میڈیکل انٹرنس سے متعلق سپریم کورٹ فیصلہ - مبینہ افشا کی تحقیقات کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-23

میڈیکل انٹرنس سے متعلق سپریم کورٹ فیصلہ - مبینہ افشا کی تحقیقات کا امکان

Alleged leak of SC NEET verdict
چیف جسٹس آف انڈیا، جسٹس پی سداشیوم نے کہا ہے کہ میڈیکل کالجوں کے لئے مشترکہ انٹرنس ٹسٹ (یعنی قومی اہلیتی و انٹرنس ٹسٹ۔ NEET) پر فیصلہ کے مبینہ افشاء کی تحقیقات کرنی پڑیں گی۔ (یہ مبینہ افشاء گذشتہ 18جولائی کو عدالت سے فیصلہ کے صدور سے قبل ہوگیا تھا)۔ تاہم جسٹس سداشیوم نے سردست تحقیقات کے امکانات کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ صرف میڈیا اطلاعات ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ فیصلہ کا افشاء ہوا تھا۔ جسٹس سداشیوم کے بحیثیت چیف جسٹس آف انڈیا جائزہ لینے پر منعقدہ تقریب کے موقع پر اخبار نویسوں سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس سداشیوم نے کہا کہ "مجھے، میڈیا سے معلوم ہوا ہ کوئی بھی اس کو قبول نہیں کرے گا، کسی کو بھی اس کی حوصلہ افزائی نہیں کرنی چاہئے۔ ہم ایک سخت طریقہ کار پر عمل کررہے ہیں۔ مجھے پتہ نہیں کہ یہ کیسے ہوا۔ ہمیں تحقیقات کرنی ہیں"۔ اس سوال پر کہ آیا اب وہ تحقیقات کا حکم دیں گے، انہوں نے نفی میں جواب دیا اور کہا کہ "ابھی تک یہ بات میرے علم میں نہیں آئی ہے۔ صرف میڈیا کے ذریعہ مجھے یہ اطلاع ہے"۔ یہاں یہ تذکرہ بے جان نہ ہوگا کہ سپریم کورٹ نے گذشتہ جمعرات کو ایک کے مقابلہ 2کی اکثریت سے فیصلہ صادر کرتے ہوئے قومی اہلیت و انٹرنس ٹسٹ (این ای ای ٹی) کے انعقاد کو کالعدم قرار دیا تھا۔ اس طرح خانگی کالجوں کو خود اپنے طورپر یہ امتحان (ٹسٹ) منعقد کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ (این ای ای ٹی، میڈیکل کالجوں میں ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس اور پی جی میڈیکل کالجوں میں داخلہ کیلئے ہوتاہے)۔ سابق چیف جسٹس، جسٹس التمش کبیر کے ریٹائرمنٹ کے دن فیصلہ سے قبل اس فیصلہ کے بعض مشمولات کے مبینہ افشاء پر جسٹس کبیر نے حیرت کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ"جہاں تک مجھے علم یہ ایک مکمل راز ہے۔ اس (فیصلہ) کو میرے چیمبر میں رکھا گیا تھا۔میں اس کا جواب نہیں دے سکوں گا"۔ اکثریتی فیصلہ جسٹس التمش کبیر نے لکھا یا تھا۔ فیصلہ کے اعلان کے دوسرے دن حکومت نے "برہمی کے عالم میں" اشارہ دیا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر ایک درخواست نظر ثانی پیش کی جاسکتی ہے۔ وزیر صحت غلام نبی آزاد نے وضاحت کی تھی کہ اب قانونی چارہ جوئی ہی واحد راستہ ہے۔ آزاد نے کہاکہ عدالتی حکم سے، میڈیکل ڈگریز کے خواہشمند طلبہ کیلے مشکلات پیدا ہوں گی۔ وزارت صحت نے عدالتی فیصلہ پر قانونی رائے طلب کی ہے اور انہوں نے متعلقہ عہدیداروں سے کہہ دیا ہے کہ وہ عدالتی فیصلہ کا جائزہ لیں تاکہ مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جاسکے۔ وزیر صحت نے کہاکہ "حکومت ایک بہتر نتیجہ کی توقع کررہی تھی لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوسکا"۔ آزاد نے کہاکہ "عدالت کی رولنگ ہمارے لئے قدرے حوصلہ شکن ہے کیونکہ ہم متعدد امور کی یکسوئی چاہتے تھے"۔

Alleged leak of SC NEET verdict will have to be looked into: Chief Justice P. Sathasivam

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں