مصر کے تشدد میں 16 افراد ہلاک - صدر مرسی کا اقتدار خطرے میں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-02

مصر کے تشدد میں 16 افراد ہلاک - صدر مرسی کا اقتدار خطرے میں

مصر بھر میں پرتشدد جھڑپوں میں کم ازکم 16 افراد ہلاک اور سینکڑوں دیگر زخمی ہوگئے جبکہ برہم احتجاجی آج دوسرے روز سڑکوں پر نکل آئے، برسر اقتدار جماعت اخوان المسلمین کے ہیڈ کوارٹرز پر ہلہ بول دیا اور صدر محمد مرسی کو کل تک مستعفی ہوجانے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ یہاں دارالحکومت میں ہزاروں لوگ مشہور تحریر اسکوائر میں جو 2011ء میں موافق جمہوریت احتجاجوں کا اصل مرکز رہا، تمرود (بغاوت) تحریک کے بیانر تلے جمع ہوئے جو اس مہم کو دستخطوں کی عرضی کے ساتھ چلارہی ہے جس میں 61سالہ مرسی کی معزولی اور وسطی مدتی انتخابات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مخالف حکومت احتجاجیوں نے یہاں اخوان المسلمین کے قومی صدر دفاتر پر بھی پٹرول بموں سے حملہ کیا۔ انہوں نے 6منزلہ عمارت میں توڑ پھوڑ بھی کی اور اسے نذر آتش کیا جس پر تنظیم کے ارکان اور حملہ آوروں میں جھڑپ ہوئی۔ اس طرح صدر مرسی کو اقتدار سے ہٹانے کیلئے مظاہروں میں شدت آگئی ہے۔ مرسی کے عہدہ صدارت پر ایک سال مکمل ہونے پر قاہرہ سے شروع ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ اسکندریہ اور پورٹ سعید سمیت 20 شہروں تک پھیل گیا ہے۔ احتجاج میں لاکھوں افراد شریک ہیں، حکومت کے حامی مظاہرین بھی سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں اور دونوں میں جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ ایک اور شہر اسیوط میں بھی حکومتی جماعت کے دفتر پر حملہ کیاگیا، یہاں فائرنگ سے 3افراد ہلاک ہوگئے، مظاہرین صدر مرسی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں اور ان کا مرکز ایک بار پھر قاہرہ کا تحریر اسکوائر بنا ہے۔ صدر مرسی کا کہنا ہے کہ وہ تمام مسائل کے حل کیلئے تمام افراد کے ساتھ مذاکرات کے تیار ہیں۔ لیکن حزب اختلاف نے صدر کو منگل تک مستعفی ہونے کی مہلت دی ہے۔ اپوزیشن کی تحریک تمرود کے بیان کے مطابق اگر صدر مرسی اقتدار سے الگ نہیں ہوئے اور انتخابات منعقد نہ ہونے دئیے تو ان کے خلاف سیول نافرمانی کی تحریک چلائی جائے گی۔ صدر مرسی کے مخالفین کا دعوی ہے کہ فوری انتخابات کے مطالبے کی ایک پٹیشن پر 2.20کروڑ افراد نے دستخط کئے ہیں۔

Egyptian army warns President to quit – or else

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں