مصر - خانہ جنگی کے آثار - مظاہروں میں شدت - صدر نے فوجی الٹی میٹم مسترد کیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-03

مصر - خانہ جنگی کے آثار - مظاہروں میں شدت - صدر نے فوجی الٹی میٹم مسترد کیا

اخوان المسلمین کے دفتر پر حملہ کے بعد مصر میں خانہ جنگی کے آثار پیدا ہوگئے ہیں۔ صدر محمد مرسی کے استعفیٰ کیلئے دباؤ میں اضافہ ہورہا ہے۔ حالات بگڑنے پر فوج مداخلت کرے گی۔ امریکہ اور کینڈا نے اپنے سفارت خانے بند کردئیے ہیں۔ صدر مرسی کو اقتدار چھوڑنے کی مہلت ختم ہونے سے پہلے ہی حامیوں اور محالفین کی کثیر تعداد قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر جمع ہونے شروع ہوگئی ہے۔ اپوزیشن کی تحریک تمرد یعنی باغی میں صدر مصر کو منگل کی شام 5بجے تک اقتدار چھوڑنے کی مہلت دی تھی اور کہا تھا کہ اگر انہوں نے استعفیٰ نہیں دیا تو ان کے خلاف سیول نافرمانی کی تحریک چلائی جائے گی۔ قاہرہ میں کام کرنے والے امریکی اور کینیڈائی عہدیداروں کو احتیاط برتنے کا مشورہ دیا گیا۔ تشدد میں مرنے والوں کی تعداد 16 ہوگئی ہے۔ مصر میں سیاسی صورتحال سنگین ہوگئی کیونکہ صدر محمد مرسی کے خلاف جاری احتجاج کے بعد وزیر خارجہ محمد کامل عمرو نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔ صدر مرسی نے فوج کا الٹی میٹم مسترد کردیا اور فوج کا کہنا ہے کہ وہ اقتدار پر قبضہ نہیں کرنا چاہتی، الٹی میٹم کا مقصد صرف یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں اتفاق رائے سے مسائل کا حل نکالیں۔ مرسی کے خلاف کئی شہروں میں احتجاج جاری ہے۔ دارالحکومت قاہرہ کا تحریر اسکوائر ایک بار پھر حکومت مخالفین سے بھر گیا ہے۔ صدر مرسی کی حمایت میں بھی مظاہرے ہورہے ہیں۔ صدارتی تجرمان کا کہنا ہے کہ فوج کی جانب سے الٹی میٹیم سے پیچیدگیاں بڑھ گئی ہیں۔ فوج نے بغاوت کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اقتدار پر قبضے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ الٹی میٹم کا مقصد صرف یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں اتفاق رائے سے مسائل کا حل نکالیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے صدر مرسی سے مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے ان سے اقتدار چھوڑنے اور وسط مدتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس طرح سیاسی بحران بڑھنے کے بعد وزیر خارجہ محمد کامل عمرو بھی مستعفی ہوگئے ہیں۔ ان سے پہلے 4وزراء استعفےٰ دے چکے ہیں۔ تاہم صدر مرسی نے وزراء کے استعفیٰ مسترد کردئیے ہیں۔ الٹی میٹم کے بعد امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمسی نے مصری ہم منصب سے فون پر بات چیت کی۔ فوج کے پہلے اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے سخت لب و لہجہ پر مبنی اپنے بیان میں عبدالعلیم نے کہاکہ "ہمیں فوجی حکمرانی کی واپسی کا اندیشہ ہے۔ دی گئی مہلت کافی نہیں ہے"۔ اسی دوران "تمرد" مہم کے بانی محمود بدر نے کہا ہے کہ "ہم، مصر کی عظیم فوج کو سلام کرتے ہیں۔ فوج کے بیان سے واقعی طورپر یہ ثابت ہوتاہے کہ مصری حب الوطنی کی آئنہ دار ہے۔ بدر نے مصری عوام سے احتجاج جاری رکھنے کی اپیل کی۔ مصر کے ایک فوجی ذریعے کا کہنا ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں اپنا اختلاف ختم نہیں کرتی ہیں تو پھر مسلح افواج ایک سیاسی نقشہ راہ کے مسودے کی تیاری کررہی ہیں جس کے تحت آئین کو معطل کردیاجائے گا اور اسلام پسندوں کی بالادستی والی پارلیمنٹ کو تحلیل کردیا جائے گا۔ مصر کی مسلح افاج کی سپریم کونسل نے صدر محمد مرسی اور اپوزیشن کو بحران کے سیاسی حل کیلئے چہارشنبہ تک الٹی میٹم دے رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلح افواج کی سپریم کونسل مجوزہ نقشہ راہ پر غور کررہی ہے اور اس کا مقصد ملک میں جاری بحران کا خاتمہ ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ اس منصوبے میں ملک میں ہونے والی سیاسی پیشرفت اور سیاسی مذاکرات کے پیش نظر ترمیم کی جاسکتی ہے۔ سابق شکست خوردہ صدارتی امیدوار اور اپوزیشن لیڈر حمدین صباحی نے صدر مرسی کے اقتدار نہ چھوڑنے کی صورت میں فوج سے مداخلت کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ "مسلح افواج کو اقدام کرنا چاہئے کیونکہ انہوں نے ہمیشہ عوام کی رائے کی طرف داری کی ہے"۔

Morsi Defies Egypt Army's Ultimatum to Bend to Protest

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں