چین کے صوبہ ژنجیانگ میں حملوں کا مقصد تشدد تھا - عسکریت پسند - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-09

چین کے صوبہ ژنجیانگ میں حملوں کا مقصد تشدد تھا - عسکریت پسند

چین کے صوبہ ژنجیانگ میں مسلم ایغوراکثریت پر حالیہ حملے جن میں 33افراد ہلاک ہوئے تھے ان کی محتاط منصوبہ بندی کی گئی تاہم ان کے ذریعہ کسی مخصوص نسلی گروپ کو نشانہ نہیں بنایا گیا تھا۔ اس بات کا اظہار ایک گرفتار عسکریت پسند نے کیا۔ حالیہ عرصہ کے دوران ترپان پری فیکچر کی لکقون ٹاون شپ کے اطراف و اکناف کے علاقوں اور ایک پولیس اسٹیشن پر 16 ارکان کے گروپ نے حملہ کیا تھا جس میں واحد بچ جانے والے رکن ولاین علی نے بتایا کہ ہمیں حملے میں مختلف کام انجام دینے کی ذمہ داری تفویض کی گئی تھی۔ انہوں نے بتایاکہ انہیں سامنے کے باب الداخلہ سے پولیس اسٹیشن پر حملے کی ذمہ داری تفویض کی گئی تھی۔ سب سے پہلے پولیس اسٹیشن کو حملہ کا نشانہ بنایا گیا۔ گروپ نے 2پولیس عہدیداروں، 2مددگار عہدیداروں اور خواتین کے بشمول 24افراد کو ہلاک کردیا۔ 16مہلوکین نسلی اعتبار سے ایغور تھے۔ سکیورٹی فورسس نے 11حملہ آوروں کو ہلاک کردیا جبکہ ولاین کے بشمول دیگر 5 کو گرفتار کریا گیا۔ 31 سالہ ولاین حملہ کے مقام سے فرار ہوگئے تھے انہیں 4دن بعد گرفتار کرلیا گیا۔ عہدیداروں نے یہ بات بتائی۔ پولیس ذرائع نے بتایاکہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ احمد نیاز صدیق اور علی احمد نیازی کی زیر قیادت گروپ مشرقی ترکستان کی اسلام پسند تحریک (ای ٹی آئی این) کے ویڈیوز کا مشاہدہ کرتے ہوئے آڈیوپروگرامس کی سماعت کرتا رہا تھا جبکہ تحریک زنجیانگ کی چین سے علیحدگی کیلئے برسرپیکار ہیں۔ چینی عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ تنظیم القاعدہ سے مربوط ہے۔ ترک نژاد ایغور شورش زدہ زنجیانگ میں اکثریتی ہن چینیوں کی بڑھتی ہوئی آبادیوں کے مخالف ہیں جبکہ یہ علاقہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر سے متصل ہے۔ 2009ء کے فسادات میں تقریباً200افراد ہلاک ہوئے۔ علاوہ ازیں بعدازاں عسکریت پسندوں کے متعدد حملوں میں دیگر بہت سی ہلاکتیں ہوئیں۔ تازہ ترین حملے سے قبل جنوبی ژنجیانگ کے کوقہ کاونٹی علاقہ کے گروپ کے 2ارکان نے جہادی کارروائی کی انجام دہی کیلئے ٹولی کو متحرک کیا تھا۔ روزنامہ نے ولاین کے حوالے سے یہ بات بتائی۔ قبل ازیں یہاں کی سرکاری میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ شام میں لڑائی کیلئے پاکستان میں واقع عسکریت پسندوں کے کیمپس میں متعد ایغور شہریوں کو تربیت دی جارہی ہے۔

Attacks in China's Xinjiang aimed at causing violence: Militant

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں