عشرت جہاں کے اہل خانہ کو انصاف کی لڑائی میں کامیابی کا یقین - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-09

عشرت جہاں کے اہل خانہ کو انصاف کی لڑائی میں کامیابی کا یقین

ابھی تک عشرت جہاں قتل کے سازش کنندگان آزاد ہیں۔ عشرت جہاں فرضی انکاونٹر معاملہ کو تب تک انصاف نہیں ملے گا جب تک یہ لوگ سلاخوں کے پیچھے نہ ڈال دئیے جائیں۔ اسی مطالبہ اور حوصلے کے ساتھ عشرت کے اہل خانہ ان دنوں دہلی میں ہیں اور "جسٹس فار عشرت کمپین" کے تحت سماجی، تعلیمی اداروں اور ذرائع ابلاغ کے ذمہ داروں سے مل کر اپنے دکھ درد کا مداوا چاہتے ہیں۔ روزنامہ راشٹرا سہارا پبلی کینشز اینڈ عالمی سہارا کے گروپ ہیڈ سید فیصل علی سے خصوصی ملاقات کے دوران عشرت جہاں کی چھوٹی بہن مسرت جہاں کہتی ہیں کہ عشرت کو بے قصور مارا گیا۔ میری بہن تو پڑھنے پڑھانے والی معصوم لڑکی تھی۔ 2002ء میں پاپا کی موت کے بعد گھر کی ذمہ داری اسی پر تھی۔ سائنس کی طالبہ ہونے کی وجہہ سے اس کا آدھے سے زیادہ دن کالج میں گذرتا تھا۔ شام 4بجے سے 6بجے تک میونسپل کارپوریشن کے 20 بچوں کو مفت پڑھاتی تھی۔ اس کے بعد پرائیوٹ ٹیوشن کرتی تھی۔ گھر کا کام کاج اور مجھے پڑھانا بھی اس کا معمول تھا۔ اس کے پاس وقت ہی نہیں تھا کہ وہ ادھر ادھر دھیان دے۔ عشرت پر دہشت گردی کا الزام لگانا اور اب اسکا تعلق ہیڈلی سے جوڑنا ایک سازش کا حصہ ہے۔ انٹرنیٹ پر جو بھی بات آجائے، کیا اس پر یقین کرنا چاہئے؟ ایک سوال کے جواب میں مسرت کہتی ہیں کہ میری بہن میری دوست بھی تھی جو کالج اور ٹیوشن پر ہی بات کرتی تھی۔ مئی جون میں ٹیوشن نہیں ہوتے، اس لئے وہ جاب کیلئے پریشان تھی۔ وہ جاب کی تلاشی میں 11جون کو نکلی تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ 2دنوں میں لوٹ آئے گی کیونکہ 14تاریخ کو کالج کھلنے والا تھا 11کو اس کا فون آیا کہ وہ ناسک پہنچ چکی ہے۔ وہ ایک ذمہ دار لڑکی تھی ، اس لئے ہم زیادہ تشویش میں نہیں تھے۔ اس کے نہیں آنے سے پولیس میں رپورٹ کرنے کا بھی مشورہ ہورہا تھا کہ16تاریخ کو میڈیا کے ذریعے خبر ملی کہ اس کا انکاونٹر ہوگیا، وہ دہشت گرد تھی۔ گجرات کے سی ایم کو مارنے جارہی تھی۔ ہم تو جانتے بھی نہیں تھے کہ مودی کون ہے؟ انکاونٹر کیا ہے؟ عشرت تو کیڑے مکوڑوں سے بھی ڈرتی تھی۔ بھلاوہ مودی کو مارنے کیسے جاتی۔ بہرحال سچائی سامنے آرہی ہے۔ سی بی آئی جانچ سے ہم مطمئن ہیں۔ ہندوستان کی عدلیہ اورقانون پر ہمیں پورا بھروسہ ہے۔ ہم اس پورے معاملے میں پولیس کو ذمہ دار سمجھتے ہیں، لیکن اس کے پس پشت جن بڑے افسروں اور لیڈروں کا ہاتھ ہے، ان کو بھی سلاخوں کے پیچھے جانا چاہئے۔ اس موقع پر عشرت جہاں کی والدہ شمیمہ خاتون کہتی ہیں کہ میری بیٹی بے قصور ماری گئی۔ سی بی آئی کی جانچ سے مجھے تقویت ملی ہے۔ ایک مظلوم ماں کو انصاف ضرور ملے گا۔ عشرت فرضی انکاونٹر اور اس کے پیچھے کی سچائی پر اظہار خیال کرتے ہوئے ماموں رؤف لالہ کہتے ہیں کہ عشرت کے انکاونٹر کے بارے میں میڈیا سے خبر ملی تو حیرت ہوئی کہ جو لڑکی کالج سے ایک روز بھی غیر حاضر نہیں ہوتی، کالج کے ذمہ داران اس کے ڈسپلن کے معترف ہیں۔ وہ ذمہ دار لڑکی ایک زیڈ پلس سکیورٹی میں رہنے والے سی ایم کو مارنے جارہی تھی۔ یہ منطق میری سمجھ سے بالاتر ہے۔ پولیس کا رویہ بھی عجیب ہے۔ ہم پولیس سے ملے کے عشرت کی ماں کا مطالبہ ہے کہ عشرت کی نعش کو حوالے کیاجائے، تاکہ اس کا ایک بار چہرہ دیکھ لیں اور تدفین ہو، جب ہم نعش لینے پہنچے تو جس طرح پوچھ گچھ کی ہوئی وہ قال توہین تھی، جس کی شکایت ہم نے کی تو ڈی جی ونجارا اور این کے امین وغیرہ افسر دھمکیاں دینے لگے۔ ہمیں یقین تھا کہ یہ سازش ہے۔ آخر سازش سے پردہ اٹھا لیکن ابھی پورا سچ ہندوستان کے سامنے آنا باقی ہے۔ جنہوں نے اسے مروایا ہے، وہ ابھی آزاد ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں رؤف لالہ کہتے ہیں کہ بیشک اس انکاونٹر کے درمیان آئی بی افسر راجندر کمار نریندر مودی اور امیت شاہ کے مسلسل رابطے میں تھے، لیکن اب راجندر کمار کو بچانے کی کوشش ہورہی ہے۔ لیکن مجھے یہاں یہاں کے قانون پر پورا بھروسہ ہے۔ اگلی چارج شیٹ میں نریندر مودی ، امیت شاہ اور راجندر کمار کا نام ضرور آئے گا۔ کیونکہ جس طرح کالیں کی گئیں اور سی بی آئی کو سوامی نے جو بیان دیا ہے کہ راجندر کمار نے سی ایم سے باتیں کیں، اس کے علاوہ افسروں میں عشرت انکاونٹر پر اختلاف تھا۔ سنگھل نے عشرت کو مارنے سے منع کیا تھا تو ونجارا نے کہا تھا کہ "سفید داڑھی" اور"کالی داڑھی" سے ہری جھنڈی مل چکی ہے۔ ظاہر ہے اس سے مراد یہی حضرات ہیں اور اب عشرت کے تار ہیڈلی سے جوڑنے کی منطق بھی عجب ہے۔ ہیڈلی کے بیان میں عشرت کا کہیں نام نہیں تھا۔ 2004ء میں ہیڈلی ڈبل ایجنٹ نہیں بلکہ ڈرگس کا ڈیلر تھا، جسے سزا بھی ہوئی تھی۔ ہیڈلی کا نام نئی سازش کے تحت جوڑا جارہا ہے۔ بی جے پی کااعتماد ہندوستان کے قانون پر نہیں ہیڈلی پر ہے۔ ہم 9سال سے انصاف کی لڑائی لڑ رہے ہیں، مگر اس لڑائی کو نیا موڑ دینے کی کوشش ہورہی ہے۔ گذشتہ ماہ گجرات عدالت سے واپسی پر ہماری کار پر حملہ ہوا، مگر پولیس نے تحقیقات نہیں کی۔ کل میوات سے واپسی پر ایک کار تعاقب کرتی رہی۔ بہرحال اس لڑائی میں مسلم تنظیموں اور مسلم رہنماؤں کی ہمدردیاں مل رہی ہیں مگر اس سے کہیں زیادہ ہماری مدد غیر مسلم حضرات کررہے ہیں۔ خاص کر غیر مسلم وکلاء ہمیں انصاف دلانے کیلئے کوشاں ہیں۔ معروف وکیل برندا گروور ہمارے مقدمے کی مفت پیروی کررہی ہیں۔ ہمارے مقدمے کا دیگر خرچ جتیندرا ہلوار اٹھارہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہم اپنی 9سالہ انصاف کی لڑائی میں کامیاب ہوں گے۔

Ishrat family ensure success in the fight for justice

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں