عشرت جہاں انکاؤنٹر - 70 راؤنڈ گولیاں - چارج شیٹ میں سفاکی کا انکشاف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-05

عشرت جہاں انکاؤنٹر - 70 راؤنڈ گولیاں - چارج شیٹ میں سفاکی کا انکشاف

نئی دہلی۔(پی ٹی آئی)
گجرات کرائم برانچ کے عہدیداروں نے عصری ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے عشرت جہاں اور ان کے ساتھیوں پر 70 راونڈ گولیاں چلائی تھیں۔ اس انکاونٹر کو حقیقی ثابت کرنے کیلئے کرائم برانچ کے کمانڈو موہن کالسیوا نے اے کے 57رائفل سے جو ریاستی انٹلیجنس بیورو کی جانب سے فراہم کی گئی تھی عشرت اور ان کے ساتھیوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔ سی بی آئی کی چارج شیٹ میں یہ تفصیلات بتائی گئی ہیں۔ فائرنگ کے بعد اے کے 57رائفل امجد علی رانا کی نعش کے قریب رکھ دی گئی تاکہ یہ ثابت کیا جائے کہ امجد علی نے پولیس پر فائرنگ کی تھی جس کے بعد انکاونٹر کا واقعہ پیش آیا۔ انکاونٹر کی ٹیم میں شامل آئی کے چوہان اور کمانڈو موہن نانجی نے عشرت پر فائرنگ کرنے سے انکار کردیا۔ اس کے فوری بعد موہن کالساوا اور ترون باروٹ نے ان کے ہاتھوں سے اے کے 57 رائفل چھین لی اور فائرنگ کردی۔ اس کے ساتھ ہی عشرت جہاں، جاوید شیخ ، امجدعلی ذیشان کی نعشیں گرگئیں۔ وحشی درندے کالساوا نے اپنی اے کے 47رائفل سے 25راونڈ گولیاں چلائیں۔ اس کے بعد اس نے نانجی سے دوسری رائفل چھین کر مزید 10راؤنڈ گولیاں چلائیں۔ سی بی آئی تحقیقات کے مطابق انکاونٹر میں ایل کے امین، جے جی پارمر، ترون باروٹ، موہن کالساوا، اناجو، چودھری بحیثیت شوٹنگ اسکواڈ شامل تھے۔ درندوں نے ایک کے بعد دیگرے اپنی وحشیانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلسل نعشوں پر گولیاں برسائیں۔ این کے امین نے 9 ایم ایم کی پستول سے 5راونڈ گولیاں چلائیں۔ پارمر نے اپنی ریوالور سے 4گولیاں داغیں۔ ترون باروٹ نے 6 گولیاں فائر کیں۔ اس درندے نے اپنے ریوالور کی گولیاں ختم ہونے کے بعد چوہان کی ریوالور سے مزید 3روانڈ فائرنگ کی۔ اس طرح ان آدم خور پولیس عہدیداروں نے نہتے بے قصور مسلم نوجوانوں پر اپنی پوری سفاکی کا مظاہرہ کیا۔ سی بی آئی کی چارج شیٹ میں مزید بتایاگیا ہے کہ انکاونٹر کے ہتھیار ذیلی انٹلیجنس بیورو کی جانب سے کرائم برانچ کو فراہم کئے گئے تھے۔ ڈی جی ونجارا کی ہدایت پر گریش سنگھل نے ایس آئی بی سے ہتھیار حاصل کئے پھر اس نے یہ ہتھیار نظام الدین سید کے سپرد کردئیے۔ نظام الدین ترون باروٹ کو سونپ دئیے۔ نظام الدین سید، ترون بروٹ کمانڈو کی ٹیم میں شامل تھا۔ 15جون 2004ء کو انکاونٹر کا یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ انکاونٹر کیس میں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان الفاظ کی جنگ شروع ہوگئی ہے۔

نئی دہلی۔(آئی اے این ایس)
جنتادل یو نے عشرت جہاں فرضی انکاونٹر کیس پر آج اپنی سابقہ حلیف جماعت بی جے پی کو سحت تنقید کا نشانہ بنایا۔ نیا انکشاف یہ ہوا ہے کہ عشرت جہاں کی پیدائش بہار میں ہوئی تھی۔ اس پر بہار کے عوام میں زبردست برہمی کی لہر پھیل گئی ہے۔ سی بی آئی کی چارج شیٹ میں انکاونٹر کے اس کیس میں 6درندہ صفت پولیس عہدیداروں کو خاطی قرار دیا گیا ہے۔ جنتادل یو کے ترجمان نیرج کمار نے کہاکہ عشرت جہاں بہار کی بیٹی تھی جسے گجرات پولیس نے ظلم و ارتکاب کرتے ہوئے ہلاک کیا ہے۔ اس بہار کی بیٹی کا قصور کیا تھا؟ بہار کے بی جے پی لیڈر اس قتل پر خاموش کیوں ہے۔ عشرت جہاں کے دادا ولی محمد پٹنہ کے قریب کھاگول سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے والد محمد شمیم نے بہار کے شہر جمال پور کی خاتون شمیما کوثر سے نکاح کرلیا تھا۔ بعد میں محمد شمیم اور شمیما کوثر مہاراشٹرا منتقل ہوگئے۔ عشرت کے ماموں پٹنہ میں واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی میں ٹیچر ہیں۔ نروج کمار نے بتایاکہ عشرت کا انکاونٹر گجرات کی گھناونی سازش کو بے نقاب کرتا ہے۔ مسلمان اس ریاست میں بالکل محفوظ نہیں ہیں۔ مسلم نوجوانوں کو انکاونٹر کے ذریعہ چن چن کر ہلاک کیا جارہا ہے۔ جنتادل یو نے اس واقعہ کے بعد پیدا ہونے والی بچی کا نام عشرت رکھتے ہوئے بہار میں پودا لگائے گی۔ بڑی شرمناک بات ہے کہ ہماری ایک بیٹی کو وحشیانہ انداز میں گجرات میں قتل کیا گیا۔ گجرات کی بی جے پی حکومت کیلئے یہ لمحہ شرم سے ڈوب جانے کا ہے۔

نئی دہلی۔ (پی ٹی آئی)
احمد آباد کی عدالت میں سی بی آئی کے اس بیان کے بعد کہ عشرت جہاں مقدمہ میں انٹلی جنس بیورو کے عہدیداروں کے کردار کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں، مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے آج کہاکہ جو افراد مبینہ فرضی انکاونٹر کرنے کے خاطی ہیں، انہیں سزا ضرور ملنی چاہئے۔ عدالت نے سی بی آئی کے فرد جرم پر تبصرہ کی خواہش کرنے پر شنڈے نے پی ٹی آئی سے کہاکہ حقائق، حقائق ہیں۔ خاطیوں کو سزا ملنی ہی چاہئے۔ شنڈے کا بیان وزارت داخلہ کے عہدیداروں کے اس موقف کی بناء پر اہمیت رکھتا ہے کہ انٹلیجنس بیورو کے اسپیشل ڈائرکٹر راجندر کمار اور فرضی انکاونٹر مقدمہ میں ملوث دیگر 3 عہدیداروں کے خلاف کافی ثبوت موجود نہیں ہیں۔ سی بی آئی نے کل کہا تھا کہ 19سالہ عشرت جہاں کو 2004ء میں "فرضی" انکاونٹر میں ہلاک کردیاگیاتھا۔ سی بی آئی نے اس مقدمہ میں 7پولیس عہدیداروں کے خلاف فرد جرم پیش کیا ہے اور کہاکہ گجرات پولیس اور سبسیڈیری انٹلیجنس بیورو کے درمیان یہ مشترکہ کارروائی ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ کا یہ موقف برقرار ہے کہ سی بی آئی کے پاس انٹلی جنس بیورو کے عہدیدار راجندر کمار کے مبینہ فرضی انکاونٹر مقدمہ میں ملوث ہونے کیلئے کافی ثبوت موجود نہیں ہیں۔ تاہم سی بی آئی نے وزارت داخلہ سے اُس کے زیر کنٹرول آئی پی ایس عہدیداروں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی اجازت ہنوز طلب نہیں کی ہے۔ دریں اثناء سماج وادی پارٹی کے قائدکمال فاروقی نے کہاکہ 2004ء کا عشرت جہاں مقدمہ شک و شبہ سے بالاتر فرضی انکاونٹر کا مقدمہ ہے۔ سی بی آئی کے فرد جرم سے چیف منسٹر گجرات نریندر مودی اور اُس کے دور کے اُن کے وزیر داخلہ امیت شاہ کا اس انکاونٹر میں کردار بے نقاب ہوجائے گا۔ کمال فاروقی نے کہاکہ عشرت جہاں کو پہلے تو گرفتارکیا گیا تھا بعدازاں پراسرار حالت میں ہلاک کردیاگیا۔ جس کے نتیجہ میں یہ مشکوک انکاونٹر پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ بات بھی اجاگر ہوچکی ہے کہ اعلیٰ سطحی عہدیداروں نے اُس دور کے ریاستی وزیر داخلہ (امیت شاہ) اور چیف منسٹر( نریندر مودی) پر الزامات عائد کئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ہم صرف انتا کہہ سکتے ہیں کہ سی بی آئی کے داخل کردہ فرد جرم پر کیا کارروائی کی جاسکتی ہے۔ انسانی حقوق کارکنوں اور مقدمہ کے ایک درخواست گذار برندا گروور نے کہاکہ مختلف تحقیقاتی محکموں نے تحقیقات کے ذریعہ ثابت کردیا ہے کہ یہ ایک فرضی انکاونٹر تھا۔ جاوید شیخ کے خاندانی مشیر قانونی مکل سنہا نے کہا کہ سی بی آئی کے فرد جرم یس نامور سیاستدانوں اور پولیس عہدیداروں کے ناموں کا افشاء بھی ممکن ہے جو اس فرضی انکاونٹر میں ملوث تھے۔ جاوید شیخ بھی اس فرضی انکاونٹر کے مہلوکین میں شامل ہے۔ 19سالہ عشرت جہاں 15جون 2004ء کو دیگر 3افراد کے ساتھ مبینہ طورپر کرائم برانچ کے عہدیداروں کی ٹیم کے ہاتھوں احمد آباد کے مضامات میں ہلاک کردی گئی تھی۔

گوہاٹی/نئی دہلی۔(پی ٹی آئی)
عشرت جہاں فرضی انکاونٹر میں سی بی آئی چارج شیٹ پر کانگریس اور بی جے پی کے مابین لفظی تکرار آج بھی جاری رہی۔ بی جے پی صدر راجناتھ سنگھ نے حکومت سے یہ انکشاف کرنے کا مطالبہ کیا کہ کیا عشرت جہاں کے کسی دہشت گرد گروپس سے رابطہ تھے۔ کانگریس نے جوابی وار کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی کو سب سے پہلے ریاست گجرات کی خبر لینی چاہئے جہاں پولیس اپنے اختیارات کا بیجا استعمال کرتے ہوئے بے قصور عوام کی زندگی چھین رہی ہے۔ بی جے پی نے کانگریس پر سی بی آئی کے بیجا استعمال کے الزام کے جواب میں یہ بات کہی۔ راجناتھ سنگھ نے اس مقدمہ میں حکومت گجرات کا دفاع کرتے ہوئے یہ جاننا چاہا کہ کیا عشرت جہاں کے کسی دہشت گرد گروپس سے روابط تھے۔ انہوں نے کہاکہ سی بی آئی جو اس انکاونٹر کو فرضی قرار دے رہی ہے اسے پہلے یہ بتانا چاہئے کہ کیا عشرت جہاں کے کسی دہشت گرد گروپ سے روابط ہے۔

Gujarat Crime Branch fired 70 rounds at Ishrat & others

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں