپر حلیم کی تیاری کیلئے بھٹی تعمیر کررہے تھے۔ کمشنر بلدیہ نے مزید بتایاکہ ہوٹل مالک کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا جائے گا۔ ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مہیدھر ریڈی نے ایک تلگو نیوز چینل کو بتایاکہ حادثہ کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جائے گی۔ انہوں نے بتایاکہ سکندرآباد میں 57عمارتیں ایسی ہیں، جن کی خستہ حال ڈھانچوں کی حیثیت سے شناخت کی گئی ہے۔ منہدمہ عمارت تاہم اس فہرست میں شامل نہیں تھی۔ انہوں نے مزید بتایاکہ 57 کے منجملہ 15عمارتوں کو منہدم کیا جاچکا ہے۔ ماباقی عمارتوں کے مالکین نے عدالت سے حکم التواء حاصل کرلیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایاکہ دونوں شہروں میں واقع قدیم عمارتوں کا دوبارہ سروے کراتے ہوئے ضروری اقدامات کے جائیں گے۔ بی جے پی قائد کشن ریڈی، بنڈارو دتاتریہ، ٹی آرایس قائد کیشوراؤ نے مہلوکین کے ورثاء کو فی کس 10 لاکھ روپئے ایکس گریشیا دینے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔ پولیس نے مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

Secunderabad building collapse: Death toll mounts to 13

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں