Attack on AbuHashim Chaudhry by Trinamool
مرکزی وزیر مملکت برائے صحتو خاندانی بہبود اور کانگریس کے سینئر لیڈر ابو ہاشم خان چودھری پر مالدہ کے کالیا چک میں ان کی کار سے کچھ فاصلہ پر بم دھماکہ ہوا اور فائرنگ بھی کی گئی جس سے ریاست کی قانونی بدنظمی ایک بار پھر ابھر کر سامنے آگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مرکزی وزیر ابو ہاشم خان چودھری انتخابی مہم سے واپس ہورہے تھے کہ دوپہر ایک بجے کے قریب یہ واقعہ رونما ہوگیا۔ مرکزی وزیر نے اس کے پیچھے ترنمول کانگریس کا ہاتھ بتایا ہے اور اس کے خلاف کالیا چک تھانہ میں شکایت بھی درج کرائی ہے۔ اس واقعہ پر ریاستی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس طرح کا کوئی حملہ مرکزی وزیر پر نہیں کیا گیا ہے۔ ریاست کے آئی جی انوپ شرما نے بھی مرکزی وزیر پر حملہ سے انکار کیاہے۔ لیکن کانگریس کے ریاستی صدر پردیپ بھٹاچاریہ نے زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ حملہ ترنمول کانگریس کی طرف سے مرکزی وزیر پر کیا گیا لیکن وہ لوگ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ وہ فائرنگ کرتے ہوئے آگے کی طرف آرہے تھے لیکن مرکزی وزیر کے ساتھ بہت سے لوگ تھے اس لئے وہ بھاگ کھڑے ہوئے۔ پردیپ بھٹا چاریہ نے کہاکہ اگر ریاستی حکومت میں اگر سچائی ہے تو وہ اس واقعہ کی سی بی آئی تفتیش کرائے اور بنگال کے عوام کو بتائے کہ اس کے پیچھے ترنمول کا ہاتھ نہیں ہے۔ رمضان کے مہینے میں ایک مسلم لیڈر پر اس طرح کا حملہ کرنے کے پیچھے کیا مقصد ہے، اس سے کیا شارہ ملتا ہے، کانگریس اس کے خلاف سخت قدم اٹھائے گی۔ انہوں نے مزید کہاکہ اگر حملہ مرکزی وزیر پر نہیں کیا گیا تو پاس کے آم بگان سے بم کیوں پھینکا گیا اور گولی کیوں چلائی گئی۔ دوسری طرف ترنمول کانگریس نے اس واقعہ کو کانگریس کی سازش بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں کانگریس کے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل رہی ہے اس لئے سیاسی ہوا کو گرم کرنے کی نیت سے اس طرح کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔ ریاستی وزیر برائے سیاحت کرشنا نرائن چودھری نے کہاکہ اگر ابو ہاشم خان چودھری یہ ثابت کردیں کہ ان پر حملہ ترنمول کانگریس کی طرف سے کیاہے تو وہ اپنے عہدہ سے مستعفی ہوجائیں گے اور نہیں کرنے پر کیا مرکزی وزیربرائے صحت ابو ہاشم خان چودھری اپنی وزارت سے استعفیٰ دیں گے؟ ادھر اپوزیشن لیڈر سوریہ کانت مشرا نے بھی مرکزی وزیر پر ہوئے حمہ کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ جب ریاست میں ایک مرکزی وزیر محفوظ نہیں ہے تو عام آدمی کی تو کوئی بات ہی نہیں ہے کہ اس کا کیا ہوگا۔ انہوں نے مرکزی وزیر کی سکیورٹی سخت کرنے پر بھی زور دیا۔ ساتھ ہی کہا کہ ریاست کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی آج جس طرح کامدونی کے لوگوں کو ماؤ وادی بتارہی ہیں، کیا بھروسہ کل صدرجمہوریہ پرنب مکھرجی کو بھی ماؤوادی کہہ دیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں